اقوامِ متحدہ نے منگل کو خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی جارہیت نے غزہ کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے اور اب اس کی بقا ہی خطرے میں ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے تجارت و ترقی (UNCTAD) کی ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی دوبارہ تعمیر پر 70 ارب ڈالر سے زائد لاگت آئے گی اور اس عمل میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملوں اور سخت پابندیوں نے فلسطینی معیشت کو ’بے مثال تباہی‘ سے دوچار کر دیا ہے جس سے خوراک، رہائش، صحت اور دیگر بنیادی ستون ’شدید طور پر متاثر‘ ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ کے مطابق ’غزہ مکمل طور پر شدید تباہی میں دھکیل دیا گیا ہے، جس سے اس کی دوبارہ قابلِ رہائش خطہ بننے کی صلاحیت پر سنجیدہ سوال اٹھتے ہیں۔‘
اسرائیل کی جانب سے 2023 سے اب تک حملوں کے نتیجے میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، 69 ہزار سے زائد فلسطینی قتل کیے جا چکے ہیں، جن اعداد و شمار کو اقوامِ متحدہ بھی قابلِ اعتبار قرار دیتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے تجارت و ترقی کی تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ کی معیشت 2023 اور 2024 کے دوران 87 فیصد سکڑ چکی ہے۔
غزہ کا فی کس جی ڈی پی صرف 161 ڈالر رہ گیا ہے، جو دنیا کے کم ترین معاشی اعداد و شمار میں شمار ہوتا ہے۔
مغربی کنارے کی صورتحال بھی انتہائی ابتر ہے جہاں تشدد، بستیوں کی توسیع اور پابندیوں نے معیشت کو ’1972 کے بعد کے بدترین بحران‘ سے دوچار کر دیا ہے۔
رپورٹ میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ کے لیے جامع بحالی منصوبہ تشکیل دیا جائے اور تجارت، نقل و حرکت اور سرمایہ کاری پر پابندیاں کم کی جائیں۔