اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی پر مکمل عمل درآمد یقینی بنائے اور اسرائیلی افواج کو غزہ سے واپس بلانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
نیویارک میں پیر کو مشرق وسطیٰ اور مسئلہ فلسطین پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو قومی بیان دیتے ہوئے پاکستانی مندوب نے کہا کہ فائر بندی کی کسی بھی یک طرفہ خلاف ورزی کو برداشت نہ کیا جائے اور غزہ میں مستقل طور پر جارحیت کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان گذشتہ مہینے مصر کے شہر شرم الشیخ میں مذاکرات کے بعد تقریباً دو سالہ اسرائیلی حملوں کو روکنے کا فیصلہ ہوا جبکہ معاہدے کے تحت دونوں فریقین نے قیدیوں کا تبادلہ بھی کیا۔
تاہم فائر بندی کے معاہدے کے باوجود اسرائیل نے غزہ پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں جن میں کئی فلسطینی بھی مارے جا چکے ہیں۔
7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی حماس اسرائیل جنگ کے نتیجے میں دو سال کی لڑائی کے بعد غزہ کی پٹی بڑی حد تک ملبے میں تبدیل ہو چکی ہے اور 70 ہزار کے قریب اموات بھی رپورٹ ہو چکی ہیں۔
پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں واضح کیا کہ پاکستان غزہ بھر میں اسرائیلی قابض افواج کے حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔
عاصم افتخار نے اپنے خطاب میں آٹھ بنیادی نکات پیش کیے جن کے ذریعے فلسطین میں دیرپا امن کی بحالی اور انسانی بحران کے خاتمے کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے۔
Ambassador Asim Iftikhar Ahmad, Pakistan's Permanent Representative to the UN, delivered a national statement at the UN Security Council briefing on the Middle East, including the Palestinian Question today.
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) November 24, 2025
The following are key points of his statement:
First, implement… pic.twitter.com/uH8gTga7tf
پہلا نکتہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شرم الشیخ معاہدے کے بعد ہونے والی سفارتی پیش رفت کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، جس میں فلسطینی قیادت کی حکمرانی، تعمیرِ نو اور ادارہ جاتی صلاحیت کو مضبوط کرنا شامل ہے۔
’دوم جنگ بندی پر مکمل عمل ہو، یک طرفہ اقدامات کی کوئی گنجائش نہ ہو، دشمنی مستقل طور پر ختم ہو اور اسرائیلی افواج غزہ سے واپس جائیں۔‘
تیسرا نکتہ پیش کرتے ہوئے پاکستانی مندوب نے خبردار کیا کہ سردیوں کی آمد کے ساتھ مصیبت زدہ، بے گھر اور صدمے سے دوچار فلسطینیوں کو مکمل تحفظ اور بڑے پیمانے پر امداد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی امداد میں رکاوٹیں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں، جنہیں فوراً بند ہونا چاہیے۔
عاصم افتخار نے کہا ان کا چوتھا نکتہ یہ ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ آبادی اور انفراسٹرکچر کی بحالی اب مزید تاخیر برداشت نہ کی جائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پانچویں تجویز میں انہوں نے کہا کہ غزہ کی سرحدی سالمیت اور اس کی مغربی کنارے سے جغرافیائی وحدت ایک آزاد، خود مختار اور قابل عمل فلسطینی ریاست کے لیے ناگزیر ہے۔
پاکستانی سفیر نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں غیر قانونی بستیوں کے پھیلاؤ، اور آبادی یا قانونی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی تمام کوششیں روکے۔ انہوں نے مسجد اقصیٰ (الحرام الشریف) کی تاریخی حیثیت کے احترام پر بھی زور دیا۔
ساتویں تجویز میں انہوں نے کہا کہ گھناؤنے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر احتساب ضروری ہے، کیونکہ “بلا انصاف دیرپا امن ممکن نہیں۔‘
خطاب کے آخر میں انہوں نے کہا کہ تشدد کے مستقل چکر کو توڑنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ اسرائیل فلسطین، شام اور لبنان سمیت تمام عرب علاقوں سے قبضہ ختم کرے۔ انہوں نے ایک قابل اعتماد، مقررہ ٹائم فریم والے سیاسی عمل کی ضرورت پر زور دیا جو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر قائم آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی طرف لے جائے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔