ویمنز ایشیئن فٹ بال کپ 2026: سعودی عرب کا بولی لگانے کا اعلان

پوری عرب دنیا میں فٹ بال کے شائقین کے لیے یہ اعلان خواتین کی فٹ بال کی تاریخ میں پرجوش ترین ہفتوں میں سے ایک کا بہترین اختتام تھا۔

جرمن کوچ مونیکا سٹاب 2 نومبر 2021 کو نئی سعودی ویمنز نیشنل فٹ بال ٹیم کی ٹریننگ سیشن کی قیادت کر رہی ہیں (تصویر: اے ایف پی فائل)

سعودی عرب نے پیر کو ایشیئن فٹ بال کنفیڈریشن ویمنز ایشیئن کپ 2026 کے لیے بولی لگانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

پوری عرب دنیا میں فٹ بال کے شائقین کے لیے یہ اعلان خواتین کی فٹ بال کی تاریخ میں پرجوش ترین ہفتوں میں سے ایک کا بہترین اختتام تھا۔

عرب نیوز کے مطابق چند دن قبل لندن کے ویمبلے سٹیڈیم میں یوئیفا ویمنز یورو 2022 میزبان انگلینڈ نے جیتا۔

اضافی وقت ملنے کے بعد انگلینڈ کی خواتین کی فٹ بال ٹیم نے ٹورنامنٹ کا فائنل ایک کے مقابلے میں دو گول سے جیتا۔

خواتین کی انگلش ٹیم کے لیے یہ پہلا ٹائٹل اور 1966 کے بعد سے ملک کے لیے پہلی ٹرافی تھی جب مردوں کی ٹیم نے ویمبلے میں ہی مغربی جرمنی کو شکست دی تھی۔

دنیا بھر میں خواتین کے فٹ بال کے لیے یہ واقعی ایک شاندار موسم گرما ہے۔

انگلینڈ کی فتح سے ایک دن قبل برازیل کی خواتین کی ٹیم نے کولمبیا کو ایک صفر سے شکست دینے کے بعد کوپا امریکہ فیمینینا ٹائٹل جیت لیا اور صرف دو ہفتے قبل جنوبی افریقہ نے میزبان مراکش کو شکست دے کر خواتین کا افریقہ کپ آف نیشنز جیتا۔

جنوری میں ممبئی نے جنوبی کوریا کو  دو تین سے شکست دینے کے بعد چین نے اے ایف سی ویمنز ایشین کپ چیمپیئن شپ کی فتح کا تاج اپنے سر پر سجایا۔

ویمنز فٹ بال رکاوٹیں توڑ رہا ہے۔ نظریں پہلے آئندہ سال 20 جولائی سے 20 اگست تک آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والے فیفا ویمنز ورلڈ کپ 2023 کی طرف لگی ہوئی ہیں۔ تاہم کم از کم ابھی تک ہر کوئی تفریح اور کھیلوں کا حصہ نہیں بنا۔

ایسے وقت میں کہ جب خواتین کے کھیل پر مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں خواہ وہ کوالیفائنگ مراحل ہی کیوں نہ ہوں، ان ٹورنامنٹس نے ان مشکلات کو ظاہر کیا ہے جن پرپارٹی کا حصہ بننے سے فٹ بال کی عرب خاتون کھلاڑیوں کو لازمی طور پر قابو پانا ہوگا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صرف مراکش نے ویمنز افریقہ کپ آف نیشنز میں آخری چار میں پہنچنے کی بدولت اگلے سال ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کیا ہے۔ فٹ بال کے بڑے ٹونامنٹس میں عرب کھلاڑیوں کے حصہ نہ لینے کی بہت سی وجوہات ہیں چاہے وہ سیاسی کھیلوں کے حوالے سے ہوں یا ثقافتی۔

دنیا کے اس حصے میں خواتین کے کھیل کا یورپ اور امریکہ سے موازنہ کرنے کا وقت ابھی نہیں آیا۔ لیکن محتاط امید کی گنجائش موجود ہے کیوں کہ فٹ بال فیڈریشنز اپنے وسائل کو سامنے رکھتے ہوئے خواتین کے فٹ بال کو تیزی سے اپنا رہی ہیں۔

شرکت اور کارکردگی کے معاملے میں ایشیائی عرب ملک، افریقی عرب ممالک کے ساتھ نہیں۔

میزبان مراکش، تیونس کے ساتھ 2022 کے افریقہ کپ آف نیشنز کا حصہ بنا جب کہ گذشتہ جنوری میں بھارت میں ہونے والے اے ایف سی ویمنز ایشین کپ میں کسی عرب ملک نے حصہ نہیں لیا۔

فیفا کی عالمی رینکنگ اس رجحان کی تائید کرتا ہے۔ افریقہ کے بڑے عرب ملکوں میں تیونس 72 ویں، مراکش 77 ویں، الجزائر 79 ویں اور مصر 94 ویں نمبر پر ہے۔

ایشیا میں خواتین کی ٹاپ تین ٹیموں میں اردن 65 ویں، بحرین 84  ویں اور متحدہ عرب امارات 106 ویں نمبر پر ہے۔

اب تک نتائج اور ان کی بنیاد پر ہونے والی درجہ بندی کا باہمی تعلق وقت اور تاریخ کے ساتھ ہے۔ لیکن یہاں بھی عرب افریقی ممالک کی باضابطہ شرکت ایشیائی عرب ممالک کے مقابلے میں چند سال پہلے تھی۔

مراکش، الجزائر اور مصر نے خواتین کے اپنے پہلے بین الاقوامی میچ 1998 میں کھیلے جب کہ تیونس نے بہت جلد 2006 میں ان کی تقلید کی۔

ایشیا میں اردن کی ویمنز ٹیم نے 2005 میں عالمی کھیل میں حصہ لیا۔ بحرین نے بھی ایسا ہی کیا جب کہ متحدہ عرب امارات کی ایک ٹیم نے جو زیادہ تر غیر ملکیوں پر مشتمل تھی، 2010 میں اپنا پہلا بین الاقوامی میچ کھیلا۔

اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ان تمام میچز کا اہتمام کافی حد تک حال ہی میں کیا گیا، ان کا بڑا سہرا ان اولین خواتین کے سر ہے جنہوں نے ان خواتین کے لیے راہ ہموار کی جو ان کے بعد آئیں۔

تاہم مستقبل میں صورت حال تبدیل ہونے کا امکان ہے۔ فٹ بال کی تاریخ میں ایک عنصر کی کمی ہو رہی ہے۔ فنڈ میں اضافہ، میچز کا اہتمام اور قابل رسائی تربیتی سہولیات میں اس کا مستقبل ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی فٹنس