کچھ دنوں میں خزاں آجائے گی۔ ممکن ہے اس کے ساتھ سموگ بھی آئے، پھر ممکن ہے مہاوٹیں برس جائیں اور اچانک گرمی آجائے۔ گرمی گزرتے گزرتے پھر سے مون سون۔ یہ ہوا آنے والا برس، جس کا ایک ہلکا سا خاکہ مجھ جیسا معمولی ذہانت رکھنے والا شخص بھی کھینچ سکتا ہے۔
سیانا آدمی دریا کے راستے اور سانپ کی لکیر پر کبھی پیر نہیں رکھتا، لیکن سیاح سیانے نہیں ہوتے۔ ایڈونچر کا جذبہ انسان کو کوہِ ندا کی طرح پکارتا ہے، ’اب آؤ، اب آؤ۔‘