ہنڈوراس: پہلی خاتون صدر سے مانع حمل ادویات پر پابندی ہٹانے کی توقع

فوجی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار سے نکالے جانے والے وسطی امریکی ملک ہنڈوراس کے صدر کی اہلیہ زیومارا کاسترو اقتدار سنبھالنے کے بعد ہنڈوراس کی پہلی خاتون صدر بن گئی ہیں۔

جون 2009 میں ایک فوجی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار سے نکالے جانے والے وسطی امریکی ملک ہنڈوراس کے صدر مانیول زیلایا کی اہلیہ زیومارا کاسترو نے سیاسی جدوجہد کے ذریعے اقتدار حاصل کر لیا۔ وہ وسطی امریکی ریاست ہنڈوراس کی پہلی خاتون صدر بن گئی ہیں۔

زیومارا نے جمعرات کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تو اس موقع پر ان کے حامی بڑی تعداد میں موجود تھے۔

جیسے ہی زیومارا نے اپنے حلف کے الفاظ ’میں عہد کرتی ہوں کہ مملکت کے ساتھ وفادار رہوں گی‘ ادا کیے تو ان کے حامیوں نے تالیاں اور داد دینے کے لیے شور مچانا شروع کر دیا۔ تاہم انہیں حلف کے باقی الفاظ ادا کرنے سے پہلے چند لمحوں کے لیے خاموشی کا انتظار کرنا پڑا اور پھر انہوں نے یہ الفاظ ادا کیے ’میں یہ بھی عہد کرتی ہوں کہ آئین اور قانون کا احترام اور اس کو لاگو کروں گی۔‘

ہنڈوراس کی پہلی خاتون صدر زیومارا کاسترو کے شوہر مانیول زیلایا نے اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’پہلے زیومارا خاندان کا کاروبار سنبھالتی تھیں اور میں گلیوں میں سیاست کرتا تھا۔ اب وہ کاروبار اور سیاست دونوں کی دیکھ بھال کریں گی اور میری دخل اندازی دونوں میں سے کسی ایک میں بھی نہیں ہو گی۔‘

مانیول زیلایا اب 69 سال کے ہیں اور امور مملکت چلانے کے لیے اپنی اہلیہ 62 زیومارا کاسترو پر مکمل اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں۔

 زیومارا نے حلف برداری کے بعد عوام سے بطور صدر اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ ’ہم اپنی بھرپور توجہ عوام کی طرف سے اٹھائے جانے والے دیرینہ چار مطالبات پر مرکوز رکھیں گے: تعلیم، صحت، امن و امان اور روزگار۔‘

‘اس موقع پر تقریب میں موجود زیومارا کی ایک حامی خاتون نے اے ایف پی کو اپنے تاثرات بتاتے ہوئے کہ ’ہمیں بہت طویل (تقریباً چودہ سال) انتظار کرنا پڑا۔ لیکن یہ انتظار رائیگاں نہیں گیا۔

زیومارا اور ان کے شوہر مانیول زیلایا حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایک ایسی گاڑی میں پنڈال کی طرف آئے جس کی چھت نہیں تھی۔ دونوں گاڑی کے عقب میں کھڑے تھے اور ہاتھ ہلا کر حامیوں کے نعروں اور تہنیتی پیغامات کا جواب دے رہے تھے۔

پہلی خاتون صدر کی زندگی

بائیں بازو کی سیاست کرنے والی زیومارا کا سیاسی سفر 2009 سے شروع ہوا جب ان کے شوہر کو ایک فوجی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار سے محروم کر دیا گیا۔

زیومارا نے بھرپور سیاسی مہم جوئی کر کے دائیں بازو کی نیشنل پارٹی کا بارہ سالہ اقتدار کا تسلسل توڑا ہے۔

زیومارا نے ہنڈوراس کے ایک مڈل کلاس گھرانے میں آنکھ کھولی اور تعلیم کیتھولک مشنری سکول سے حاصل کی۔ انہوں نے 16 سال کی عمر میں مانیول زیلایا سے شادی کی۔

خواتین کو کیا فرق پڑے گا؟

برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق 28 نومبر کے انتخابات میں زیومارا کاسترو کی کامیابی نے ملک میں خواتین کے لیے ایک نئے دور کی امید پیدا کر دی ہے جس میں لاطینی امریکہ میں فیمی سائڈ کی شرح سب سے زیادہ ہے اور تولیدی حقوق کے حوالے سے خطے کے کچھ سخت ترین قوانین ہیں۔

کارکن پرامید ہیں کہ مرکز میں بائیں بازو کی لائبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے زیومارا  نہ صرف ایسے اقدامات کریں گے جو فوری طور پر خواتین کے لیے حالات کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کریں گے بلکہ ملک کی ثقافت میں وسیع تر تبدیلیوں کو بھی تیز کریں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انسانی حقوق کی کارکن کارمین ہیڈی نے کہا کہ پدرانہ نظام میں یہ چھوٹا سا وقفہ جو اس کی جیت کی نمائندگی کرتا ہے اس لحاظ سے بڑا اور بڑا ہو سکتا ہے کہ یہ ملک میں خواتین کے لیے حکومت اور سیاسی طور پر عام طور پر شرکت کے لیے اور بھی زیادہ جگہیں کھول سکتا ہے۔

کاروبار کے پہلے حکم میں، زیومارا سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ بغاوت کے بعد نافذ کیے گئے ہنگامی مانع حمل ادویات کے خلاف پابندی کو کالعدم کر دیں گی۔

ہونڈوراس لاطینی امریکہ کا واحد ملک ہے جہاں اسقاط حمل اور ہنگامی مانع حمل دونوں پر مکمل پابندی ہے۔

اس کے نتیجے میں عصمت دری کا شکار خواتین بلیک مارکیٹ میں ہنگامی مانع حمل ادویات تلاش کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔

چونکہ حکم نامے کے ذریعے ہنگامی مانع حمل ادویات کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا، اس لیے زیومارا پابندی کو کالعدم کرنے کے لیے یکطرفہ طور پر کارروائی کر سکیں گی۔ جب اسقاط حمل کی بات آتی ہے، تاہم، صورت حال زیادہ پیچیدہ ہوتی ہے۔

کاسترو کی حکومت کے لیے اپنے منصوبے میں عصمت دری کے معاملے میں اسقاط حمل کو قانونی حیثیت دینے کی تجویز شامل تھی، جب ماں کی جان کو خطرہ ہو اور جب جنین قابل عمل نہ ہو۔ لیکن پچھلے سال، قدامت پسند قانون سازوں نے ایک آئینی اصلاحات کی منظوری دی جس نے ملک میں اسقاط حمل پر پابندی کو 75 فیصد کانگریس تک تبدیل کرنے کے لیے درکار حد کو بڑھا دیا۔ جب 2017 میں کانگرس کے سامنے زیومارا کی تجویز جیسا ایک اقدام پیش کیا گیا تو 128 قانون سازوں میں سے صرف آٹھ نے حق میں ووٹ دیا۔

اے ایف پی کے مطابق مانیول زیلایا نے اپنی سیاسی کامیابیوں کے لیے ہمیشہ زیومارا کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ ایسے ہی ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’اپنی بیگم کی حمایت کے بغیر میں کبھی بھی صدرارت حاصل نہیں کر سکتا تھا۔ وہ ایک مضبوط کردار کی مالک ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا