امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اس فیصلے کو تاریخی قرار دیا جس میں غزہ کی پٹی کے لیے ایک ’امن کونسل‘ کے قیام کی منظوری دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیر کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کو تقویت دینے والی امریکی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جس میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی اور مستقبل کی فلسطینی ریاست کے قیام کا راستہ شامل ہے۔
متن کے حق میں 13 ووٹ آئے جس میں صرف روس اور چین نے حصہ نہیں لیا لیکن کسی رکن نے قرارداد کو ویٹو نہیں کیا۔
صدر ٹرمپ نے پیر منگل کو اپنے ذاتی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا: ’ہم دنیا کو اس غیرمعمولی رائے شماری پر مبارک دیتے ہیں، جس نے نہ صرف اس امن کونسل کو تسلیم کیا بلکہ اس کی حمایت بھی کی۔ میں خود اس کی صدارت کروں گا اور اس میں دنیا کے طاقت ور اور نمایاں رہنما شامل ہوں گے۔‘
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’سلامتی کونسل کا یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی تاریخ کے سب سے بڑے فیصلوں میں سے ایک ہے۔ یہ دنیا کے مختلف حصوں میں مزید امن کی راہ ہموار کرے گا اور حقیقی تاریخی اہمیت رکھتا ہے"۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس کونسل کے ارکان کا اعلان آئندہ چند ہفتوں میں کیا جائے گا۔‘
دوسری جانب امریکہ کے سفیر مائیک والز نے اس فیصلے کو ’تاریخی اور تعمیری‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’آج کا فیصلہ ایک اور اہم قدم ہے جو ایک مستحکم اور ترقی کی صلاحیت رکھنے والے غزہ کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایسا ماحول بناتا ہے جس میں اسرائیل محفوظ طریقے سے رہ سکے۔ یہ صرف آغاز ہے۔‘
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے بھی اس پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کا فیصلہ جو ٹرمپ کی منصوبہ بندی کے مطابق ہے اور یہ ’امن کی تشکیل کا ایک تاریخی مرحلہ‘ ہے۔ ان کے مطابق ’ہم اب ایک ایسے مرحلے کے قریب پہنچ گئے ہیں جہاں غزہ غیر مسلح ہو سکے گا اور انتہا پسندی سے پاک ہو گا۔‘
لیکن فلسطینی تنظیم حماس، جسے غزہ میں کسی بھی حکومتی کردار سے قرارداد کے ذریعے خارج کر دیا گیا ہے، نے کہا کہ یہ قرارداد فلسطینیوں کے ’سیاسی اور انسانی مطالبات اور حقوق‘ کو پورا نہیں کرتی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
متن، جس میں اعلیٰ سطحی مذاکرات کے نتیجے میں کئی بار نظر ثانی کی گئی تھی، امریکی صدر کے اس منصوبے کی ’توثیق‘ کرتی ہے، جس نے اسرائیل اور حماس کے درمیان 10 اکتوبر کو جنگ زدہ فلسطینی علاقے میں ایک نازک جنگ بندی کی اجازت دی تھی۔
سات اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی اسرائیل حماس جنگ کی وجہ سے دو سال کے دوران غزہ کی پٹی بڑی حد تک ملبے میں تبدیل ہو چکی ہے۔
امن منصوبہ ایک بین الاقوامی استحکام فورس (آئی ایس ایف) کے قیام کی اجازت دیتا ہے جو اسرائیل اور مصر اور نئی تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانے اور غزہ کو غیر فوجی بنانے میں مدد فراہم کرے گی۔
آئی ایس ایف کو ’غیر ریاستی مسلح گروہوں سے ہتھیاروں کے مستقل خاتمے،‘ شہریوں کی حفاظت اور انسانی امداد کے راستوں کو محفوظ بنانے پر کام کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔
پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے سلامتی کونسل سے خطاب میں صدر ٹرمپ کے غزہ میں جنگ کے خاتمے کےلیے اقدامات کو قابل تعریف قرار دیتے ہوئے کہا کہ امن معاہدے سے غزہ میں جنگ کا خاتمہ ہوا ہے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ انہوں نے غزہ منصوبے کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے۔