سلمان رشدی: مبینہ حملہ آور کا جرم قبول کرنے سے انکار

سلمان رشدی پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزم ہادی مطر نے نیو یارک پوسٹ میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ انہیں سلمان رشدی کے حملے میں بچ جانے پر ’حیرت‘ ہوئی ہے۔

24 سالہ ہادی مطر کو 18 اگست کو عدالت میں پیش کیا گیا (اے ایف پی)

برطانوی مصنف سلمان رشدی پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزم ہادی مطر نے جرم قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

نیویارک کی ایک عدالت نے گذشتہ ہفتے ادبی تقریب کے دوران مصنف سلمان رشدی پر چاقو سے حملہ کرنے والے ملزم ہادی مطر پر سنیچر کو فرد جرم عائد کی تھی۔

مصنف سلمان رشدی اس حملے کے نتیجے میں زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 24 سالہ ہادی مطر کو ایک مختصر سماعت میں پیش کیا گیا تاکہ وہ ان پر لگے الزامات کا جواب دے سکیں۔

ہادی مطر پر سکینڈ ڈگری قتل کی کوشش اور حملے کے الزامات ہیں۔

دوسری جانب سلمان رشدی پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزم ہادی مطر نے نیو یارک پوسٹ میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ انہیں سلمان رشدی کے حملے میں بچ جانے پر ’حیرت‘ ہوئی ہے۔

نیو یارک پوسٹ میں شائع ہونے والے انٹرویو میں ہادی مطر نے کہا ہے کہ ’جب میں نے سنا کہ وہ (سلمان رشدی) بچ گئے ہیں تو مجھے حیرت ہوئی۔‘

تاہم انہوں نے یہ نہیں کہا کہ وہ 1989 میں آیت اللہ خمینی کے سلمان رشدی سے متعلق فتوے سے متاثر تھے یا نہیں۔

’چند صفحات پڑھے، پوری کتاب نہیں پڑھی‘

انٹرویو میں ہادی مطر نے کہا ہے کہ ’میں آیت اللہ کی عزت کرتا ہوں۔ میرے خیال میں وہ ایک عظیم انسان ہیں۔ میں اس بارے میں صرف اتنا ہی کہوں گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیور یارک پوسٹ کے مطابق ہادی کو ان کے وکیل نے مزید تفصیلات بتانے سے منع کیا تھا۔

ہادی مطر نے انٹرویو میں مزید بتایا کہ انہوں نے سلمان رشدی کی کتاب کے ’چند صفحات پڑھے، پوری کتاب نہیں پڑھی‘ تھی۔

انہوں نے کہا کہ جب انہیں کچھ عرصہ قبل ایک ٹویٹ کے ذریعے شٹوکوا میں سلمان رشدی کے آنے کا علم ہوا تو انہوں نے تب سے وہاں جانے کا ارادہ کر لیا تھا۔

’میں اس شخص (سلمان رشدی) کو پسند نہیں کرتا۔ میرا نہیں خیال کہ وہ اچھے انسان ہیں۔ میں انہیں پسند نہیں کرتا، میں انہیں بالکل پسند نہیں کرتا۔‘

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے سلمان رشدی کی دیگر تصانیف تو نہیں پڑھیں مگر ان کی یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھی ہیں۔

’میں نے ان کے بہت سے لیکچرز دیکھے ہیں۔ میں ایسے فریبی لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ