کوئٹہ میں قربانی کے گوشت کی خرید و فروخت کا بازار

یہاں کوئی ماہر سودا گر نہیں ہوتا بس جس کو جتنا منافع ملتا ہے وہ گوشت فروخت کر دیتا ہے۔

یہ منڈی کوئٹہ کے باچا خان ( سابقہ میزان) چوک پر صرف عید الضحی پر ہی سجتی ہے۔

یہاں کوئی ماہر سودا گر نہیں بس جس کو جتنا منافع ملے وہ گوشت بیچ دیتا ہے۔

خریدنے والے بھی وہ لوگ ہوتے ہیں۔ جن کو اس دن کا انتظار ہوتا ہے۔

محمد موسیٰ بھی کوئٹہ کے پشتون آباد سے یہاں آئے ہیں اور انہیں سستے گوشت کی تلاش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس بار مہنگائی زیادہ ہے پچھلا سال نسبتاً سستا تھا۔

موسیٰ نے کہا کہ ’ہم چوں کہ اتنی سکت نہیں رکھتے کہ قربانی کریں اور ہمیں گوشت بھی اتنا نہیں ملتا ہے اس لیے میں یہاں اپنے بچوں کے لیے گوشت لینے آیا ہوں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’یہ اچھا ذریعہ ہے۔ ہمارے جیسے لوگوں کے لیے جو سستا گوشت خریدنا چاہتے ہیں۔ عام دنوں میں یہ  گوشت خریدنا ناممکن ہے۔‘

موسیٰ نے کہا کہ ’ہمیں ہرسال اس دن کا انتظار رہتا ہے کہ ہمارے بچے بکرے کا گوشت کھا سکیں اس لیے میں ہر سال آتا ہوں اور اپنے بچوں کے لیے گوشت خریدتا ہوں۔‘

پچھلے سال یہ گوشت تین سے 400 روپے کلو تھا لیکن اس بار چھ سے 800 روپے مل رہا ہے۔

موسی نے بتایا کہ یہاں مول بھاؤ بھی ہوتا ہے یہ ہمیں 600 روپے بولتے ہیں۔ ہم ان کو پانچ یا 400 روپے بولتے ہیں۔ اس طرح 100- 200 روپے اوپر یا نیچے کرکے سودا ہو جاتا ہے۔‘

دوسری جانب پہلی دفعہ قربانی کا گوشت فروخت کرنے والے پپو کہتے ہیں کہ ’اس سے ہمارا گزار ہوجاتا ہے اور کچھ پیسے مل جاتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پپو نے کہا کہ ’یہ بیچ کر میں اپنے بچوں کے لیے روٹی کا بندوبست کروں گا۔ اتنا گوشت ہم نہیں کھا سکتے ہیں۔ اس لیے اس کو فروخت کررہا ہوں۔‘

انہوں نے کہا کہ جمع کردہ گوشت کے علاوہ 500 روپے کا مزید گوشت بھی خریدا ہے تاکہ انہیں دو تین ہزار کی بچت ہوجائے۔

انہوں نے کہا کہ ’آج منڈی میں خریدار کم ہیں۔ اس لیے میرا گوشت فروخت نہیں ہو رہا ہے۔ دوسری جانب گوشت کا بھی مزہ نہیں ہے۔ فریج والا ہے۔ جس میں تازہ مکس ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے لوگ نہیں لے رہے ہیں۔‘

یہاں پر اکثر لوگ گوشت فروخت کرنے والوں سے مول بھاؤ کرتے نظرآئے۔ جن میں اکثریت ان لوگوں کی تھی۔ جو بھیک مانگتے یا چیزیں فروخت کرنے گلی گلی جاتے ہیں۔

یہ لوگ چیزیں فروخت کرنے اور بھیک مانگنے کے ساتھ گھروں سے قربانی کا گوشت بھی جمع کرتےہیں۔ پھر وہ اس کو یہاں لاکر فروخت کردیتے ہیں۔

منڈی میں مردوں کے ساتھ خواتین بھی موجود تھیں۔ وہ بھی اپنے ساتھ لانےوالا گوشت فروخت کررہی تھی۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا