آئی ایم ایف کا پیٹرول اور بجلی پر سبسڈی فوری ختم کرنے پر زور

آئی ایم ایف مشن کے اعلامیے کے مطابق دونوں فریقوں نے ’انتہائی تعمیری بات چیت‘ کی اور بلند افراط زر، بلند مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو حل کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔

16 جولائی، 2021 کو کراچی میں ایک شخص اپنی موٹر سائیکل میں پیٹرول بھروا رہا ہے (اے ایف پی)

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ اس کے عملے نے 18 سے 25 مئی تک دوحہ میں پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران کافی پیش رفت کی جس کا مقصد پالیسیوں اور اصلاحات پر اتفاق کرنا تھا۔

روئٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر نے کہا کہ دونوں فریقوں نے ’انتہائی تعمیری بات چیت‘ کی اور بلند افراط زر، بلند مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو حل کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔

پورٹر نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ اپنے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے تحت آخری جائزے میں طے شدہ پالیسیوں سے انحراف کیا تھا، لیکن آئی ایم ایف کے حکام نے ایندھن اور توانائی کی سبسڈی کو ختم کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے 15 مئی کو واضح کیا تھا کہ فی الوقت حکومت کا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا کوئی ارادہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے عوام پر بوجھ ڈالنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا تھا کہ وہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے وعدوں کے پابند ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان نے حکومت بچانے کے لیے پیٹرول سستا کیا تھا، وہ ’معیشت کی بنیادوں میں بارودی سرنگیں بچھا کر گئے۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے آج ایک نیوز چینل سے گفتگو میں کہا انہیں قطعی سمجھ نہیں آ رہا کہ موجودہ حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے سے کون روک رہا ہے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بدھ کو سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقعے پر روئٹرز سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری بیل آؤٹ معاہدہ متعدد عالمی بحرانوں کے پیش نظر ’پرانا‘ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے موجودہ مذاکرات میں آئی ایم ایف کے سامنے یہ دلیل رکھنا جائز ہو گا۔

پاکستان نے 2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ چھ ارب ڈالرز کا تین سالہ معاہدہ کیا تھا لیکن وہ سخت پالیسی وعدوں پر عمل درآمد میں مشکلات کا شکار ہے۔

’یہ آئی ایم ایف ڈیل زمینی حقائق پر مبنی نہیں اور جب اس معاہدے پر بات ہوئی تھی تب سے سیاق و سباق بالکل بدل چکا ہے۔

’یہ کووِڈ سے پہلے کی ڈیل ہے۔ یہ افغانستان سے پہلے کی ڈیل ہے۔ یہ یوکرائن کے بحران سے پہلے کی ڈیل ہے۔ یہ مہنگائی سے پہلے کی ڈیل ہے۔‘

انہوں نے اس معاہدے کو ’پرانا‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ معاہدوں کے تحت پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک سے جیو پولیٹیکل مسائل پر نیویگیٹ کرنے کی توقع رکھنا غیر منصفانہ اور غیر حقیقت پسندانہ ہوگا۔

خیال رہے کہ آئی ایم ایف معاہدہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے کیا تھا، جسے گذشتہ ماہ مشترکہ اپوزیشن نے اقتدار سے باہر کر دیا تھا۔

بلاول نے مزید کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے ساتھ گفتگو جاری رکھنی چاہیے اور ہمیں پاکستان کے نقطہ نظر کو عالمی برادری کے سامنے رکھنا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت