غزہ منصوبہ: پاکستان، دیگر ممالک کا یو این سے قرارداد کی جلد منظوری پر زور

پاکستان، سعودی عرب امریکہ، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، اردن اور ترکی کا کہنا ہے کہ وہ سکیورٹی کونسل میں زیر غور قرارداد کی جلد منظوری چاہتے ہیں۔

غزہ میں 14 نومبر 2025 کو ایک فلسطینی خاندان نے بارش کے دوران خیمے میں پناہ لے رکھی ہے (روئٹرز)

پاکستان، امریکہ اور متعدد عرب اور مسلم اکثریتی ممالک نے، جن میں مصر، سعودی عرب اور ترکی شامل ہیں، جمعے کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل پر زور دیا کہ وہ غزہ کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کی توثیق کرنے والی امریکی قرارداد کو جلد از جلد منظور کرے۔

ان ملکوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ’پاکستان، سعودی عرب امریکہ، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، اردن اور ترکی اس وقت زیر غور سکیورٹی کونسل کی قرارداد کے لیے اپنی مشترکہ حمایت کا اظہار کرتے ہیں۔‘

ان ملکوں کا کہنا ہے کہ وہ قرارداد کی ’فوری منظوری‘ چاہتے ہیں۔ گذشتہ ہفتے امریکہ نے 15 رکنی سکیورٹی کونسل میں باضابطہ طور پر ایسے مسودے پر مذاکرات شروع کیے جو دو سال تک جاری رہنے والی اسرائیلی جارحیت کے بعد ہونے والی فائر بندی کے بعد کے اقدامات سے متعلق ہے اور ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق کرے گا۔

عرب اور مسلمان ملکوں کا کہنا ہے ’ہم زور دیتے ہیں کہ یہ ایک مخلصانہ کوشش ہے اور یہ منصوبہ نہ صرف اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان بلکہ پورے خطے کے لیے امن اور استحکام کی جانب ایک قابل عمل راستہ فراہم کرتا ہے۔‘

قرارداد کے ایک مسودے میں، جسے جمعرات کو اے ایف پی نے دیکھا، لکھا ہے کہ وہ ’بورڈ آف پیس کے قیام کا خیر مقدم کرتا ہے‘، جو غزہ کے لیے ایک عبوری انتظامی ادارہ ہو گا اور جس کی اصولی طور پر سربراہی ٹرمپ کریں گے اور اس کا مینڈیٹ 2027 کے اختتام تک رہے گا۔

قرارداد رکن ممالک کو اختیار دے گی کہ وہ عبوری عالمی استحکام فورس (آئی ایس ایف) تشکیل دیں جو اسرائیل، مصر اور نئی تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانے میں مدد دے اور غزہ کی پٹی کو غیرفوجی بنائے۔

سابقہ مسودوں کے برعکس تازہ ترین مسودے میں مستقبل میں ممکنہ فلسطینی ریاست کا ذکر کیا گیا ہے۔

جمعے کا مشترکہ بیان اس وقت سامنے آیا جب روس نے کونسل کے ارکان کو ایک متبادل مسودہ قرارداد پیش کیا جو متن کے مطابق نہ تو غزہ میں ’بورڈ آف پیس‘ کے قیام کی سہولت دیتا ہے اور نہ ہی کسی بین الاقوامی فورس کی فوری تعیناتی کی۔

روسی مسودے میں ’وہ اقدام جس نے جنگ بندی تک پہنچایا‘ کا خیر مقدم کیا گیا ہے لیکن اس میں ٹرمپ کا نام نہیں لیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس مسودے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امن منصوبے کی ’شقوں پر عمل درآمد کے لیے ممکنہ راستوں کی نشاندہی‘ کریں اور جلد ایک ایسی رپورٹ پیش کریں جو اسرائیلی جارحیت سے تباہ حال غزہ میں کسی بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی کے امکانات کو بھی بیان کرے۔

امریکہ نے فائر بندی کو ’کمزور‘ قرار دیتے ہوئے جمعرات کو خبردار کیا کہ اس کی پیش کردہ قرارداد کو منظور نہ کرنے کی صورت میں کیا خطرات درپیش ہوں گے۔

امریکہ کے مشن برائے اقوام متحدہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ’اس وقت اختلافات کی آگ بھڑکانے کی کوششیں، جب اس قرارداد پر اتفاق رائے کے لیے سرگرم مذاکرات جاری ہیں، غزہ کے فلسطینیوں کے لیے سنگین، حقیقی اوراس نتائج  کا سبب بنے گی جن سے مکمل طور پر گریز کیا جا سکتا ہے۔‘

اب تک یوں محسوس ہوتا رہا ہے کہ کونسل کے ارکان امن منصوبے کے بنیادی اصولوں کی حمایت کرتے ہیں، لیکن سفارتی ذرائع نے اشارہ دیا کہ امریکی مسودے کے بارے میں متعدد سوالات موجود ہیں جو خاص طور پر کونسل کی جانب سے نگرانی کے کسی طریقہ کار کی عدم موجودگی، فلسطینی اتھارٹی کے کردار اور آئی ایس ایف کے مینڈیٹ کی تفصیلات کے حوالے سے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا