فائربندی کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مزید 24 اموات

الشفا ہسپتال کے مطابق اسرائیل نے ہفتے کو غزہ میں چار مقامات پر حملے کیے، جن میں 54 افراد زخمی بھی ہوئے۔

شہری دفاع کا عملہ 22 نومبر 2025 کو غزہ شہر میں اسرائیلی فضائی حملوں کا نشانہ بننے والے مکان میں امدادی کاموں میں مصروف ہے (اے ایف پی)

اسرائیلی فوج نے ہفتے کو غزہ میں مزید فضائی حملے کیے ہیں جن میں علاقے میں صحت کے حکام کے مطابق بچوں سمیت مزید 24 افراد جان سے گئے جب کہ 54 زخمی ہو گئے۔

اسرائیلی فضائی حملے 10 اکتوبر کو ہونے والی فائربندی کی تازہ ترین خلاف ورزی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر کا دعویٰ ہے کہ تازہ حملوں میں فلسطینی تنظیم حماس کے پانچ سینیئر ارکان مارے گئے۔ 

یہ حملے، جن کے بارے میں اسرائیل نے کہا کہ یہ اس کے فوجیوں پر فائرنگ کے جواب میں تھے، غزہ پر اس بین الاقوامی پیش رفت کے بعد ہوئے، جب اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے پیر کو اس علاقے کو محفوظ بنانے اور اس کا انتظام چلانے کے لیے امریکی خاکے کی منظوری دی۔

 یہ خاکہ سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی استحکام فورس کو اختیار اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر نگرانی ایک عبوری اتھارٹی کی منظوری دیتا ہے اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے لیے مستقبل کے ایک ممکنہ راستے کا تصور پیش کرتا ہے۔

اسرائیل اس سے قبل بھی فائر بندی کے دوران اپنی افواج پر مبینہ حملوں کے بعد اسی طرح کے حملے کر چکا ہے۔ غزہ میں صحت کے حکام نے بتایا کہ بدھ اور جمعرات کو 12 گھنٹے کے دوران کم از کم 33 فلسطینیوں کی جان گئی جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔

فائربندی کی نازک صورت حال

شفا ہسپتال، جہاں مرنے والوں اور زخمیوں کو لے جایا گیا، کے مینیجنگ ڈائریکٹر رامی محنا نے بتایا کہ ہفتے کے حملوں میں سے ایک نے غزہ شہر کے رمال محلے میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا، جس میں 11 فلسطینی جان سے گئے اور 20 سے زائد زخمی ہوئے۔ ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ نے بتایا کہ زخمیوں میں اکثریت بچوں کی تھی۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی ویڈیو میں بچوں اور دیگر افراد کو تباہ حال گاڑی کو دکھایا گیا جس کی چھت اڑ گئی تھی۔

ہسپتال کے مطابق، وسطی غزہ میں العودہ ہسپتال کے قریب ایک گھر کو نشانہ بنانے والے حملے میں کم از کم تین افراد جان سے گئے اور 11 دیگر زخمی ہوئے۔ ہسپتال نے بتایا کہ وسطی غزہ کے نصیرات کیمپ میں ایک گھر پر حملے میں ایک بچے سمیت کم از کم سات افراد کی جان گئی اور 16 دیگر زخمی ہوئے۔

الاقصیٰ ہسپتال کے مطابق، وسطی غزہ کے دیر البلح میں ایک گھر کو نشانہ بنانے والے ایک اور حملے میں ایک خاتون سمیت تین افراد جان سے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دیر البلح میں خلیل ابو حطب نامہ شہری نے کہا: ’اچانک، میں نے ایک زوردار دھماکے کی آواز سنی۔ میں نے باہر دیکھا تو دھواں پورے علاقے پر چھایا ہوا تھا۔ مجھے کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا۔ میں نے اپنے کان ڈھانپ لیے اور خیمے میں موجود دوسروں کو بھاگنے کے لیے چیخنا شروع کر دیا۔ جب میں نے دوبارہ دیکھا تو مجھے احساس ہوا کہ میرے پڑوسی کے گھر کی بالائی منزل تباہ ہو چکی تھی۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’یہ ایک نازک جنگ بندی ہے۔ یہ کوئی ایسی زندگی نہیں جو ہم گزار سکیں۔ کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔‘

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے حماس کے خلاف حملے اس وقت کیے جب ایک ’مسلح دہشت گرد‘ اسرائیل کے زیر قبضہ علاقے میں داخل ہوا اور جنوبی غزہ میں فوجیوں پر گولی چلائی۔ اس نے کہا کہ کوئی فوجی زخمی نہیں ہوا۔ فوج نے کہا کہ اس شخص نے وہ سڑک استعمال کی تھی جس سے انسانی امداد علاقے میں داخل ہوتی ہے۔ انہوں نے اسے فائر بندی کی ’انتہائی خلاف ورزی‘ قرار دیا۔

فائر بندی کے تحت کچھ علاقوں سے انخلا کے بعد اسرائیلی افواج غزہ کے نصف سے کچھ زیادہ حصے میں موجود ہیں۔

حماس کے سیاسی بیورو کے ایک سینیئر رکن، عزت الرشق نے ایک بیان میں اسرائیل پر ’(فائر بندی) معاہدے سے نکلنے اور نسل کشی کی جنگ کی طرف لوٹنے کے لیے بہانے گھڑنے‘ کا الزام لگایا اور کہا کہ حماس نے امریکہ اور دیگر ثالثوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو معاہدے پر عمل درآمد کے لیے مجبور کریں۔

حماس کے بیان میں نتن یاہو کے دفتر کے پانچ سینیئر ارکان کی موت کے دعوے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا