بھارتی صحافی محمد زبیر کی ایک کیس میں ضمانت

زبیر کل سات ایف آئی آر میں ملزم ہیں، جن میں سے چھ یوپی میں اور ایک دہلی میں درج ہے۔ وہ اپنے خلاف دہلی، سیتا پور، ہاتھرس اور لکھیم پور کھیری میں چار مقدمات میں زیر حراست ہیں۔

 صحافی محمد زبیر نے نوپور شرما کے متنازع مذہبی بیان کی جانب لوگوں کی توجہ دلائی تھی (فائل تصویر: محمد زبیر، ٹوئٹر آفیشل)

دہلی کی مقامی عدالت نے آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کو 2018 میں ہندو دیوتا کے خلاف کیے گئے ایک ٹویٹ سے متعلق کیس میں ضمانت دے دی تاہم وہ اپنے خلاف دیگر مقدمات میں رہائی تک زیر حراست رہیں گے۔

زبیر کل سات ایف آئی آر میں ملزم ہیں، جن میں سے چھ یوپی میں اور ایک دہلی میں درج ہے۔ وہ اپنے خلاف دہلی، سیتا پور، ہاتھرس اور لکھیم پور کھیری میں چار مقدمات میں زیر حراست ہیں۔

ان چار مقدمات میں سے، انہوں نے صرف سیتا پور کیس میں اور آج، دہلی کیس میں عبوری ضمانت حاصل کی ہے۔ لکھیم پور کھیری کیس اور ہاتھرس کیس میں انہیں ابھی تک ضمانت نہیں ملی ہے۔

محمد زبیر کو دہلی پولیس نے 27 جون 2022 کو اپنے ایک ٹویٹ سے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور اسی دن ٹرائل کورٹ نے انہیں ایک دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تعزیرات ہند کی دفعہ 153 (فساد پیدا کرنے کے ارادے سے اشتعال انگیزی کرنا) اور 295A (جان بوجھ کر کسی بھی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے اس کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا) کے تحت زبیر کو نامزد گیا تھا۔

بعد ازاں دہلی پولیس نے مبینہ طور پر غیر ملکی عطیات وصول کرنے کے لیے دفعہ 201 (ثبوت کی گمشدگی)، آئی پی سی کی 120B (مجرمانہ سازش)، اور فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ (FCRA) کی دفعہ 35 بھی ان پر لگانے کا مطالبہ کیا۔

زبیر نے اپنے متنازع ٹویٹس پر اتر پردیش پولیس کی طرف سے ان کے خلاف درج تمام چھ مقدمات کو منسوخ کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور تمام مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواست دی ہے۔

قبل ازیں 39 سالہ محمد زبیر محمد زبیر نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں اپنے کام اور مسلمان ہونے کے ناطے گرفتار کیا گیا ہے۔

 صحافی محمد زبیر نے ڈیڑھ ماہ پہلے حکمران جماعت بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما کے متنازع مذہبی بیان کی جانب لوگوں کی توجہ دلائی تھی۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا