خیبرپختونخوا: میڈیکل ڈینٹل کالجوں میں افغان طلبہ کی فیس پاکستانیوں کے برابر

صوبائی حکومت کے جاری کردہ مراسلے کے مطابق خیبر پختونخوا کے پبلک سیکٹر میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کو افغان طلبا سے آٹھ لاکھ روپے کے بجائے پاکستانی طلبا کے برابر یعنی 50ہزار روپے سالانہ فیس لینے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

وائس چانسلر کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاالحق نے محکمہ صحت کی جانب سے افغان طلبا کی فیسوں میں انقلابی کمی کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس تاریخی فیصلے سے پاک افغان تعلقات کو نئی جہت ملے گی (تصویر: کے ایم یو آفیشل، فیس بک)

خیبر پختونخواحکومت نے خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) پشاور کی سفارش پر خیبر پختونخوا کے پبلک سیکٹر میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں زیرتعلیم افغان طلبا کی فیسوں میں نمایاں کمی کرتے ہوئے ان کی فیس پاکستانی طلبا کے برابر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

خیبر میڈیکل یونیورسٹی  سے جاری پریس ریلیز کے مطابق یہ فیصلہ گذشتہ دنوں کے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاالحق کے ساتھ پشاور میں قائم افغان قونصلیٹ کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ہونے والے ایک ملاقات کی روشنی میں کیا گیا ہے جس میں افغان حکام نے کے ایم یو سے افغان طلبا کی فیسوں میں حالیہ سیشن کے دوران ہونے والے اضافے کو واپس لینے کی درخواست کی تھی جس کے  بعد کے ایم یو نے یہ معاملہ صوبائی حکومت کے ساتھ اٹھانے کا وعدہ کیاتھا اور اب کے ایم یو کی سفارش پر صوبائی حکومت نے اپنے ایک جاری کردہ مراسلے میں کے ایم یو کو افغان طلبا سے آٹھ لاکھ روپے کے بجائے پاکستانی طلبا کے برابر یعنی 50ہزار روپے سالانہ فیس لینے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق موجودہ سیشن کے دوران افغان طلبا کے  لیے آٹھ لاکھ روپے سالانہ فیس مقرر کی گئی تھی جس پر افغان حکام نے یہ معاملہ کے ایم یو کے ساتھ اٹھایا تھا جس پر وائس چانسلر کے ایم یو نے افغان حکام اور افغان طلبا کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے یہ مسئلہ صوبائی حکومت کی سطح پر حل کرنے کا وعدہ کیا تھا اور اب ان کی کاوشوں سے صوبائی حکومت نے افغان طلبا سے سالانہ آٹھ لاکھ کی بجائے 50 ہزار روپے فیس کی وصولی کا فیصلہ کیا ہے جس سے افغان طلبا کا یہ درینہ مسئلہ حل ہوگیاہے جس پر انھوں نے صوبائی حکومت اور  کے ایم یو کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے۔

دریں اثنا وائس چانسلر کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاالحق نے محکمہ صحت کی جانب سے افغان طلبا کی فیسوں میں انقلابی کمی کے فیصلے کو سراہتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ اس فیصلے سے اگر ایک طرف افغان طلبا کو اپنی تعلیم جاری رکھنے کے مواقع دستیاب ہوں گے تو دوسری جانب اس تاریخی فیصلے سے پاک افغان تعلقات کو بھی نئی جہت ملے گی۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان یک جان دو قالب ہیں اور اس وقت ہزاروں افغان طلباء پاکستانی تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں جو پاک افغان دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انھوں نے کہا کہ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کی فیسوں میں حالیہ کمی کا یہ فیصلہ ان مراعات کے علاوہ ہے جن کے تحت ہزاروں افغان طلبا کو ہائر ایجوکشن کمیشن کے جانب سے علامہ اقبال سکالر شپ کی صورت میں کروڑوں روپے کے بھاری تعلیمی وظائف فراہم کئے جا رہے ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر ضیاالحق نے کہا کہ پاکستان،افغانستان کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور ہم مستقبل قریب میں ایچ ای سی اور وفاقی حکومت کے تعاون سے کابل میں کے ایم یوکا ایک سب کیمپس کھولنا چاہتے ہیں جس کے لیے نہ صرف ضروری پیپر ورک جاری ہے بلکہ اس سلسلے میں وہ عنقریب کابل کا دورہ بھی کرنے والے ہیں جہاں وہ متعلقہ حکام سے مجوزہ کیمپس کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس