فیصل آباد: عیدالاضحیٰ پر تاجر کی 50 جانور قربان کرنے کی روایت

جانوروں کے لیے چارے کی خریداری اور دیگر لوازمات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے طارق مدھوالہ خود صبح سویرے منڈی جاتے ہیں اور اچھے سے اچھا چارہ خرید کر لاتے ہیں

فیصل آباد کی ڈی ٹائپ کالونی میں مدینہ پارک کی ایک سڑک پر بندھے مویشیوں کی طویل قطار کو دیکھ کر پہلی نظر میں یہی محسوس ہوتا ہے کہ یہ کوئی مویشی منڈی یا قربانی کے جانور فروخت کرنے کا سیل پوائنٹ ہے۔

لیکن آپ کویہ جان کر حیرت ہو گی کہ قربانی کے یہ تمام جانور ایک مقامی تاجر طارق مدھوالہ کے ہیں جو گذشتہ 15 برس سے  ہر سال عید الاضحیٰ پر 50 سے زیادہ بڑے جانوروں کی قربانی کرتے ہیں۔

خوبصورتی اور جسامت میں اپنی مثال آپ قربانی کے ان جانوروں کو دیکھنے کے لیے یہاں صبح سے رات گئے تک لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ دور دور سے لوگ بچوں کے ہمراہ یہاں آتے ہیں اورقربانی کے ان خوبصورت جانوروں کے ساتھ سیلفیاں بناتے ہیں۔

اس دوران جانورں کی خاطر داری کا سلسلہ بھی چلتا رہتا ہے۔

صبح سویرے ایک طرف قطار میں کھڑے قربانی کے ان جانوروں کو نہلایا جا رہا ہوتا ہے تو دوسری جانب ان کے لیے پختہ سڑک پر ریت اور مٹی کی موٹی تہہ ڈال کر بنائی گئی عارضی کچی جگہ کو پھاوڑوں سے برابر کیا جا رہا ہوتا ہے تاکہ کسی جانور کو سخت سڑک پر کھڑے ہونے یا بیٹھنے کی تکلیف سے بچایا جاسکے۔

ان کاموں میں علاقے کے بچے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور قربانی کے جانوروں کی دیکھ بھال کر کے ثواب کمانے کے ساتھ ساتھ اپنا شوق بھی پورا کرتے ہیں۔

ان جانوروں کے لیے چارے کی خریداری اور دیگر لوازمات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے طارق مدھوالہ خود صبح سویرے منڈی جاتے ہیں اور اچھے سے اچھا چارہ خرید کر لاتے ہیں جبکہ ان کے بیٹے بھی اس کام میں ان کا ہاتھ بٹاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

طارق مدھوالہ کے بیٹے فیضان مدھوالہ نے اپنے گھرانے کی اس روایت کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ سلسلہ تقریبا 14، 15 سال سے جاری ہے۔ میرا، میرے بھائی اور میرے والد صاحب کا تقریبا یہ شوق ہے کہ قربانی پر اچھے سے اچھا جانور اللہ کی راہ میں قربان کیا جائے۔‘

انہوں نے بتایا کہ جب بھی انہیں پتہ چلتا ہے کہ کسی کے پاس اچھی نسل کا بھاری بھرکم جانور موجود ہے  تو وہ اپنا سب کاروبار چھوڑ کر ادھر جاتے ہیں اور وہ جانور خرید کر اسے سال، دوسال پال کر مزید اچھا بناتے ہیں اور پھر اسے اللہ کی راہ میں قربان کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک وہ قربانی کے لیے 46، 47 جانور خرید چکے ہیں اور مزید  جانوروں کی خریداری بھی جاری ہے۔

فیضان کے مطابق وہ قربانی کے لیے خریدے گئے تمام جانور ایک ہی وقت میں اپنے گھر نہیں لاتے ہیں بلکہ ان میں سے آدھے جانوروں کو وہ عید سے چند دن قبل گھر پر لے آتے ہیں اور باقی جانوروں کو اپنے فارم ہاوس پر ہی رکھتے ہیں۔

اتنے زیادہ جانوروں کی قربانی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے رہائشی علاقے اور اردگرد کی زیادہ تر آبادیاں غریب طبقے پر مشتمل ہیں اس لئے وہ عید پر زیادہ جانوروں کی قربانی کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو عید کے تینوں دن گوشت تقسیم کیا جا سکے۔

جانوروں کی قربانی اور ان کے گوشت کی تقسیم سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ’عید کی نماز کے پڑھنے کے بعد تقریبا 25، 26 قصائیوں کا گروپ ہوتا ہے، وہ ساتھ ساتھ جانور قربان کرتے رہتے ہیں اور ساتھ ساتھ جو ہمارا لیبر کا گروپ ہے وہ گوشت کے شاپر تیار کرتا رہتا ہے جنہیں ویگنوں میں لوڈ کر کے مختلف علاقوں میں بھیج دیا جاتا ہے اور اسے غریبوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ اللہ کی راہ میں اچھی سے اچھی قربانی کرنے کی کوشش  کرتے ہیں ، اس لیے انہوں نےآج تک کبھی اس کا حساب نہیں لگایا کہ قربانی پر کتنے اخراجات ہوئے  ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا