سدھو موسے والا قتل کیس میں پہلی گرفتاری

بھارتی پولیس کے مطابق ملزم کی شناخت 27 سالہ منپریت سنگھ بھاو کے نام سے ہوئی، جس نے حملہ آوروں کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کی۔

ریاستی پولیس نے سدھو موسے والا کے قتل کو بین الگروہی دشمنی کا معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے پیچھے لارنس بشنوئی گینگ کا ہاتھ ہے (فوٹو: سدھو موسے والا انسٹاگرام اکاؤنٹ)

پنجابی گلوکار اور سیاست دان شُبھ دیپ سنگھ سدھو عرف سدھو موسے والا کے قتل کے کیس میں پہلی کامیابی حاصل کرتے ہوئے بھارتی پولیس نے منگل کو قتل میں معاونت فراہم کرنے والے ایک شخص کو گرفتار کرلیا۔

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق ملزم کی شناخت 27 سالہ منپریت سنگھ بھاو کے نام سے ہوئی، جو ضلع فرید کوٹ کے دھپی گاؤں کا رہائشی ہے۔

رپورٹ کے مطابق منپریت سنگھ بھاو، جیل میں قید ایک گینگسٹر منپریت سنگھ منا کے کزن ہیں اور انہوں نے حملہ آوروں کے لیے کار کا انتظام کیا تھا۔

پولیس کے مطابق ملزم منپریت نے حملہ آوروں کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کی لیکن وہ بذات خود ان حملہ آوروں میں شامل نہیں تھے، جنہوں نے 29 مئی کو سدھو موسے والا کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔

منپریت سنگھ بھاؤ کے کزن گینگسٹر منپریت سنگھ منا فیروز پور جیل میں قید ہیں اور انہیں پیر کو موسے والا قتل کیس میں پوچھ گچھ کے لیے پروڈکشن وارنٹ پر ضلع مانسا لایا گیا تھا۔ منا پر ایک اور گینگسٹر کلبیر ناروانا کو قتل کرنے کا الزام ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق منپریت سنگھ بھاو نے حملہ آوروں کو منا کی ملکیت سفید ٹویوٹا کورولا کار دی تھی۔

سوشل میڈیا پر ایک سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی ہے، جس میں دکھایا گیا کہ اتوار کی شام ایک سفید کار سدھو موسے والا کی گاڑی کا پیچھا کر رہی تھی۔ سب سے پہلے اس کار میں سوار افراد نے موسے والا کی گاڑی پر فائرنگ کی۔ بعد ازاں حملہ آوروں کا ایک اور گروپ، ایک مہندرا بولیرو کار، پہلے گروپ کے ساتھ مل گیا اور اندھا دھند فائرنگ شروع کردی، جس کے نتیجے میں سدھو موسے موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔

منپریت سنگھ کے خلاف فرید کوٹ، روپر اور مکتسر میں اسلحہ ایکٹ کے تحت، اغوا اور قتل کے نو مقدمات درج ہیں۔

وہ پیر کو اتراکھنڈ کے ضلع چمولی میں واقع سکھوں کے مزار ہیم کند صاحب سے واپس آتے ہوئے دہرادون سے حراست میں لیے گئے چھ افراد میں شامل تھے۔ بعد میں انہیں موسے والا کے قتل کیس کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے پنجاب لایا گیا تھا۔

مزید پڑھیے: سدھو موسے والا کے مبینہ قاتل گولڈی برار کون؟

منپریت کو ضلع مانسا کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے اسے پانچ روزہ پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔ پولیس کو توقع ہے کہ منپریت سے حملہ آوروں کے بارے میں مزید معلومات ملیں گی۔

سدھو موسے والا اتوار کو پنجاب کے ضلع مانسا میں نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے تھے۔ اس حملے سے ایک دن قبل ریاستی حکومت نے ان کے محافظ ہٹا لیے تھے۔

ریاستی پولیس نے اس واقعے کو بین الگروہی دشمنی کا معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس قتل کے پیچھے لارنس بشنوئی گینگ کا ہاتھ ہے۔ کینیڈا میں مقیم گینگسٹر گولڈی برار، جو بشنوئی گینگ کا رکن ہے، نے اس قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: سدھو موسے والا: ’میں یہیں رہوں گا اور یہیں مروں گا‘

دوسری جانب دہلی ہائی کورٹ بدھ کو جیل میں بند گینگسٹر لارنس بشنوئی کی ایک درخواست پر سماعت کرے گی، جس میں پنجاب پولیس کے فرضی انکاؤنٹر کے خدشے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ لارنس بشنوئی پر پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔

پولیس کے مطابق موسے والا کا قتل گذشتہ سال مارے گئے یوتھ اکالی دل رہنما وکی مدوکھیرا کے قتل کے انتقام میں کیا گیا۔ سدھو موسے والا کے منیجر شگن پریت کا نام مدوکھیرا کے قتل میں شامل تھا، تاہم پولیس کے مطابق شگن پریت آسٹریلیا فرار ہوگیا تھا۔

وکی مدوکھیرا کے قتل کے سلسلے میں دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے تین شوٹرز کو گرفتار کیا تھا جن کی شناخت سنی، انیل لاتھ اور بھولو کے نام سے ہوئی ہے جبکہ شگن پریت کو بھی ایف آئی آر میں ملزم نامزد کیا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا