کیا دروپدی مرمو بھارت کی پہلی قبائلی خاتون صدر ہوں گی؟

دروپدی مرمو کا منتخب ہونا تقریبا یقینی ہے کیوں کہ یہ حکمران این ڈی اے کے حق میں ووٹ بہت زیادہ ہیں۔

انڈیا کی حکمراں جماعت بھارتہ جنتا پارٹی کی صدارتی امیدوار دروپدی مرمو بھارتی ریاست اڑیسہ میں 22 جون 2022 کو اپنے حمایتیوں کا شکریہ ادا کر رہیں ہیں (تصویر: اے پی)

مشرقی بھارت کی ایک ریاست جھاڑکھنڈ کی سابق گورنر دروپدی مرمو صدر منتخب ہونے والی ہیں جو ملک کے سب سے بڑے عہدے پر فائز ہونے والی پہلی قبائلی خاتون ہوں گی۔

اڑیسہ کی سنتھال برادری سے تعلق رکھنے والی 64 سالہ دروپدی مرمو کو منگل کی رات بی جے پی کی زیر قیادت نیشنل ڈیموکریٹک الائنس(این ڈی اے) کا صدارتی امیدوار نامزد کیا گیا تھا۔

دروپدی مرمو کا منتخب ہونا تقریبا یقینی ہے کیوں کہ یہ حکمران این ڈی اے کے حق میں ووٹ بہت زیادہ ہیں۔

بھارت میں صدارتی انتخاب 18 جولائی 2022 کو منعقد ہوگا جس میں متحدہ اپوزیشن ترینمول کانگریس کی جانب سے 84 سالہ یشونت سنہا صدارتی امیدوار ہیں۔

وہ 1998 سے 2002 میں بی جے پی حکومت کے مرکزی وزیر خزانہ رہ چکے ہیں۔ تاہم پارٹی میں مالی معاملات پر نریندر مودی سے اختلافات کی بنیاد پر 2018 میں پارٹی چھوڑ گئے تھے۔

پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کے بعد بی جے پی کے صدر جے پی نڈا نے دروپدی مرمو کی نامزدگی کا اعلان کیا تھا۔

فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے جے پی نڈا نے کہا کہ ’حکمران جماعت نے صدارتی امیدوار کے بارے میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوششیں کیں لیکن کوئی اتفاق رائے پیدا نہیں ہوا۔

’آج یو پی اے نے صدارتی انتخابات کے لیے اپنے نامزد امیدوار کا اعلان کیا ہے۔ ہم نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ اس پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ تقریبا 20 ناموں پر غور اور تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اپنے اتحادیوں سے بات چیت کے بعد ہم نے مشرق سے ایک خاتون امیدوار نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور جو قبائلی برادری سے بھی تعلق رکھتی ہے۔‘

ایک ٹوئٹر پوسٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ: ’دروپدی مرمو نے اپنی زندگی معاشرے کی خدمت اور پسماندہ لوگوں کو بااختیار بنانے کے لیے وقف کردی ہے۔

’ان کے پاس بھرپور انتظامی تجربہ ہے اور ان کا گورنر کا دور شاندار تھا۔ مجھے یقین ہے کہ وہ ہماری قوم کی ایک عظیم صدر ہوں گی۔‘

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم کا اعتماد جیتنے والی دروپدی مرمو قیادت کا پہلا انتخاب تھیں۔

یہ بھی پڑھیے: بھارت: کیا ’اگنی پتھ‘ کے پیچھے آر ایس ایس کی سوچ ہے؟

اتفاق سے ان کا نام 2017 میں بھی صدر کے عہدے کے لیے آیا تھا لیکن اس وقت بی جے پی نے رام ناتھ کووند کو نامزد کیا جو اپنی مدت پوری کرنے کے بعد اگلے ماہ ریٹائر ہو رہے ہیں۔

بی جے پی کے کم از کم تین سینیئر رہنماؤں نے مرمو کو نامزد کرنے کے اقدام کو ’اچھا اور سیاسی طور پر اہم‘ قرار دیا ہے۔

مودی حکومت کے ایک سینیئر وزیر نے کہا کہ: ’پارٹی کے اس فیصلے کی تعریف کرنے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ وہ ایک خاتون، قبائلی، عاجز رہنما، سخت گیر بی جے پی کارکن ہیں۔‘

اڑیسہ کے وزیر اعلیٰ اور بیجو جنتا دل کے سربراہ نوین پٹنائک نے دروپدی مرمو کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ صدر کے لیے مرمو کی نامزدگی ریاست کے لوگوں کے لیے فخر کا لمحہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگر دروپدی مرمو منتخب ہو جاتی ہیں تو وہ بھارت کی پہلی قبائلی صدر اور دوسری خاتون صدر بن جائیں گی۔

اڑیسہ کے میور بھنج ضلع سے تعلق رکھنے والی دروپدی مرمو سیاست میں آنے سے پہلے ایک استاد تھیں۔

یہ بھی پڑھیے: بھارت: فوج میں بھرتی کے نئے نظام کے خلاف پرتشدد مظاہرے

وہ میوربھنج (2000 اور 2009) کے رائرنگ پور سے بی جے پی کے ٹکٹ پر دو بار ایم ایل اے رہ چکی ہیں۔

انہیں پہلی بار پانچ سال قبل اس عہدے کا اہل سمجھا گیا تھا، جب صدر پرنب مکھرجی نے راشٹرپتی بھون کی جگہ لی تھی۔

2000 میں اقتدار میں آنے والی بی جے پی اور بی جے ڈی کی مخلوط حکومت میں انہیں کامرس اور ٹرانسپورٹ اور اس کے بعد ماہی گیری اور گلہ بانی کی وزارتیں ملیں۔

وہ 2009 میں جیتنے میں کامیاب ہوئیں حتی کہ بی جے پی نے اس وقت سے الگ ہونے والی بی جے ڈی کا مقابلہ کیا۔

2015 میں دروپدی مرمو نے جھارکھنڈ کی پہلی خاتون گورنر کے طور پر حلف اٹھایا تھا۔

نجی زندگی میں دروپدی مرمو نے بہت سانحات دیکھے ہیں۔ انہوں نے اپنے شوہر شیام چرن مرمو اور دو بیٹوں کو کھو دیا ہے۔

ایم ایل اے بننے سے پہلے، دروپدی مرمو نے 1997 میں انتخابات جیتنے کے بعد، رائرنگ پور نگر پنچایت میں کونسلر کے طور پر اور بی جے پی کے درج فہرست قبائل مورچہ کی نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین