فیفا ٹرافی پاکستان میں، مگر پی ایف ایف لاتعلق کیوں؟

ایک نجی کمپنی کی طرف سے منگل کو ٹرافی کی رونمائی کے لیے ایونٹ کا انعقاد کیا گیا مگر اس معاملے میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن یا فیفا ہاؤس کی کسی قسم کی شراکت نہ ہونے کا بتایا گیا ہے۔

7 جون 2022 کو لاہور میں ایک تقریب کے دوران فرانسیسی سابق فٹ بال کھلاڑی کرسچن کریمبیو فیفا ورلڈ کپ ٹرافی کے ساتھ پوز دے رہے ہیں۔ (اے ایف پی)

فٹ بال کے عالمی نگراں ادارے فیفا کے زیر اہتمام رواں سال قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ کی ٹرافی رونمائی کے لیے لاہور پہنچا دی گئی ہے۔

ایک نجی کمپنی کی طرف سے منگل کو ٹرافی کی رونمائی کے لیے ایونٹ کا انعقاد کیا گیا مگر اس معاملے میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن یا فیفا ہاؤس کی کسی قسم کی شراکت نہ ہونے کا بتایا گیا ہے۔

پرائیویٹ کمپنی نے تمام انتظامات خود سنبھالے تاہم فٹ بال فیڈریشن سے تعلق رکھنے والے بعض عہدیداروں نے تقریب میں بطور مہمان شرکت ضرور کی ہے۔

اس سلسلے میں عوامی سطح پر تو تقریب منعقد نہیں ہوئی البتہ صرف مخصوص لوگوں کو ہی مدعو کیا گیا تھا۔

دوسری جانب پاکستان فٹ بال فیڈریشن (پی ایف ایف) کے تنازعات اور فیفا پاکستان کے دفاتر پر قبضے کے معاملے پر فیفا نے پاکستان کی رکنیت بھی منسوخ کر رکھی ہے۔

فیفا کی جانب سے پی ایف ایف کے معاملات میں بیرونی مداخلت پر پاکستان کی رکنیت گذشتہ سال اپریل میں معطل کی گئی تھی۔

اس صورت حال میں فٹ بال کے کھلاڑی بھی مایوسی کا شکار ہیں نہ مقامی طور پر فٹ بال کے کھیلوں کو فروغ دیا جارہا ہے نہ ہی وہ غیر ملکی کلبز میں کھیل سکتے ہیں۔

پی ایف ایف کے مسائل

فیفا نے پی ایف ایف کی صدارت کے جھگڑے پر نارملائزیشن کمیٹی تشکیل دی تھی لیکن پی ایف ایف کے ایک گروپ اشفاق حسین نے انتخابات نہ کرائے جانے پر لاہور میں پی ایف ایف ہیڈ کوارٹرز جسے فیفا ہاؤس بھی کہا جاتا ہے، پرزبردستی قبضہ کیا تھا۔

فیفا نارملائزیشن کمیٹی کے رکن شاہد کھوکھر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اب معاملات بہتر ہوگئے ہیں فیفا کی جانب سے پی ایف ایف کی رکنیت بحال کرنے کے لیے ہیڈ کوارٹرز کا چارج نارملائزیشن کمیٹی کے حوالے کرنے کی جو شرط رکھی گئی تھی وہ مان لی گئی اب چارج ہمارے پاس ہے مگر بینک اکاؤنٹس ابھی تک ہمیں منتقل نہیں کیے گئے۔‘

فنڈز کی منتقلی تک فیفا کی رکنیت اور فنڈز بحال نہیں ہوں گے۔

ان سے پوچھا گیا کہ فیفا ٹرافی نمائش کے لیے پاکستان آئی ہے اس میں پی ایف ایف کا کیا کردار ہے؟

انہوں نے جواب دیا کہ ’پاکستان فٹ بال فیڈریشن کا اس سے کوئی تعلق نہیں کیوں کہ ایک نجی کمپنی تشہیری مہم کے تحت ٹرافی رونمائی کے لیے پاکستان لائی ہے۔‘

ایونٹ کے تمام انتظامات بھی ان ہی کے پاس ہیں وہ اپنے طور پر رونمائی اور تشہیر کر رہے ہیں پہلے مرحلہ میں ٹرافی لاہور لائی گئی ہے اور آج بروز منگل تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

انہوں نے کہا: ’البتہ فٹ بال فیڈریشن کے بعض عہدیداروں کو ذاتی حیثیت میں بطور مہمان ضرور مدعو کیا گیا مگر آفیشلی ہماری کوئی مداخلت نہیں۔‘

شاہد کھوکھر کے بقول جب فنڈز ہی بند ہیں تو ملکی سطح پر بھی کیسے فٹ بال کے ایونٹ منعقد ہوسکتے ہیں یہاں کرسی کی جنگ کے باعث مسائل پیدا ہوئے جنہیں حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

کھلاڑیوں کی مشکلات

پاکستان میں فٹ بال کا کھیل ویسے تو ابتدا سے ہی بدحالی کا شکار ہی چلا آرہا ہے مگر کچھ سالوں میں مقامی سطح پر کافی اچھے کھلاڑی سامنے آئے اگر یہ تسلسل برقرار رہتا تو پاکستانی ٹیم بھی عالمی مقابلوں میں حصہ لینے کےقابل ہوسکتی تھی مگر ابھی تک فٹ بال کےعالمی مقابلوں میں کبھی پاکستانی ٹیم نے کوالیفائی نہیں کیا۔

اس کی وجہ کھلاڑیوں کو مواقع ملنا یا تربیت میسر نہ ہونے کے ساتھ مالی مشکلات بھی سرفہرست ہیں۔

پاکستان قومی فٹ بال ٹیم کے کپتان صدام حسین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن میں جب فیفا فنڈز آتے تھے اور باقائدہ انتخابات کے ذریعے انتظامی باڈی تشکیل دی جاتی رہی تو مقامی سطح پر فٹ بال کے مقابلے اور کیمپ لگائے جاتے تھے تاہم زیادہ کھلاڑی اپنے طور پر محنت کر کے کسی حد تک اپنی صلاحتیں منوانےمیں کامیاب ہوتے تھے۔

صدام حسین کے بقول: ’ویسے تو فٹ بال کے فروغ میں کسی حکومت نے سنجیدگی نہیں دکھائی مگر عمران خان کی حکومت میں ڈیپارٹمنٹ کنٹریکٹ ختم کرنے کی پالیسی نے کھلاڑیوں کو مزید مالی مشکلات سے دوچار کردیا لیکن حیران کن طور پر اس پالیسی کا اطلاق فوج اور بحریہ کے اداروں پر نہ ہوا صرف وہیں ڈیپارٹمنٹ کھیلوں میں کھلاڑیوں کوتنخواہیں ادا ہوتی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ گذشتہ تین چار سالوں سے فٹ بال ٹیم کا غیر ملکی تو درکنار مقامی سطح پر بھی کوئی بڑا ایونٹ منعقد نہیں کرایا گیا رہی سہی کسر گذشتہ سال پی ایف ایف کی سربراہی کے لیے جھگڑوں نے پوری کر دی جو فیفا فنڈز دیتا بھی تھا وہ بھی بند ہوگئے حکومت تو پہلے ہی قابل ذکر فنڈز جاری نہیں کرتی تھی۔

صدام کے مطابق: ’جس طرح کرکٹ کے کھلاڑیوں کو سہولیات ملتی ہیں اس کے مقابلے میں ہمیں دو فیصد بھی میسر ںہیں لہذا نوجوان اس کھیل سے بیزار ہوتے جارہے ہیں اتنی محنت کے باوجود مالی مشکلات سے کیسے گھر چلائیں اورکیسے اپنی خوراک پوری کریں جب تک مالی طور پر کھلاڑی خوشحال نہیں ہوں گے ان میں جوش وجذبہ بھی بیدار نہیں ہوسکتا۔‘

انہوں نے کہا: ’پاکستان میں فیفا ٹرافی کی رونمائی تقریب میں انہیں بطور مہمان مدعو کیا گیا ہے لہذا ٹرافی دیکھ کردل خوش کر لیں گے کیونکہ ہماری ٹیم تو ان مقابلوں میں حصہ لینا دور کی بات میچز بھی قطر جا کرگراؤنڈ میں دیکھنےسے محروم ہے۔‘

فٹ بال ورلڈکپ کی ٹرافی ایک روزہ دورے پر جب لاہور پہنچی تو فرانسیسی فٹ بالر کرسٹن کریمبیو اس ٹرافی کے ساتھ علامہ اقبال ائیرپورٹ پر پہنچے تو پاکستان ویمن فٹ بال ٹیم کی کپتان حاجرہ بھی موجود تھیں۔

اس موقع پر مشروب ساز ادارے کے حکام بھی موجود تھے، پروگرام کے مطابق لاہور کے نجی ہوٹل میں ٹرافی کی ایک خصوصی تقریب رکھی گئی ہے، جس میں پرستاروں کو ٹرافی کے ساتھ تصاویر بنوانے کا بھی موقع فراہم کیا جائے گا، قطر میں فٹ بال کا عالمی میلہ  21 نومبر سے شروع ہورہا ہے، جو 18 دسمبر تک جاری رہے گا۔

اس سے پہلے ٹرافی کو 50 سے زیادہ ملکوں میں لے جایا جا رہا ہے، آذربائیجان سے ہوتی ہوئی یہ ٹرافی لاہور پہنچی ہے، اور اگلی منزل سعودی عرب ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی فٹ بال