افغانستان: معروف عالم قتل، طالبان کو قریبی لوگوں پر شک

شیخ سردار ولی کے دوست کے مطابق انہیں پہلے چھریوں سے مارا گیا اور پھر ذبح کیا گیا تھا۔

شیخ سردار ولی (افغان اسلامک پریس ویب سائٹ)

افغانستان میں طالبان حکام کا کہنا ہے کہ صوبہ ننگرہار کے معروف عالم دین شیخ سردار ولی ثاقب کے قتل کے بارے میں تازہ ترین معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ جس مکان میں مقیم تھے اس بارے میں صرف چند قریبی رشتہ داروں اور خاص متعلقین کو معلوم تھا۔

صوبہ ننگرہار کے وسط میں ضلع جلال آباد کے علاقے نارانجے باغ میں اس بااثر عالم کو دو روز قبل قتل کیا گیا تھا۔ وہ وہاں ایک دینی مدرسے کے سربراہ تھے۔ اس قتل کی کسی تنظیم نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

 اب تک کی تفتیش کے بارے میں جاری بیان کے مطابق انہوں نے عید الضحیٰ پر اپنے بچوں کو ننھیال بھیج دیا تھا اور وہ گھر میں اکیلے تھے۔

انہیں جمعرات کو ننگرہار میں ہی سپرد خاک کر دیا گیا۔

افغان طالبان کی حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس قتل کی مذمت میں تین ٹویٹس کیں جن میں ان کا کہنا تھا کہ سردار ولی نے اسلامی امارت سے بیعت کی تھی۔ ’گذشتہ روز ان کے گھر آنے والے ایک مہمان نے انہیں چاقو مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اسلامی امارت کی سکیورٹی فورسز اس قاتل کی تلاش میں ہیں۔

شیخ سردار ولی کے دوست قاری سلمان نے طالبان حکام کو بتایا کہ انہوں نے شیخ صاحب کو ظہرانے پر مدعو کیا لیکن انہوں نے جواب دیا تھا کہ ’میں نے ایک دوست کو گھر بلایا ہے اس کی مجلس سے فارغ ہوکر آپ کے ہاں آؤں گا۔‘

’ایک بجے کے بعد شیخ کا فون بند ملا، میرا خیال تھا کہ شاید شیخ صاحب کہیں اور چلے گئے ہیں۔ رات کو 8 بجے کے قریب جب ان کے گھر گیا تو دیکھا کہ شیخ صاحب اپنے گھر میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

شیخ صاحب کو پہلے چھریوں سے مارا گیا اور پھر ذبح کیا گیا تھا۔‘

اپارٹمنٹ کے چوکیدار نے یہ بھی بتایا کہ شیخ صاحب دوپہر کے قریب گھر سے اکیلے نکلے اور کچھ دیر بعد ایک نقاب پوش نوجوان ان کے ساتھ گھر میں داخل ہوا اور کچھ دیر بعد وہ نوجوان اکیلا ہی باہر آیا اور اس کے ہاتھ میں بچوں کی سائیکل تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شیخ سردار ولی ثاقب نے حال ہی میں شیخ احمد شاہ کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں مساجد اور مزارات پر بم دھماکوں اور حملوں کو حرام قرار دیا تھا اور لوگوں کو طالبان حکومت کی اطاعت کی تاکید کی تھی۔ ‏شیخ نے فتویٰ دیا تھا کہ موجودہ حکومت کی اطاعت سب لوگوں پر لازم ہے۔

طالبان کی امارت اسلامیہ کی انٹیلی جنس اور قیدیوں سے حاصل کیے گئے اعترافات سے معلوم ہوا کہ طالبان مخالفین نے اعلیٰ سطح پر انہیں قتل کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا تھا۔

طالبان کا کہنا ہے کہ انٹیلی جنس اداروں کے مقررہ ٹیم کے تازہ ترین نتائج، عینی شاہدین کے بیانات اور دیگر واضح شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیخ سردار ولی کے قتل میں ان کا کوئی قابل اعتماد شخص ملوث ہے۔

 امارت اسلامیہ کی طرف سے مقرر کردہ وفد اپنی تحقیقات جاری رکھے گا اور وقتاً فوقتاً حاصل کردہ تفصیلات ان کے اہل خانہ، دوستوں اور لوگوں سے شیئر کرتا رہے گا۔ اس حوالے سے امارت اسلامیہ کے تمام مقررہ سکیورٹی اور انٹیلی جنس ادارے کام کر رہے ہیں تاکہ قاتلوں کی شناخت اور انہیں سزا دینے کے لیے شرعی عدالتوں کے حوالے کرسکیں۔

ننگرہار کے محکمہ انٹیلی جنس کے سربراہ ڈاکٹر بشیر نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی علما کے دشمنوں نے کی ہے اور وہ لوگوں میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ’یہ لوگ اسلام سے باہر کے ہیں۔‘

شیخ سردار ولی کا تعلق مشرقی ننگرہار صوبے کے ضلع خوگیانو سے تھا۔ انہوں نے حال ہی میں جلال آباد میں نارانج باغ داروالعوم کے سربراہ کے طور پر کام شروع کیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا