15 جنوری کو ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں قومی ایئر لائن کے ضبط ہونے والے طیارے کی قسمت کا فیصلہ اس مہینے کی 27 تاریخ کو ہونے کا امکان ہے۔
بوئنگ 777 کی ضبطی کا حکم دینے والی کوالالمپور کی مقامی عدالت غیر ملکی لیزنگ کمپنی کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لاینز (پی آئی اے) کے خلاف دائر مقدمے کی سماعت کرے گی۔
پی آئی اے حکام پر امید ہیں کہ 27 جنوری کو کوالالمپور کی عدالت طیارے کی ضبطی ختم کر دے گی، اور جہاز پاکستان آ سکے گا۔
قومی ایئر لائن کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے بتایا کہ پی آئی لیزنگ کمپنی کو 7 ملین ڈالر کی ادائیگی کر چکا ہے جس کا اعتراف ان کے وکیل نے لندن کی عدالت میں بھی کیا۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب کوئی وجہ نہیں کہ عدالت طیارے کی ضبطی کے احکامات کو کالعدم نہ قرار دے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کی طرف سے جہاز کی ضبطی ختم ہونے کے بعد اسے بہت پاکستان واپس لے آیا جائے گا۔
طیارے کی واپسی کی امید جمعے کو لندن ہائی کورٹ میں پی آئی اے کے خلاف دائر مقدمے کی سماعت کے بعد پیدا ہوئی ہے۔
پی آئی اے کی قانونی ٹیم نے لندن ہائی کورٹ کے جج کو بتایا کہ ڈبلن میں قائم ایرکیپ کے ذریعہ لیز پرلیے گئے دو جیٹ طیاروں سے متعلق کیس میں پیری گرائن ایوی ایشن چارلی لمیٹڈ کو تقریبا 7 ملین امریکی ڈالر ادا کر دیئے گیے ہیں۔
اسی کیس میں ملائیشیا کے حکام نے 15 جنوری کوکوالالمپور ایئر پورٹ پر پی آئی اے کے بوئنگ 777 کو طیارے کے لیز واجبات کی عدم ادائیگی پر ملائشیا کی ایک مقامی عدالت کے حکم پرقبضے میں لے لیاتھا۔
پی آئی اے اور ایئرلائن دونوں کے وکلا نے اس توقع پر گزشتہ روز سماعت اگلی تاریخ تک ملتوی ہونے پر اتفاق کیا کہ کسی معاہدے کے ذریعے پی آئی اے کے خلاف کوئی حکم جاری کیے بغیرپوری رقم ادا کر دی جائے گی ۔
سماعت پر ایئر لائن کے وکیل ایرن ہچنس نے جج سےسماعت ملتوی کرنے کیلئے آن لائن درخواست کی تاکہ فریقین لیز ، کرایہ ، سود ، لیز اور ادائیگی کے معاملات طے کرلیں۔
ایئرلائن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کا مؤقف یہ ہے کہ مدعا علیہ (پی آئی اے) نے آج رقم ادا کر دی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عدالت کو بتایا گیا کہ پی آئی اے 580000 ڈالر ماہانہ طیارے کی مد میں مقروض تھی لیکن اس نے ادائیگی نہیں کی اور قانونی چارہ جوئی شروع کردی۔
لیزنگ کمپنی نے پی آئی اے کے خلاف اکتوبر 2020 میں لیز کی ادائیگی میں ناکامی پر لندن ہائی کورٹ میں ایک کیس دائر کر دیا تھا جس کی مالیت تقریبا 14 ملین ڈالر تھی اور وہ 6 ماہ کے عرصے سے زیر التوا تھی۔
عبداللہ حفیظ خان کا کہنا تھا کہ کوالالمپور کی عدالت میں پی آئی اے کے وکلا طیارے کی یک طرفہ ضبطی کا معاملہ بھی اٹھائیں گے۔
ان کا موقف تھا کہ عدالت نے پی آئی اے کو سنے بغیر طیارے کی ظبطی کا حکم جاری کر دیا تھا۔
’ہمیں امید ہے کہ عدالت ہمارے اس استدلال کو ضرور اہمیت دے گی اور لندن کی عدالت کی کاروائی جو زیر غور لائے بغیر بھی طیارے جو پی آئی اے کے حوالے کر دیا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ لندن ہائی کورٹ کی کارروائی کے بعد تو اب کوئی جواز نہیں رہ جاتا کہ طیارے کو پی آئی اے کے حوالے نہ کیا جائے۔
لندن ہائی کورٹ میں مقدمے کی سماعت کا ذکر کرتے ہوئے عبداللہ حفیظ خان کا کہنا تھا کہ لیزنگ کمپنی نے خود ہی عدالت سے باہر تصفیے کی تجویز پیش کی جو عداکت اور پی آئی اے نے قبول کر لی۔