عمران خان کو 1987 میں بھارت سے ملنے والا گولڈ میڈل کہاں ہے؟

سابق وزیراعظم اور 1992 کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان عمران خان کو یہ میڈل 1987 میں کرکٹ کلب آف انڈیا (سی سی آئی) کی جانب سے بھارت کی سرزمین پر دیا گیا تھا۔

عمران خان نے پاکستان کے لیے 88 ٹیسٹ اور 175 ون ڈے کھیلے اور 48 ٹیسٹ میں پاکستان کی قیادت کی (فوٹو: بشکریہ پی سی بی ویب سائٹ)

ضلع قصور کے علاقے مصطفیٰ آباد کے رہائشی شکیل احمد خان کے پاس سابق وزیراعظم اور 1992 کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان عمران خان کا ایک میڈل موجود تھا، جو انہیں 1987 میں کرکٹ کلب آف انڈیا (سی سی آئی) کی جانب سے بھارت کی سرزمین پر دیا گیا تھا۔

یہ میڈل اب پاکستان کرکٹ بورڈ کے میوزیم کا حصہ ہے۔

شکیل کو پرانے سکے، میڈل، کرنسی نوٹ اور ڈاک ٹکٹیں جمع کرنے کا جنون  ہے۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں عمران خان کے میڈل کی کہانی کچھ یوں بتائی: ’عمران خان صاحب کا ایک میڈل تھا جو1987 میں انہیں سی سی آئی کی طرف سے دیا گیا۔ میں چونکہ چیزیں جمع کرتا تھا اس لیے لوگ میرے پاس پرانی چیزیں فروخت کے لیے لے کر آتے تھے، تو ایسے ہی میرے پاس کوئی شخص یہ میڈل لے کر آیا میں نے اسے خرید لیا۔

’اس وقت یہ میڈل بہت خراب حالت میں تھا۔ مجھے اس وقت یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ یہ عمران خان صاحب کا ہے۔ وہ تو جب میں نے اسے صاف کروایا تو معلوم ہوا کہ کہ یہ عمران خان صاحب کا ہے۔‘

بقول شکیل: ’اس کے اوپر حروف میں لکھا ہوا تھا عمران خان اور سی سی آئی۔ جو انہیں 1987 میں دیا گیا۔‘

شکیل نے بتایا کہ ’بعد میں جب پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے میرا رابطہ ہوا تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ آپ یہ میڈل ہمیں فروخت کردیں تو میں نے کہا کہ میں عطیہ کر دیتا ہوں، بیچنا نہیں چاہتا۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ میرے نام کے ساتھ وہاں ڈسپلے ہو۔‘

بقول شکیل: ’میں نے وہ میڈل انہیں دیا جس پر پی سی بی نے مجھے بہت سراہا۔ چیئرمین پی سی بی نے مجھے بلایا، ایوارڈز اور اعزازی سرٹیفکیٹ دیے اور پاکستانی کرکٹ ٹیم سے میری ملاقات کروائی۔‘

شکیل کا کہنا تھا کہ پی سی بی نے بعدازاں اس میڈل کو فرانزک ٹیسٹ کے لیے انگلینڈ بھیجا اور چھ ماہ کے عرصے کے دوران وہاں سے اس کی پوری تاریخ، تفصیلات اور تصدیق کے بعد اب وہ میڈل پی سی بی گیلری کا حصہ ہے۔ جہاں ورلڈ کپ رکھا گیا ہے اسی کمرے کے اندر اس میڈل کو بھی ڈسپلے کیا گیا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس مختلف شاہی خاندانوں اور تہذیبوں کے تقریباً 22 ہزار سکے ہیں۔ اس کے علاوہ 250 ممالک کے تقریباً پانچ سے چھ ہزار کے قریب کرنسی نوٹ بھی ان کے پاس موجود ہیں۔

شکیل کے مطابق: ’اس کے بعد میں نے میڈلز جمع کرنا شروع کیے تو سات سو کے قریب مختلف یادگاری اور تاریخی میڈلز بھی میری کلیکشن کا حصہ ہیں۔ ڈاک ٹکٹس بھی میں نے جمع کیں اور 250 ممالک کے 20 سے 30 ہزار ڈاک ٹکٹس بھی میرے پاس موجود ہیں۔‘

شکیل کو یہ چیزیں جمع کرنے کا شوق 18 سال قبل اس وقت ہوا جب وہ آٹھویں جماعت میں پڑھتے تھے اور پھر یہ شوق جنون کی شکل اختیار کر گیا۔

انہوں نے بتایا: ’میری کلیکشن میں سب سے پرانا سکہ پانچ سو سال قبل مسیح سے تعلق رکھتا ہے، یعنی یہ 2500 سال پرانا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شکیل نے بتایا کہ انہوں نے  بہت ساری چیزیں  بیرون ممالک سے منگوائی ہیں۔ ’میں نے ان لوگوں تک رسائی حاصل کی جو چیزیں جمع کرتے ہیں۔ ان کے ساتھ چیزوں کا تبادلہ کیا جیسے پاکستان اور برصغیر کی چیزیں میں نے انہیں وہاں بھیجیں اور ان سے کچھ چیزیں یہاں منگوا لیں۔‘

شکیل کے خیال میں پاکستان میں مشغلہ پالنا اتنا عام نہیں ہے، اسی لیے وہ اپنی اس کلیکشن کو مختلف کالجوں، یونیورسٹیوں اور عجائب گھروں میں بھی لے کر جاتے ہیں جبکہ کچھ عجائب گھروں اور یونیورسٹیوں میں تو ان کی کلیکشن کا کچھ حصہ ڈسپلے بھی کیا گیا ہے۔

ان کے خیال میں یہ ایک ایسا شوق ہے جو نہ صرف علم میں اضافہ کرتا ہے بلکہ انسان کو تاریخ اور مختلف ثقافتوں سے بھی ملواتا ہے جبکہ اس سے حس جمالیات بھی بہت بڑھتی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ یہ ایک مثبت رحجان کو فروغ دیتا ہے۔

شکیل اس وقت کوشش کر رہے ہیں کہ ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہو اور ساتھ ہی وہ یہ بھی خواہش رکھتے ہیں کہ پاکستان میں کرنسیوں کا عجائب گھر بنے۔

 انہوں نے کہا: ’میں چاہتا ہوں کہ پاکستان میں ورلڈ کرنسیز کا عجائب گھر بنے اور میری کلیکشن اس میں پیش کی جائے۔ میں اس میوزیم کا حصہ بنوں۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ تمام چیزیں ایک چھت کے نیچے ڈسپلے ہوں تاکہ سب کو پوری دنیا کے سکے، کرنسی نوٹ، میڈلز اور ڈاک ٹکٹس دیکھنے کا موقع ملے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان