وہ 15 غلطیاں جو وزن کم کرنے کے دوران کی جاتی ہیں

یہ بہت عام بات ہے کہ آپ باقاعدگی سے اپنی غذا کھا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود لگتا ہے کہ وزن اس تیزی سے کم نہیں ہو رہا، جتنی تیزی سے ہونا چاہیے۔

غیر حقیقی توقعات مایوسی کا باعث بن سکتی ہیں اور آپ مکمل طور پر ہار مان سکتے ہیں۔ (فوٹو پکسابے)

وزن کم کرنا بہت مشکل ہو سکتا ہے۔ کبھی کبھی آپ کو لگتا ہے کہ آپ سب  کچھ ٹھیک کر رہے ہیں لیکن پھر بھی مطلوبہ نتائج نہیں مل رہے۔ آپ دراصل گمراہ کن یا فرسودہ مشوروں پر عمل کرکے اپنے مقاصد کے حصول میں رکاوٹ پیدا کر سکتے ہیں۔

وزن کم کرنے کی کوشش کے دوران لوگ 15 عام غلطیاں کرتے ہیں۔

یہ بہت عام بات ہے کہ آپ باقاعدگی سے اپنی غذا کھا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود لگتا ہے کہ وزن اس تیزی سے کم نہیں ہو رہا، جتنی تیزی سے ہونا چاہیے۔

 ترازو پر وزن کا نمبر نیچے آنا وزن تولنے کا صرف ایک پیمانہ ہے۔

وزن کئی چیزوں سے متاثر ہوتا ہے، جیسے جسم میں موجود مائع میں کمی بیشی اور خوراک کی مقدار۔

1 ۔ صرف وزن کے پیمانے پر توجہ دینا

درحقیقت وزن میں ایک دن کے دوران چار پونڈ (1.8 کلوگرام) تک کمی بیشی ہوسکتی ہے۔ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آپ نے کتنا کھایا اور پانی استعمال کیا۔

اس کے علاوہ ایسٹروجن میں اضافہ اور خواتین میں دیگر ہارمون کی تبدیلیوں کی وجہ سے بھی زیادہ پانی جسم میں رک سکتا ہے جس کی وجہ سے ترازو پر وزن زیادہ ظاہر ہوتا ہے۔

اگر ترازو پر نمبر تبدیل نہیں ہو رہے تو ممکن ہے کہ چربی پگھل رہی ہو لیکن پانی کی سطح برقرار ہو۔ آپ پانی کو وزن کم کرنے کے لیے بھی بہت سی چیزیں کر سکتے ہیں۔

اگر آپ ورزش کر رہے ہیں تو آپ کے پٹھے بنتے ہیں اور چربی پگھلتی ہے۔

جب ایسا ہوتا ہے تو ترازو پر وزن یکساں رہنے کے باوجود آپ کے کپڑے زیادہ ڈھیلے محسوس ہونے لگتے ہیں، باالخصوص کمر کے اردگرد۔

ٹیپ کے ساتھ کمر کی پیمائش کرنے اور اپنی ماہانہ تصاویر لینے سے پتہ چل سکتا ہے کہ اصل میں آپ کے اندر کی چربی پگھل رہی ہے۔ چاہے ترازو پر نمبر تبدیل ہو یا نہ۔

خلاصہ: ترازو پر نظر آنے والا وزن بہت سے عوامل کی وجہ سے متاثر ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ جسم میں موجود مائع میں کمی بیشی، پٹھوں میں اضافہ اور غیر ہضم شدہ کھانے کا وزن۔

2 ۔ بہت زیادہ یا بہت کم کھانا

وزن میں کمی کے لیے کیلوریز کم کرنی پڑتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کو چاہیے کہ کیلوریز کم کھائیں اور ورزش زیادہ کریں۔

کئی سالوں تک یہ خیال کیا جاتا رہا کہ ہر ہفتے 3500 کیلوریز کم کرنے سے ایک پونڈ چربی کم ہو گی۔ تاہم حالیہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کیلوریز کا معاملہ ہر شخص میں مختلف ہے۔

ہو سکتا ہے، آپ کو محسوس ہو کہ آپ بہت زیادہ کیلوریز نہیں کھا رہے۔ لیکن درحقیقت ہم میں سے زیادہ تر میں یہ رجحان پایا جاتا ہے کہ ہم جو کھاتے ہیں، اس کو کم سمجھتے اور کم بتاتے ہیں۔

ہو سکتا ہے آپ ایسی خوراک کھا رہے ہوں جو صحت کے لیے اچھی ہے لیکن اس میں کیلوریز بھی بہت زیادہ ہوتی ہیں، جیسے گری دار میوے اور پنیر وغیرہ۔

دوسری طرف کیلوری کی مقدار کو بہت کم کرنے سے نتائج الٹے بھی ہو سکتے ہیں۔

ایسی خوراک کا روزانہ استعمال جس میں ہزار سے کم کیلوریز ہوں، وہ پٹھوں کے نقصان کا باعث بن سکتی ہیں اور میٹابولزم کو نمایاں طور پر سست کر سکتی ہیں۔

خلاصہ: بہت زیادہ کیلوریز کا استعمال آپ کے وزن میں کمی کے لیے رکاوٹ بن سکتا ہے۔ بہت کم کیلوریز سے آپ کی بھوک بڑھ سکتی ہے اور آپ کے میٹابولزم میں کمی اور پٹھے کمزور ہو سکتے ہیں۔

3 ۔ ورزش نہ کرنا یا بہت زیادہ ورزش کرنا

وزن میں کمی کرتے ہوئے جسم کے پٹھے اور چربی لازمی طور پر کم ہوتی ہے۔ اگر آپ کیلوریز کی مقدار کو محدود کرتے وقت بالکل ورزش نہیں کرتے تو آپ کے پٹھوں کی کمیت زیادہ ہونے اور میٹابولک کی شرح میں کمی ہو سکتی ہے۔

اس کے برعکس ورزش کرنے سے لین ماس(چربی کے بغیر جسم کا حصہ) میں کمی نہیں ہوتی۔ چربی کم کرنے اور میٹابولزم کو سست ہونے سے روکنے میں مدد ملتی ہے۔ جتنا زیادہ لین ماس ہوگا، وزن کم کرنا اور وزن میں کمی کو برقرار رکھنا اتنا ہی آسان ہے۔

زیادہ ورزش بھی مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔

مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ اکثر لوگوں کے لیے زیادہ دیر تک ضرورت سے زیادہ ورزش ناقابل برداشت ہے اور دباؤ کا باعث بن سکتی ہے۔ علاوہ ازیں، اس سے ایڈرینل ہارمونز کی پیداوار بھی خراب ہوسکتی ہے جو تناؤ کے ردعمل کو منظم رکھتے ہیں۔

بہت زیادہ ورزش سے اپنے جسم کو زیادہ کیلوریز جلانے پر مجبور کرنے کی کوشش نہ تو موثر ہے اور نہ ہی صحت مند۔

وزن اٹھانا اور ہر ہفتے کئی بار کارڈیو کرنا وزن میں کمی کے دوران میٹابولک شرح کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اچھی حکمت عملی ہے۔

خلاصہ: کم ورزش کرنے سے پٹھوں اور میٹابولزم میں کمی ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب بہت زیادہ ورزش نہ تو صحت مند ہے اور نہ ہی مؤثر اور اس سے شدید دباؤ پڑ سکتا ہے۔

4 ۔  وزن نہ اٹھانا

وزن میں کمی کے دوران بھاری ورزش ناقابل یقین حد تک اہم ہے۔

مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ وزن اٹھانا پٹھے بنانے اور میٹابولک شرح بڑھانے کے لیے سب سے موثر ورزشوں میں سے ایک ہے۔

اس سے مجموعی طور پر جسم کی ساخت بھی بہتر بنتی ہے اور پیٹ کی چربی بھی تیزی سے کم ہوتی ہے۔

درحقیقت 700 سے زائد افراد کے ساتھ 15 مطالعات کا جائزہ لیا گیا۔ وزن میں کمی کے لیے سب سے بہترین حکمت عملی ایروبک ورزش اور ویٹ لفٹنگ کا ملاپ ہے۔

خلاصہ: ویٹ لفٹنگ یا سخت ورزش کرنے سے میٹابولک ریٹ کو بڑھانے، پٹھوں میں اضافے اور پیٹ سمیت جسم کے دیگر حصوں سے چربی کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

5 ۔  کم چکنائی والی خوارک یا ڈائٹ فوڈ کا انتخاب کرنا

کم چکنائی والی خوراک یا ڈائٹ فوڈ کو اکثر وزن کم کرنے کے لیے اچھا انتخاب سمجھا جاتا ہے لیکن اصل میں ان کا اثر اس کے برعکس ہوتا ہے۔

ان میں سے بہت سی مصنوعات کا ذائقہ بہتر بنانے کے لیے ان میں بہت زیادہ چینی استعمال کی جاتی ہے۔

مثال کے طور پر پھل کا ذائقہ رکھنے والے کم چکنائی کے حامل دہی کے ایک کپ (245 گرام) میں47 گرام (تقریباً 12 چائے کے چمچ) چینی ہو سکتی ہے۔

آپ کا پیٹ بھرنے کی بجائے، کم چکنائی والی مصنوعات بھوک پیدا کرتی ہیں۔ لہٰذا آپ مزید کھاتے ہیں۔

کم چکنائی والی ’غذا‘ یا غذاؤں کی بجائے، غذائیت سے بھرپور کم سے کم پروسیس شدہ غذاؤں کا انتخاب کریں۔

خلاصہ: چربی سے پاک ’غذا‘ یا غذاؤں میں عام طور پر چینی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور اس سے بھوک اور کیلوریز کی مقدار بڑھ سکتی ہے۔

6 ۔ ورزش کے دوران کم کی گئی کیلوریز کا غلط اندازہ

بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ورزش ان کے میٹابولزم کو’سپر چارج‘ کرتی ہے۔

اگرچہ ورزش میٹابولک کی شرح میں کچھ اضافہ کرتی ہے لیکن ہو سکتا ہے کہ یہ آپ کے خیال سے کم ہو۔

مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ عام اور زیادہ وزن والے، دونوں لوگ ورزش کے دوران کم ہونے والی کیلوریز کی تعداد کا زیادہ تخمینہ لگاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک تحقیق میں لوگوں نے ورزش کے سیشن کے دوران 200 اور 300 کیلوریز کم کیں۔

اس کے باوجود، جب ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے اندازہ لگایا کہ انہوں نے 800 سے زیادہ کیلوریز کم کی ہیں۔ نتیجتاً انہوں نے زیادہ کھانا کھایا۔

یہ کہا جا رہا ہے کہ ورزش، اب بھی مجموعی صحت کے لیے اہم ہے اور اس سے

وزن کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، کر سکتے ہیں۔ یہ کیلوریز کم کرنے میں

اتنی مؤثر نہیں ہے جتنی لوگ سوچتے ہیں۔

خلاصہ: مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ لوگ ورزش کے دوران کم ہونے والی کیلوریز کی تعداد کا زیادہ تخمینہ لگاتے ہیں۔

7 ۔ کم پروٹین کھانا

اگر آپ وزن کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو زیادہ پروٹین کھانا انتہائی ضروری ہے۔ پروٹین کئی طریقوں سے وزن کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

ان سے بھوک کم ہوسکتی ہے۔ پیٹ بھرنے کا احساس ہوتا ہے۔ کیلوریز کی مقدار میں کمی ہوسکتی ہے۔ میٹابولک کی شرح میں اضافہ ہوسکتا ہے اور وزن میں کمی کے دوران پٹھوں کی کمیت محفوظ رہ سکتی ہے۔

12 روزہ مطالعے میں لوگوں نے ایسی غذا کھائی جس میں 30 فیصد کیلوریز پروٹین سے لی گئیں۔ نتیجتاً انہوں نے اس وقت کے مقابلے میں روزانہ اوسطاً 575 کم کیلوریز استعمال کیں جب وہ پروٹین سے 15 فیصد  کیلوریز لیتے تھے۔

ایک جائزے سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ زیادہ پروٹین والی غذا، جس میں 0.6 تا 0.8 گرام پروٹین فی پونڈ (1.2 تا 1.6 گرام فی کلوگرام) شامل ہو، بھوک پر قابو پانے اور جسم کی ساخت کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔

وزن میں کمی کے لیے اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے ہر کھانے میں زیادہ پروٹین والی ایک غذا ہو۔

خلاصہ: پروٹین کی زیادہ مقدار بھوک کم کرنے، پیٹ بھر جانے کے احساسات میں اضافے اور میٹابولک شرح کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ وزن میں کمی کا سبب بنتی ہے۔

8 ۔ زیادہ ریشوں والی خوراک کا کم استعمال

کم ریشوں والی غذا وزن کم کرنے کی آپ کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ ایک قسم کا حل پذیر ریشہ جو چپچپا ریشہ کہلاتا ہے، ایک جیلی بنا کر بھوک کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

یہ جیلی آپ کے ہاضمے کی نالی میں آہستہ آہستہ حرکت کرتی ہے جس سے آپ کو بھرے ہوئے پیٹ کا احساس ہوتا ہے۔

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ہر قسم کا فائبر وزن کم کرنے کے لیے فائدہ مند ہے

تاہم، متعدد مطالعات کے جائزے سے پتہ چلا کہ چپچپے فائبر نے بھوک اور کیلوریز کی مقدار کو دیگر اقسام  کے مقابلے میں بہت کم کیا۔

جب فائبر کی کل مقدار زیادہ ہوتی ہے تو کھانے سے حاصل ہونے والی کچھ کیلوری جذب نہیں ہوتی۔

خلاصہ: زیادہ ریشہ دار خوراک سے بھوک کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

9 ۔ کم کاربوہائیڈریٹ غذا پر زیادہ چکنائی کھانا

کیٹوجینک اور کم کاربوہائیڈریٹ والی غذا وزن میں کمی کے لیے بہت مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔

مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ اس سے بھوک کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے اکثر کیلوریز کی مقدار میں خود بخود کم ہو جاتی ہے۔

اس مفروضے کے نتیجے میں کہ بھوک بڑھانے سے وزن میں کمی کے لیے درکار کیلوریز کافی ہوں گی، بہت سی کم کاربوہائیڈریٹ اور کیٹوجینک غذاؤں میں بہت زیادہ چکنائی ہوتی ہے۔

تاہم ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگوں کو کھانے سے ہاتھ روک لینے کا پتہ نہ چلے۔ نتیجتاً ممکن ہے کہ وہ کیلوریز کی کمی پوری کرنے کے لیے زیادہ کیلوریز استعمال کر جائیں۔

اگر آپ کے کھانے یا مشروبات میں چکنائی کی بڑی مقدار شامل ہے اور آپ کا وزن کم نہیں ہو رہا تو آپ کو چکنائی میں کمی کرنی چاہیے۔

خلاصہ: اگرچہ کیٹوجینک اور کم کاربوہائیڈریٹ والی غذا بھوک اور کیلوریز کی مقدار کو کم کرنے میں مدد گار ہیں،  بہت زیادہ چربی شامل کرنے سے وزن میں کمی کی رفتار رک یا سست ہو سکتی ہے۔

10 ۔  بھوک کے بغیر بھی، اکثر کھانا

کئی سالوں سے روایتی مشورہ یہ رہا ہے کہ بھوک اور میٹابولزم میں کمی کو روکنے کے لیے ہر چند گھنٹے بعد کھانا کھایا جائے۔ بدقسمتی سے، اس سے دن کے دوران بہت زیادہ کیلوریز استعمال کی جا سکتی ہے۔

ایک تحقیق میں خون میں شکر کی سطح اور بھوک میں کمی واقع ہوئی جبکہ میٹابولک ریٹ اور پیٹ بھرے ہونے کا ان مردوں میں احساس بڑھ گیا جنہوں نے 36 گھنٹے کے ٹائم فریم میں 14 بار کھانے کے مقابلے تین بار کھانا کھایا۔

بھوک سے قطع نظر ہر صبح ناشتہ کرنے کی ہدایت بھی گمراہ کن معلوم ہوتی ہے۔

 ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جب لوگ ناشتہ چھوڑتے ہیں تو وہ دوپہر کے کھانے میں اس سے زیادہ کیلوریز کھا لیتے ہیں۔ تاہم انہوں نے مجموعی طور پر دن کے لیے اوسطاً 408 کم کیلوریز استعمال کیں۔

اپنے آپ کو بہت زیادہ بھوکا رکھنا بھی ایک برا خیال ہے۔ بھوکا ہونے سے بہتر ہے کہ ناشتہ کریں، کیونکہ ناشتہ نہ کرنے سے ہو سکتا ہے آپ ناقص کھانے کا انتخاب کریں۔

خلاصہ: اکثر کھاتے رہنے سے وزن کم کرنے کی آپ کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ بہترین نتائج کے لیے صرف اس وقت کھانا ضروری ہے جب آپ بھوکے ہوں۔

11 ۔ غیر حقیقی توقعات رکھنا

وزن میں کمی اور صحت کے متعلق دیگر اہداف آپ کی حوصلہ افزائی میں مدد کر سکتے ہیں لیکن غیر حقیقی توقعات کے نتائج دراصل برعکس ہو سکتے ہیں۔

محققین نے وزن کم کرنے کے متعدد سینٹروں کے پروگراموں کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ زیادہ وزن اور موٹی خواتین جن کے وزن میں سب سے زیادہ کمی کی توقع تھی، ان میں چھ سے 12 ماہ کے بعد کسی پروگرام سے باہر نکلنے کا امکان سب سے زیادہ تھا۔

اپنی توقعات کو زیادہ حقیقت پسندانہ اور معمولی مقصد کے مطابق ایڈجسٹ کریں، جیسا کہ ایک سال میں وزن میں 10 فیصد کمی۔ اس سے آپ حوصلہ شکنی سے بچیں گے اور کامیابی کے امکانات کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

خلاصہ: غیر حقیقی توقعات مایوسی کا باعث بن سکتی ہیں اور آپ مکمل طور پر ہار مان سکتے ہیں۔ وزن میں کامیاب کمی کے امکانات کو بڑھانے کے لیے اپنے اہداف کو مزید معمولی بنائیں۔

12 ۔ اپنے کھانے کا ریکارڈ نہ رکھنا

غذائیت سے بھرپور غذائیں کھانا وزن کم کرنے کی ایک اچھی حکمت عملی ہے تاہم، ہوسکتا ہے آپ اب بھی ضرورت سے زیادہ کیلوریز استعمال کر رہے ہوں۔

اس کے علاوہ آپ کو اپنے وزن میں کمی کی کوششوں کو سپورٹ کرنے کے لیے پروٹین، فائبر، کاربوہائیڈریٹس اور چربی کی صحیح مقدار نہیں مل رہی ہو گی۔

مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ آپ جو کچھ کھاتے ہیں، اس کا ریکارڈ رکھنے سے

آپ کو اپنی کیلوریز اور غذائی اجزا کے استعمال کی درست معلومات مل سکتی ہیں۔

خلاصہ: اگر آپ اپنے کھانے کا ریکارڈ نہیں رکھ رہے تو آپ احساس سے زیادہ کیلوریز استعمال کر رہے ہوں گے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کو پروٹین اور فائبر بھی اپنے خیال سے کم مل رہا ہو۔

13 ۔ میٹھا پینا

بہت سے لوگ وزن کم کرنے کے لیے سافٹ ڈرنکس اور دیگر میٹھے مشروبات کو اپنی غذا سے نکال دیتے ہیں، جو کہ اچھی بات ہے۔ تاہم، اس کی بجائے پھلوں کا رس پینا عقل مندی نہیں۔

یہاں تک کہ 100 فیصد پھلوں کا جوس بھی میٹھے سے بھرپور ہوتا ہے اور بالکل اسی طرح صحت اور وزن کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے جس طرح چینی سے بنے دیگر میٹھے مشروبات بنتے ہیں۔

مثال کے طور پر بغیر چینی والے 12 اونس (320 گرام) سیب کے جوس میں، 36 گرام چینی ہوتی ہے۔ یہ کولا کے 12 اونس  سے بھی زیادہ ہے۔

اس کے علاوہ مائع کیلوریز آپ کے دماغ میں بھوک کے  پوائنٹس کو اسی طرح متاثر نہیں کرتیں جس طرح ٹھوس غذاؤں سے حاصل کی جانے والی کیلوریز کرتی ہیں۔

مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ آپ دن کے آخر میں کم کھا کر مائع کیلوریز کی تلافی کرنے کی بجائے، مجموعی طور پر زیادہ کیلوریز استعمال کرتے ہیں۔

خلاصہ: اگر آپ چینی سے بنے میٹھے مشروبات استعمال نہیں کرتے لیکن پھلوں کا رس پیتے رہتے ہیں، تو آپ پھر بھی بہت زیادہ چینی استعمال کر رہے ہیں۔ مجموعی طور پر زیادہ کیلوریز کے استعمال کا امکان ہے۔

14 ۔ لیبل نہ پڑھنا

لیبل پر لکھی معلومات کو درست طور پر نہ پڑھنے سے ممکن ہے آپ غیر ضروری کیلوریز اور مضر صحت اجزا استعمال کریں۔

بدقسمتی سے بہت سی غذاؤں پر سامنے کی طرف صحت مند نظر آنے والی خوراک کے دعووں کا لیبل لگایا جاتا ہے۔ ان سے آپ کو ایک مخصوص شے کے انتخاب کے بارے میں تحفظ کا غلط احساس ہو سکتا ہے۔

وزن پر قابو پانے کے لیے سب سے اہم معلومات تک پہنچنے کی خاطر، آپ کو اجزا کی فہرست دیکھنی چاہیے، جو ڈبے کی پچھلی طرف ہوتی ہے۔

خلاصہ:  لیبل اجزا، کیلوریز اور غذائی اجزا کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ لیبل کو اچھی طرح پڑھیں۔

15 ۔ مکمل، واحد اجزا والی غذا نہ کھانا

وزن میں کمی کے لیے آپ جو بدترین چیزیں کر سکتے ہیں، ان میں سے ایک انتہائی پروسیسڈ غذائیں کھانا ہے۔

جانوروں اور انسانی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ موٹاپے اور صحت کے دیگر مسائل کی موجودہ وبا میں پروسیسڈ غذائیں ایک بڑا عنصر ہو سکتی ہیں۔

کچھ محققین کا خیال ہے کہ اس کی وجہ آنتوں کی صحت اور سوزش پر ان کے منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔

مکمل غذائیں کم ہوتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ان کا زیادہ استعمال کرنا مشکل ہے۔ اس کے برعکس، پروسیسڈ فوڈز کا زیادہ استعمال بہت آسان ہے۔

خلاصہ: جب ممکن ہو تو مکمل، واحد جزو والی غذاؤں کا انتخاب کریں۔

یہ مضمون بزنس انسائڈر سے لیا گیا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فٹنس