آج رپبلکن پارٹی شدت پسندوں سے ’خطرناک‘: سابق سی آئی اے چیف

جنرل مائیکل ہیڈن نے کہا ہے کہ وہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ موجودہ رپبلکن پارٹی سے بڑھ کر کوئی ’غیر حقیقی نظریہ رکھنے والی اور خطرناک‘ سیاسی طاقت نہیں ہے۔

سابق سی آئی اے چیف جنرل مائیکل ہیڈن اکتوبر 2018 میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

امریکی خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے سابق سربراہ جنرل مائیکل ہیڈن نے کہا ہے کہ وہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ موجودہ رپبلکن پارٹی سے بڑھ کر کوئی ’غیر حقیقی نظریہ رکھنے والی اور خطرناک‘ سیاسی طاقت نہیں ہے۔

سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور صدارت کے آخری سالوں یعنی 2006 سے 2009 تک امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ رہنے والے جنرل ہیڈن نے یہ بات فنانشل ٹائمز کے صحافی ایڈورڈ لوس کے ایک ٹویٹ کے جواب میں کہی۔

صحافی ایڈورڈ لوس نے 12 اگست کو ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’میں نے اپنے کریئر میں دنیا بھر میں انتہا پسندی اور پرتشدد نظریات کا احاطہ کیا ہے لیکن آج کے رپبلکنز سے زیادہ نفی پسند، خطرناک اور قابل حقیر سیاسی قوت کبھی نہیں دیکھی۔ کوئی بھی ان کے قریب نہیں۔‘

جنرل ہیڈن نے جمعرات کو اس ٹویٹ کے جواب میں لکھا: ’میں اس سے اتفاق کرتا ہوں۔ اور میں سی آئی اے کا ڈائریکٹر تھا۔‘

وہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے حامیوں کے سخت ناقد ہیں۔

جنرل ہیڈن نے سوشل میڈیا پر MAGA یعنی ’میک امریکن گریٹ اگین‘ (ٹرمپ کے انتخابی نعرے) کے حامیوں کو بھی آڑے ہاتھ لیا اور ان پر تنقیدی میمز کو ری ٹویٹ کیا ہے۔

جنرل ہیڈن نے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے ڈائریکٹر اور نیشنل انٹیلی جنس کے پرنسپل ڈپٹی ڈائریکٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دی ہیں۔

ان پر 2014 میں کیلیفورنیا کی سینیٹر ڈیان فینسٹائن کی جانب سے کانگریس میں سی آئی اے کی تفتیشی تکنیک کے بارے میں جھوٹ بولنے کا الزام لگایا گیا تھا لیکن جنرل ہیڈن نے ان کو مسترد کر دیا تھا۔

رواں ماہ کے آغاز میں فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن ایجنٹس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی فلوریڈا میں رہائش گاہ ’پام بیچ‘ پر ’خفیہ جوہری دستاویزات‘ کے سلسلے میں کئی گھنٹے تک تلاشی لی جو سابق صدر مبینہ طور پر وائٹ ہاؤس سے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایف بی آئی کی اس کارروائی کے بعد صدارتی تاریخ لکھنے والے مائیکل بیسلوس نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ سوویت یونین کے لیے جاسوسی کے جرم میں سزا یافتہ امریکی شہریوں جولیس اور ایتھل روزن برگ کو بھی ماسکو کو امریکی جوہری راز دینے کے جرم میں جون 1953 میں پھانسی دے دی گئی تھی۔‘

جنرل ہیڈن نے اس ٹویٹ کا بھی جواب دیتے ہوئے لکھا: ’ایسا کرنا صحیح لگتا ہے۔‘

جنرل ہیڈن نے 2020 میں صدر جو بائیڈن کی حمایت کی تھی اور ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک ایسے رہنما کے طور پر بیان کیا تھا جو ’حقائق کی پرواہ نہیں کرتے۔‘

 سابق انٹیلی جنس چیف اکثر ویکسین سے انکاری افراد کے ساتھ ساتھ ٹرمپ پر تنقید کرنے والی پوسٹس کو بھی ری ٹویٹ کرتے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ