انٹرنیٹ سے کمائی پر ٹیکس لگانے کا کوئی ارادہ نہیں: وزارت خزانہ

سوشل میڈیا پر یہ افواہیں سامنے آنا شروع ہوئی تھیں کہ حکومت ایسے فری لانسر اور کنٹینٹ کریئٹر افراد پر ٹیکس لگانا چاہتی ہے جو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے پیسے بناتے ہیں۔

لاہور میں 24 مئی 2019 کو لی گئی تصویر میں نیشنل انکیوبیشن سینٹر میں نوجوان اپنے پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان میں انٹرنیٹ سے کمائی پر 30 فیصد ٹیکس لگانے کی افواہوں کے بعد وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ان میں کوئی صداقت نہیں ہے اور نہ ہی وزارت خزانہ کا ایسا کوئی ارادہ ہے۔

رواں ہفتے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ایک بزنس کانفرنس سے خطاب کے بعد سوشل میڈیا پر یہ افواہیں سامنے آنا شروع ہوئی تھیں کہ حکومت ایسے فری لانسر اور کنٹینٹ کریئٹر افراد پر ٹیکس لگانا چاہتی ہے جو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے پیسے بناتے ہیں۔ ٹی وی چینل اے آر وائی پر بھی ذرائع سے یہ خبر دی گئی تھی۔

ٹوئٹر پر گذشتہ روز کئی گھنٹوں تک #SaveITIndustry (انفارمیشن ٹیکنالوجی صنعت کو بچاؤ) اور %30 Tax (30 فیصد ٹیکس) ٹرینڈ کرتا رہا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دونوں ٹرینڈز کے لیے 25 ہزار سے زائد ٹویٹس کی جا چکی ہیں۔

اس ٹرینڈ میں نہ صرف شعبے سے وابستہ افراد ٹویٹ کرتے رہے بلکہ پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بھی ٹویٹس کی گئیں۔

تحریک انصاف کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کہا گیا: ’پٹرول اور بنیادی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے بعد امپورٹڈ حکومت آن لائن اور سوشل میڈیا سے کی جانے والی کمائی پر بھی حملہ کر رہی ہے۔‘

ایک ٹوئٹر صارف فدا حسین، جو کہ اپنے آپ کو آن لائن انڈسٹری سے وابستہ کہتے ہیں کا کہنا تھا کہ ’فری لانسرز، ای کامرس، اور آئی ٹی برآمدات پاکستان میں ڈالر لے کر آتی ہیں۔ حکومت پاکستان کو ان پر ٹیکس نہیں لگانا چاہیے۔ ان ادائیگیوں پر پہلے ہی مختلف کٹوتیاں ہوتی ہیں۔‘

ایک اور ٹوئٹر صارف ضیا کمال، جو اپنے آپ کو فری لانسر کہتے ہیں، نے آن لائن ادائیگیوں پر ہونے والی مختلف کٹوتیوں کی تفصیلات دیں۔

ان کے مطابق اگر ایک شخص ایک سو ڈالر کماتا ہے تو اس میں سے 20 ڈالر فائیور ویب سائٹ رکھتی ہے، پانچ ڈالر ادائیگی کرنے والی کمپنی پیونیئر کے پاس جاتے ہیں، پانچ ڈالر بینک فیس میں اور اب حکومت بھی 30 ڈالر لے لے گی تو پیچھے صرف 40 ڈالر بچیں گے۔

ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ معروف شخصیت ہشام سرور نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈالر کا ریٹ تب بڑھتا ہے جب ملک میں ڈالر نہ آ رہا ہو۔ یہ جو افواہیں گردش کر رہی ہیں، میں التجا کرتا ہوں کہ یہ حقیقت نہ ہو لیکن اگر حکومت نے 30 فیصد ٹیکس لگایا تو بہت سارے لوگ اپنی ترسیلات پاکستان نہیں لائیں گے۔‘

معروف سوشل میڈیا شخصیت وقار ذکا نے بھی اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر اسی حوالے سے ویڈیو جاری کی اور ایسا ہونے پر احتجاج کا اعلان کیا۔

تاہم اس حوالے سے جب وزارت خزانہ سے رابطہ کیا گیا تو ذرائع نے بتایا کہ حکومت کا ایسا کوئی ارادہ نہیں۔

ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو سے بات کی کیونکہ انہیں میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان