اپنا سافٹ ویئر ہاؤس اور اکیڈمی چلانے والی سوات کی پہلی خاتون

سوات کی 19 سالہ انعم رحیم نے حال ہی میں ایک اکیڈمی کھولی ہے جس میں وہ مرد اور خواتین کو ڈیجیٹل مارکٹینگ سمیت سافٹ ویئر ڈیویلپمنٹ بھی سکھا رہی ہیں۔

وادی سوات جہاں پر طالبان دور میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی لگا دی گئی تھی آج وہیں لڑکیاں جدید تعلیم کے فروغ کے لیے سرگرم ہیں۔ 

ایک دور میں طالبان کا گڑھ سمجھے جانے والے علاقے عالم گنج سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ انعم رحیم سوات کی پہلی لڑکی ہیں جن کا اپنا سافٹ ویئر ہاؤس اور اکیڈمی ہے جہاں پر وہ نہ صرف دیگر طلبہ کو جدید سافٹ ویئر کی تعلیم دیتی ہیں بلکہ آن لائن کاروبار سے کما بھی رہی ہیں۔

سوات میں مجموعی طور پر 10 سافٹ ویئر ہاؤسز ہیں جن میں لڑکیوں کی شراکت نہ ہونے کے برابر ہے ۔ انعم رحیم کی یہ اکیڈمی ’پرفکیٹ آئی ٹی ایکسپرٹ‘ واحد اکیڈمی ہے جہاں پر ایک مہینے کی دوران 20 لڑکوں اور دو لڑکیوں نے داخلہ لے کر نہ صرف سافٹ وئیر بنانا سیکھا ہے بلکہ آن لائن کاروبار سے پیسے کمانا بھی سیکھ رہے ہیں۔

انڈیپنڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انعم رحیم کا کہنا ہے کہ سافٹ ویئر بنانے اور سیکھنے کا انہیں بچپن سے ہی شوق تھا۔

جب سیکھ لیا تو دیگر لڑکوں اور لڑکیوں کو یہ تعلیم منتقل کرنا ضروری سمجھا۔ ’ہمارے سافٹ ویئر ہاؤس میں سافٹ ویئر ڈیویلپمنٹ، اینڈرائڈ ڈیویلپمنٹ، آئی او ایس، گرافکس ڈیزائننگ، ویب ڈیویلپمنٹ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ وغیرہ کی کلاسز دی جاتی ہیں جن میں طلبہ خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں۔

انعم رحیم کہتی ہیں کہ پختونوں کا معاشرہ جسے قدامت پسند معاشرہ سمجھا جاتا ہے یہاں پر ایک لڑکی کا اس طرح اکیڈمی کھولنا مشکل تھا لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور والدین کے تعاون کے باعث میں اپنے مقصد میں کامیاب ہوئی ۔

’شروعات میں مجھے معاشرے کی جانب سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن میرے والدیں میرے شانہ بشانہ کھڑے ہوئے اور مجھے کچھ کرنے کی ہمت دی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انعم رحیم کا مزید کہنا ہے: ’میرا مقصد ٹیکنیکل تعلیم پھیلانا ہے تاکہ جو لڑکیاں گھروں میں ہوتی ہیں وہ بھی اس کے ذریعے آن لائن بزنس کرکے پیسے کما سکیں‘

انعم رحیم نے انڈیپنڈنٹ اردو کو مزید بتایا کہ جب انہوں نے آن لائن بزنس شروع کیا تو دبئی کی ایک کمپنی کے ساتھ انٹرن شپ کی جس میں انہیں ماہانہ چار لاکھ روپے ملتے تھے۔ ’اس کے بعد میں نے اسلام آباد میں بھی ایک کمپنی کے ساتھ ملازمت کی اور آخر کار اپنی اکیڈمی کھول لی۔ یہاں پر میں مہینے میں 10 لاکھ سے زائد روپے کما رہی ہوں۔‘

’میری اکیڈمی نئی ہے لیکن میرے ساتھ 15 طلبہ ہیں جو میرے لیے بڑی خوشی کی بات ہے ، میری اکیڈمی میں پورے ملاکنڈ ڈویژن سے لوگ آئیں گے۔‘

سافٹ ویئر انجینیر بلال محمد کا کہنا ہے کہ انعم رحیم کی جدوجہد ایک دن رنگ لائے گی اور سوات میں بہت سی لڑکیاں آن لائن کاروبار کو اپنا ذریعہ معاش بنا کر ایک باعزت اور محفوظ کاروبار کرسکیں گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل