سلمان رشدی پر غصہ قابل فہم لیکن حملہ افسوسناک: عمران خان

عمران خان نے 10 سال قبل انڈیا میں ایک پروگرام میں شرکت سے معذرت کر لی تھی کیوں کہ سلمان رشدی بھی اُس تقریب میں شامل تھے جن کے ساتھ وہ سٹیج پر نہیں بیٹھنا چاہتے تھے۔

سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان 19 نومبر 2020 کو اپنے دورہ کابل کے موقع پر صدارتی محل میں ہونے والی ایک پریس کانفرنس کے دوران(اے ایف پی)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ متنازع مصنف سلمان رشدی پر غصہ قابل فہم ہے لیکن انہوں نے سلمان رشدی پر ہونے والے حملے کو ’خوفناک‘ اور ’افسوس ناک‘ قرار دیا ہے۔ 

عمران خان نے کہا کہ سلمان رشدی کی متنازع کتاب پر مسلمان دنیا کا غصہ قابل فہم ہے لیکن یہ ان پر حملے کا جواز نہیں ہو سکتا۔

جمعے کو برطانوی اخبار دا گارڈین میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو کے مطابق جب نیویارک میں سلمان رشدی پر چاقو کے حملے کے بارے میں ان سے ردعمل پوچھا گیا تو عمران خان نے کہا کہ ’میرے خیال میں یہ خوفناک اور افسوس ناک ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’رشدی سمجھ گئے تھے کہ (ان کی کتاب کیوں دل شکن تھی) کیوں کہ وہ ایک مسلمان گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ ہمارے دلوں میں بسنے والے پیغمبر اسلام کی محبت، احترام، تعظیم کو جانتے ہیں۔ وہ یہ سب جانتے تھے‘

عمران خان نے کہا: ’اس لیے (ان کی کتاب پر) غم و غصہ تو قابل فہم لیکن جو ہوا وہ اس کا جواز نہیں ہو سکتا۔‘

عمران خان نے 10 سال قبل انڈیا میں ایک پروگرام میں شرکت سے معذرت کر لی تھی کیوں کہ سلمان رشدی بھی اُس تقریب میں شامل تھے جن کے ساتھ وہ سٹیج پر نہیں بیٹھنا چاہتے تھے۔

افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ طالبان کی پابندیوں کے باوجود افغان خواتین سے ’اپنے حقوق کے لیے کھڑا ہونے کی توقع رکھتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم ایک سال پہلے عمران خان نے مغرب میں اور بہت سے افغانوں میں اس وقت غم و غصے کی لہر دوڑا دی تھی جب انہوں نے طالبان کے اقتدار پر قبضے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ’غلامی کی زنجیریں توڑیں ہیں۔‘

جمعے کو گارڈین کو انٹریو میں سابق پاکستانی وزیراعظم نے مزید کہا: ’بالآخر افغان خواتین اور افغان عوام کو ہی اپنے حقوق کے لیے زور دینا ہوگا۔ وہ مضبوط لوگ ہیں۔ لیکن اگر آپ طالبان کو باہر سے دھکیلتے ہیں تو وہ صرف اپنا دفاع کریں گے۔ وہ صرف بیرونی مداخلت سے نفرت کرتے ہیں۔‘

اپریل میں اقتدار سے بے دخل ہونے والے عمران خان نے ملکی سیاست پر بات کرتے ہوئے اپنا الزام دہرایا کہ ان کی حکومت کو ’بیرونی سازش‘ کے تحت مقامی کھلاڑیوں کے ذریعے ہٹایا گیا۔

ان کے معاون شہباز گل کو منگل کے روز گرفتار کیا گیا تھا جن کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ انہیں مارا پیٹا گیا اور نفسیاتی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’وہ انہیں (گِل کو) یہ کہنے پر مجبور کر رہے ہیں کہ میں نے ہی انہیں یہ (متنازع بیان) دینے کے لیے کہا تھا۔‘

ان کے بقول: ’وہ شہباز گل کے ساتھ جو کچھ کر رہے ہیں اس سے وہ سب کو پیغام بھیج رہے ہیں۔ انہوں نے ہمارے کارکنوں کو ڈرایا ہے۔ سوشل میڈیا کے کارکنوں کو جبری طور پر اٹھایا گیا ہے اور وہ لوگوں کو ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان