’دو طیارے ٹکراؤ سے بال بال بچے‘، پاکستان کا ایران سے رابطے کا فیصلہ

ایران کی حدود میں پی آئی اے کے دو طیارے دوران پرواز خطرناک حد تک آمنے سامنے آ گئے، جس کے بعد پاکستان ایک خط کے ذریعے ایرانی حکام کی ’غفلت‘ کی تفتیش کا مطالبہ کرنے جا رہا ہے۔

پی آئی اے کا بوئنگ - 777 طیارہ 11 نومبر، 2010 کو کراچی ایئرپورٹ سے پرواز بھر رہا ہے (اے ایف پی)

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے ترجمان نے منگل کو تصدیق کی ہے کہ ایرانی حدود میں پی آئی اے کے دو طیاروں کے ممکنہ ٹکراؤ کے متعلق تہران کو خط لکھا جا رہا ہے۔  

پی آئی اے ترجمان عبداللہ خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ خط میں ’غفلت‘ برتنے کے متعلق تفتیش کا مطالبہ کیا جائے گا۔

پی آئی اے ذرائع کے مطابق قومی ایئرلائن کی دو پروازیں اتوار کو ایرانی حدود میں آپس میں ٹکرانے سے بال بال بچ گئیں۔   

ان میں سے ایک طیارہ بوئنگ 777 اسلام آباد سے دبئی جا رہا تھا جبکہ دوسرا طیارہ ایئر بس اے 320 دوحہ سے پشاور جا رہا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے قریب ایرانی فضائی حدود میں دونوں طیارے خطرناک حد تک ایک دوسرے کے قریب آ گئے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ذرائع کے مطابق ایرانی ایئر ٹریفک کنٹرول (اے ٹی سی) کی مبینہ غفلت کی وجہ سے دونوں طیارے ایک ہی روٹ اور ایک ہی اونچائی پر مخالف سمت میں اُڑتے ہوئے ایک دوسرے کی طرف بڑھ رہے تھے۔  

دونوں طیاروں کے ایک مخصوص فاصلے پر پہنچنے پر طیاروں میں نصب طیاروں کو ایک دوسرے سے ٹکرانے سے بچانے والا نظام ’ٹریفک کولیژن اوائیڈینس سسٹم‘ (ٹی سی اے ایس) فعال ہوگیا، جس کے بعد اس نظام کے تحت ایک طیارے کو اوپر جانے اور دوسرے کو نیچے اترنے کے لیے کہا گیا۔ یوں دونوں طیاروں کا رُخ تبدیل کرکے بڑے حادثے سے بچایا گیا۔  

پی آئی اے کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا: ’اگر خودکار نظام فعال نہ ہوتا تو بڑا حادثہ ہو جاتا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان