سری لنکا: نئے وزیر اعظم کو حکومت سازی میں مشکلات کا سامنا 

رانیل وکرما سنگھے نے جمعرات کی شب معاشی اور سیاسی بحران کا سامنا کرنے والے ملک کے نئے وزیر اعظم کا حلف لیا تھا جہاں ایندھن اور بجلی کی قلت نے عوامی غم و غصے کو ہوا دی ہے۔

سری لنکا کے وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے جنوبی بندرگاہی شہر ہمبنٹوٹا میں  آئل ریفائنری اور اسٹوریج کمپلیکس کے سنگ بنیاد کی تقریب میں شرکت کر رہے ہیں (فائل تصویر: اے ایف پی)

سری لنکا کے نئے وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے کو جمعے کو اتحادی حکومت کے قیام کے لیے اس وقت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب اپوزیشن رہنماؤں نے ان کی کابینہ میں شامل ہونے سے انکار کرتے ہوئے نئے انتخابات کا مطالبہ کر ڈالا۔
رانیل وکرما سنگھے نے جمعرات کی شب معاشی اور سیاسی بحران کا سامنا کرنے والے ملک کے نئے وزیر اعظم کا حلف لیا تھا جہاں ایندھن اور بجلی کی قلت نے عوامی غم و غصے کو ہوا دی ہے۔
73 سالہ رانیل وکرما سنگھے کا اصرار ہے کہ ان کے پاس حکومت سازی کے لیے درکار حمایت موجود ہے تاہم وہ پارلیمنٹ میں کئی قانون سازوں سے حکومت کا حصہ بننے کے لیے رابطے کر رہے ہیں۔ دوسری جانب حزب اختلاف کی جماعتیں پہلے ہی ان کی وزارت عظمیٰ کو غیر قانونی قرار دے چکی ہیں۔
سینیئر اپوزیشن لیڈر ہرشا ڈی سلوا نے نئے وزیر اعظم کی جانب سے وزارت خزانہ کا چارج سنبھالنے کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کی بجائے مستعفی ہونا بہتر سمجھیں گے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا: ’عوام کو سیاست کا کھیل اور سمجھوتے نہیں چاہیں بلکہ وہ ایک ایسے نئے نظام کا مطالبہ کر رہے ہیں جو ان کے بہتر مستقبل کا ضامن ہو۔‘
ڈی سلوا نے کہا کہ وہ حکومت میں شامل ہونے کی بجائے صدر راجا پاکسے کو ہٹانے کے لیے عوامی طاقت کا ساتھ دیں گے۔
سری لنکا کی سڑکوں پر کئی ہفتوں سے موجود مظاہرین کا ماننا ہے کہ ان کی بدانتظامی اور خاندانی اقرباپروری  سے ملک معاشی تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ 
ہزاروں مظاہرین اب بھی درالحکومت کولمبو میں صدارتی دفتر کے سامنے موجود ہیں۔
دوسری جانب سری لنکا کی وزارت دفاع نے منگل کو لوٹ مار یا املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والے افراد کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کا حکم دیا ہے۔
یہ حکم  حکمران جماعت کے سیاست دانوں کے گھروں کو مظاہرین کی طرف سے ہدف بنانے کے بعد جاری کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سری لنکا کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ’سکیورٹی فورسز کو حکم دیا گیا ہے کہ سرکاری املاک کو لوٹنے اور جانی نقصان پہنچانے والوں کو دیکھتے ہی گولی مار دی جائے۔‘
اس سے قبل سری لنکا میں ایک غیر معمولی معاشی بحران کے سبب ہفتوں جاری رہنے والے مظاہروں میں بدترین تشدد کے نتیجے میں سات افراد کی ہلاکت اور 225 کے زخمی ہونے کے بعد منگل کو ملک گیر کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔
پیر کو وزیراعظم مہندا راجا پاکسے کے مستعفی ہونے بعد تقریباً 200 افراد زخمی بھی ہوئے لیکن اس سے بھی عوام کا غصہ کم نہیں ہوا تھا۔
حکومت مخالف ہزاروں مظاہرین نے رات کو کولمبو میں وزیراعظم مہندرا راجا پاکسے کی سرکاری رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا اور پولیس نے ہجوم کو پیچھے دھکیلنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سری لنکا نے منگل کو فوج اور پولیس کو ہنگامی اختیارات دے دیے ہیں جس کے تحت وہ لوگوں کو بعیر وارنٹ کے گرفتار کرسکتے ہیں۔
یہ اختیارات ان جھڑپوں کے ایک دن بعد دیے گئے ہیں جن میں سات افراد ہلاک اور دو سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔ تشدد کے یہ واقعات وزیراعظم مہندا راجا پاکسے کے استعفے کا سبب بنے تھے۔
صدر گوتابایا راجا پاکسے جو سابق وزیراعظم کے چھوٹے بھائی ہیں، کی حکومت نے فوج اور پولیس کے لیے وسیع اختیارات دیے ہیں جس کے تحت وہ وارنٹ گرفتاری کے بغیر لوگوں کو گرفتار کر کے ان سے پوچھ گچھ کر سکتی ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا