دعا ہے ظہیر احمد شریف لڑکا ہو: والد دعا زہرہ

دعا کے والد مہدی کاظمی کے مطابق ’دعا اور ظہیر کا جعلی نکاح نامہ منظر عام پر آیا تو وہ ہمارے لیے کسی صدمے سے کم نہیں تھا۔ دعا ہے کہ ظہیر احمد ایک شریف لڑکا ہو اور اس کے پیچھے کوئی گینگ نہ ہو۔‘

دعا زہرہ کے والد (تصویر: سکرین گریب)

کراچی کی رہائشی دعا زہرہ کی ویڈیو گذشتہ روز منظرعام پر آنے کے بعد ان کے والدین نے دعویٰ کیا ہے کہ دعا اپنی عمر غلط بتا رہی ہیں، وہ بالغ نہیں ہیں۔ والدین کا مطالبہ ہے کہ دعا کو کراچی لایا جائے جہاں اس معاملے پر مزید تحقیقات ہوں۔

دعا زہرہ کاظمی کے والد مہدی علی کاظمی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں یہ چاہ رہا تھا کہ دعا کی سالگرہ ہم گھر پر مناتے لیکن اس نے جو بیان دیا پولیس اس کی وجہ سے اسے گھر پر نہیں لاسکی۔ اس لیے اب بیٹی کی سالگره کے دن اسے دیکھنے لاہور جارہا ہوں۔‘

’تمام دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ لاہور جا کر میں کوشش کروں گا کہ عدالت ایک ملاقات کروا دے کیوں کہ ماں باپ کا کم از کم اتنا حق کو ہوتا ہے کہ وہ ملاقات کر سکیں۔ میں لاہور سیشن جج سے درخواست کروں گا کہ وہ مجھے تھوڑا سا وقت دیں۔ بےشک وہ اپنے سامنے ہی مجھے بیٹی سے ملنے کا وقت دے دیں تاکہ میں اپنی بچی سے تھوڑی باتیں تو کرلوں۔‘

’دعا سے پوچھوں گا کہ بیٹا آپ نے جو کیا سو کیا اب اگر آپ کسی دباؤ میں ہیں تو میں آپ کے سامنے کھڑا ہوں۔ دعا کے لیے جو کر سکا، میں کروں گا۔‘

دعائے زہرہ نے گذشتہ روز لاہور کی سیشن عدالت میں والد کے خلاف دعویٰ دائر کیا تھا اور اپنا حلف نامہ بھی جمع کروایا تھا جس میں انہوں نے شادی کے بعد والد پر لاہور میں واقع گھر میں گھسنے اور ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

دعا نے والد اور کزن پر اغوا کی کوشش  کا بھی الزام لگایا ہے۔ دعا کا کہنا تھا کہ ان کے والد ان کی ان کے کزن زین العابدین سے زبردستی شادی کروانا چاہتے تھے، وہ اپنی مرضی سے اپنے خاوند کے ساتھ ہنسی خوشی رہ رہی ہیں۔ اس کے بعد عدالت نے دعائے زہرہ کو اپنی مرضی کے مطابق فیصلہ  کرنے کا اختیار دے دیا تھا۔

دعا کے والد کا کہنا تھا ’میرا دعا کی زین العابدین سے شادی کروانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا کیوں کہ دونوں کی عمر میں بھی بہت فرق ہے۔ وہ میرے بھائی کا بیٹا ہے۔ مگر میں نے اسے اور دعا کو لے کر کبھی ایسا نہیں سوچا اور نہ میں کبھی ایسا سوچتا کیوں کہ نہ صرف اس کی عمر دعا سے زیادہ ہے بلکہ ہوسکتا ہے کہ وہ کسی اور کو پسند کرتا ہو، میں کیسے کہہ سکتا ہوں کہ وہ میری بیٹی سے شادی کر لے؟‘

’اصل بات یہ ہے کہ دعا جب وہاں گئی ہے تو انہوں نے اس سے معلومات حاصل کی ہیں کہ اس کے گھر میں کون کون ہے اور اپنے کیس کو تھوڑا مضبوط بنانے کے لیے انہوں نے بس زین العابدین ایک نام نکالا اور اس پر ملبہ ڈال دیا۔ مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔‘

’جہاں تک تشدد کرنے کے الزام کی بات ہے، آپ گلی کے ایک ایک گھر سے پوچھ لیں کہ کیا کبھی ہمارے گھر سے لڑنے کی بھی آواز آئی ہے؟ آپ میرے گھر کے نیچے رہنے والے یا سامنے والوں سے پوچھ لیں۔ دعا کو دباؤ ڈال کے جو بھی بولنے کے لیے کہا گیا ہے اس نے وہ بولا ہے۔‘

’دعا کے برتھ سرٹیفکیٹ کے مطابق اس کی پیدائش کی تاریخ 27 اپریل 2008 ہے جس کے مطابق وہ 13 سال 11 ماہ اور 17 دن کی تھی جب وہ گھر سے غائب ہوئی۔ ‘

لاہور پولیس کی جانب سے انڈپینڈنٹ اردو کو موصول ہونے والے دعائے زہرہ کے نکاح نامے کے مطابق ان کی شادی ظہیر احمد نامی لڑکے سے ہوئی اور یہ نکاح 17 اپریل 2022 کو طے پایا تھا۔

دعا کے والد کا ظہیر احمد کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’ظہیر احمد یہاں کا رہنے والا نہیں ہے، میں نے اسے کل پہلی بار دیکھا تھا۔ البتہ دو تین دن اس لڑکے کے نام کے شواہد ملنا شروع ہوئے تھے جب انٹیلیجنس نے کلیش آف کیلنز نامی گیم کی جانچ شروع کی۔‘

’میں نے ڈیڑھ سال پہلے دعا کو پب جی کھیلنے سے روک دیا تھا کیوں اس گیم سے بچوں کے ذہن پر غلط اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ مگر مجھے معلوم نہیں تھا کہ کلیش آف کیلنز میں بھی میسجنگ سروس ہے اور شاید کالنگ کی سروس بھی تھی۔ البتہ میں نےدعا کو کبھی کال پر نہیں دیکھا۔ دعا نے ایک سال سے زائد یہ گیم کھیلا تھا اور وہ  پانچ سے چھ گھنٹے یہ گیم کھیلتی تھی۔‘

گیم سے ملنے والی معلومات پر انہوں نے کہا ’اس میں سے انہیں ظہیر کی آئی ڈی ملی تھی اس کے علاوہ گوگل کی ہسٹری کے اندر سے انہوں نے ظہیر احمد کا ایک نمبر نکالا جو کہ ہسٹری سے ڈیلیٹ کردیا گیا تھا۔ البتہ جب دعا اور ظہیر کا جعلی نکاح نامہ منظر عام پر آیا تو وہ ہمارے لیے کسی صدمے سے کم نہیں تھا۔‘

’دعا جو کچھ کہہ رہی ہے شدید خوف اور دباؤ میں کہہ رہی ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ ظہیر احمد اسے یہ کہنے کا کہہ رہا ہے یا اس کے پیچھے کوئی اور ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ظہیر احمد کو آگے کردیا گیا ہو ایک بڑی سازش پر پردہ ڈالنے کے لیے۔ میری دعا ہے کہ ظہیر احمد ایک شریف لڑکا ہو اور اس کے پیچھے کوئی گینگ نہ ہو، جس نے ظہیر کو ایک پتلے کی طرح سامنے کھڑا کردیا ہے۔‘

دعا کے والد کا کہنا ہے کہ ’میرے پاس تمام دستاویزی ثبوت موجود ہیں کہ دعا بالغ نہیں ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ لوگ جھوٹ بول رہے ہیں۔ جس مولوی کا نام نکاح نامے میں لکھا تھا اس نے کہا کہ میں نے یہ نکاح پڑھایا ہی نہیں ہے، یعنی اس کا نکاح مکمل طعر پر جعلی ہے۔‘

’وہ زبردستی دعا سے جھوٹا بیان دلوا رہے ہیں اور انجانے میں دعا ان کا ساتھ دے رہی ہے۔ بچی گیارہ دن سے زائد ان کے پاس رہی ہے، اس کے ساتھ نہ جانے زیادتی ہوئی ہے یا اسے ڈرایا دھمکایا جارہا ہے اس لیے وہ وہی کہہ رہی ہے جو وہ کہہ رہے ہیں۔‘

ترجمان لاہور پولیس کے مطابق دعا زہرہ اور ان کے شوہر ظہیر احمد کو گذشتہ روز ڈی پی او آفس اوکاڑہ لایا گیا تھا جہاں سے دونوں کو باحفاظت لاہور پہنچایا گیا۔

بیان کے مطابق لاہور پولیس کی سپیشل ٹیمیں رات بھر دعا زہرہ کی تلاش میں آپریشن کرتی رہیں اور بازیابی کے بعد دعا زہرہ کے حوالے سے کراچی پولیس کو بھی اطلاع کر دی گئی۔

پولیس کو دیے گئے بیان اور منظر عام پر آنے والی ویڈیوز میں دعائے زہرہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی  پسند سے شادی کی ہے اور وہ اپنے خاوند کے ساتھ رہنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ ان کے والد اور کزن کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دے۔

عدالت نے پولیس کو  دعائے زہرہ کو غیر قانونی طور پر ہراساں کرنے سے تحفظ دینے کا حکم دیا ہے۔ کراچی پولیس سے اس کیس کے تفتیشی افسر زبیر شیخ نے گذشتہ روز انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا، ’دعا زہرہ لاہور میں موجود ہیں۔ دعا زہرہ کا نکاح نامہ جعلی نہیں ہے، البتہ ہم اس کی مزید تصدیق کر رہے ہیں۔ تصدیق ہونے پر اس معاملے کی تمام تفصیلات شیئر کریں گے۔‘                                     

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان