جوہری معاہدے پر اوچھی امریکی سیاست

پاسداران انقلاب کو ایرانی عوام محافظ نہیں، بلکہ لوگوں کی گردنیں ناپنے والا مافیا گروپ قرار دیتے ہیں۔

ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے سپاہی 22 ستمبر 2015 کو سالانہ پریڈ کے موقعے پر (فائل فوٹو: اے ایف پی)

یہ تحریر کالم نگار کی زبانی سننے کے لیے کلک کیجیے

 

کسی جوہری معاہدے میں کامیابی نہ ہونے کی وجہ سے امریکی سینیٹروں نے صدر جو بائیڈن سے ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کا نام دہشت گردی کی فہرست سے نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔

صدر بائیڈن اس بات کے شدت سے حامی ہیں کہ اوباما انتظامیہ کی دستخطی وراثت کو جتنی جلد ہو سکے، بحال کیا جائے۔ اس وجہ سے غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ ایران کے اندر اور باہر ہر طرف سے اس کی مخالفت ہو رہی ہے، تاہم اس سلسلے میں بائیڈن انتظامیہ کو سخت مخالفت کا سامنا ہے۔

یہ مخالفت ایوان نمائندگان اور سینیٹ دونوں اطراف سے ہو رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس وجہ سے بائیڈن انتظامیہ نے خود کو خطرے میں ڈال لیا ہے۔ اس پالیسی کی وجہ سے امریکہ کی سپر پاور کے طور پر شہرت بھی خطرے میں ہے اور اس کی اخلاقی قدر بھی متاثر ہو رہی ہیں۔

لندن میں قائم سینٹر فار ایران اور عرب سٹڈیز سے وابستہ سینیئر تجزیہ کار علی رضا نوری زادہ سمجھتے ہیں کہ پاسداران انقلاب کو دہشت گردی کی فہرست سے نکالے جانے کا فیصلہ کسی میرٹ کے بغیر صرف سیاسی بنیادوں پر ہی استوار کیا جا رہا ہے۔ یہ ایک خطرناک مثال قائم کرنے کے مترادف ہے، کیوں کہ اس بات کے واضح اور ٹھوس شواہد ہیں کہ پاسداران انقلاب عالمی دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں۔

پاسداران انقلاب کی نوعیت اور مقاصد کے پیش نظر اس امر کا کیا جواز ہے کہ امریکہ دہشت گردی کی فہرست سے اس کا نام خارج کر دے حالاں کہ ایرانی سپاہ پاسداران دہشت گردی کی تعریف پر پورا اترتے ہیں؟ اس کے ساتھ ساتھ حزب اللہ اور اسلامی جہاد جیسی تنظیمیں ایران سے ہی وابستہ ہیں۔

سپاہ پاسداران انقلاب کو دہشت گردی کی فہرست سے نکالنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ ملیشیا ظالمانہ ہتھکنڈوں کے لیے مشہور آمروں کو پیغام دے رہی ہے کہ وہ امریکہ کو دباؤ میں لانے کا کام کریں۔ یہ کام ایٹمی مواد کے پھیلاؤ سے کیا جائے یا پھر پاسداران انقلاب یہ سمجھیں کہ وہ برائی کے راستے پر چلنے میں آزاد ہیں، وہ تاریخ از سر نو لکھیں گے اور دہشت گردی کا راستہ پھر سے اختیار کرنے میں بھی آزاد ہوں گے۔

کیا امریکہ داعش اور القاعدہ کو بھی اس فہرست سے نکال دے گا، یہ تنظیمیں بھی ایٹمی پھیلاؤ کی حامی ہیں؟

پاسداران انقلاب کو فہرست سے نکالنے کا مطلب یہ بھی ہو گا کہ ایرانی عوام امریکہ کے بارے میں اپنے تصورات تبدیل کر لیں۔ بائیڈن انتظامیہ کے ایسے اقدام سے مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے حامی عوام یہ سمجھیں گے کہ انہیں ظلم کا نشانہ بنانے والوں کو ہرگز سزا نہیں مل سکتی۔ انسانیت کے خلاف ان کے جرائم اور دہشت گردی وہ جاری رکھیں۔

ایرانیوں کا خیال ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب دراصل قابض قوت ہیں جو انتہائی شد ومد سے اسلامی جمہوریہ کی بقا کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہیں ایران کے فوجی مفادات کی بالکل پروا نہیں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایرانی عوام کے خلاف پاسداران انقلاب کے جرائم کی طویل فہرست ہے۔ انہوں نے آٹھ جنوری 2020 کے دن یوکرین کی انٹرنیشنل ایئرلائن فلائٹ پی ایس 752 کو مار گرایا تھا جس سے 176 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انقلاب کے نام نہاد محافظوں نے نومبر 2019 میں پرامن مظاہرین پر حملہ کرکے ڈیڑھ ہزار شہری ہلاک کر دیے تھے۔

ایرانی عوام پاسداران انقلاب کو ایسی قوت نہیں سمجھتے جو ان کی محافظ ہے بلکہ وہ اسے مافیا گروپ قرار دیتے ہیں جو نہ صرف مظاہرین کو ذبح کرتا ہے بلکہ ایران کے وسیع وسائل پر قابض ہے تاکہ وہ اپنے توسیع پسندانہ عزائم پورے کر سکے۔

انہی پاسداران انقلاب پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے ہزاروں امریکیوں کو قتل کیا ہے۔ 1983 میں بیروت بیرکس پر حملے کی منصوبہ بندی بھی انہی کی تھی جس سے 241 امریکی میرینز ہلاک ہوئے تھے۔ ایک عام کی گئی خفیہ رپورٹ میں لارڈز نے ملیشیا گروہوں کی پشت پناہی کی، جن کی وجہ سے عراق میں 60 امریکی مارے گئے تھے۔

اس فہرست سے پاسدارانِ انقلاب کو نکالنے کے لیے دیے گئے دلائل بے وزن ہیں۔ اس کے امریکہ کے مفادات پر دیرپا منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ بائیڈن کا اقدام غلط پیغام دے گا اور مارے جانے والوں کے خون سے غداری ہو گی۔

پاسداران انقلاب نے اپنے عمل سے ثابت کیا ہے کہ وہ ایرانی عوام، خطے اور دنیا بھر کے لیے خطرناک ثابت ہو رہے ہیں۔ امریکہ کو چاہیے کہ وہ ایسا فیصلہ نہ کرے بلکہ پاسداران پر مزید پابندیاں لگائی جائیں۔ ان پابندیوں کے اثرات میں سرفہرست اخلاقی فائدے ہوں گے۔ فہرست سے نکالنے کا مطلب یہ ہو گا کہ امریکہ نے دہشت گردی کی حمایت ترک کر دی ہے۔ اسے اچھائی اور برائی میں اخلاقی اعتبار کرنا ہو گا۔

امریکہ کے یہ مفاد میں نہیں ہے کہ وہ سچائی اور انصاف کرنے سے رک جائے۔ پاسداران انقلاب کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنا امریکہ کو نقصان پہنچائے گا۔ اس طرح ایرانی عوام کو جبر میں رکھنے والوں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔


یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی آرا پر مبنی ہے جن سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی زاویہ