امریکہ کے تائیوان کو اسلحہ دینے کے اعلان پر چین کی دھمکی

امریکہ کی جانب سے تائیوان کو دیے گئے اسلحے کے پیکج میں 60 بحری جہاز شکن میزائل اور فضا سے فضا میں مار کرنے والے 100 میزائل شامل ہیں۔

25 مئی 2017 کی اس تصویر میں تائیوان کا جنگی جہاز ہان کوانگ آبنائے تائیوان میں ہونے والی جنگی مشقوں میں شریک ہے، حالیہ ہفتوں کے دوران اس خطے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے(فائل فوٹو: اے ایف پی)

امریکی وزارت خارجہ نے جمعے کو تائیوان کو ممکنہ طور پر 1.1 ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے جبکہ چین نے اس امریکی اعلان کے بعد جوابی اقدامات کی دھمکی دی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان ہتھیاروں میں 60 بحری جہاز شکن میزائل اور فضا سے فضا میں مار کرنے والے 100 میزائل شامل ہیں۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے تائیوان کے اردگرد کے علاقے میں چین کی جارحانہ فوجی مشقوں کے پیش نظر جمعے کو تائیوان کو اسلحے کی فروخت کے پیکج کا اعلان کیا۔

اس سے پہلے امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تھا۔ ان کا یہ دورہ حالیہ سالوں میں کسی اعلیٰ امریکی عہدے دار کا پہلا دورہ تھا۔

پینٹاگون کی ڈیفنس سکیورٹی کوآپریشن ایجنسی (ڈی ایس سی اے ) کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے تائیوان کو فروخت کیے جانے والے اسلحے میں سائیڈ وائینڈر میزائل بھی شامل ہیں، جو فضا سے فضا اور زمین پر حملے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

 ان میزائلوں کی قیمت تقریباً آٹھ کروڑ 50 لاکھ 60 ہزار ڈالر ہے۔ اینٹی شپ ہاروپون میزائل کی قیمت تقریباً 35 کروڑ 50 لاکھ ہے جبکہ تائیوان کے ریڈار نظام میں معاونت کی مالیت 66 کروڑ 50 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ادھر خبر رساں ادارے اے ایف پی اور برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان لیوپنگیو نے کہا ہے کہ تائیوان کو امریکی اسلحے کی ممکنہ فروخت کے نتیجے میں امریکہ اور چین کے تعلقات کو ’سنگین خطرہ لاحق ہو جائے گا۔‘

اطلاعات کے مطابق چینی سفارت خانے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’چین صورت حال میں تبدیلی کی روشنی میں سختی کے ساتھ قانونی اور ضروری جوابی اقدامات کرے گا۔‘

دوسری جانب بائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ تائیوان کو اسلحے کی فروخت کا پیکج کچھ عرصے سے زیر غور تھا اور امریکی قانون سازوں کی مشاورت سے تیار کیا گیا۔

وائٹ ہاؤس کی سینیئر ڈائریکٹر برائے چین اور تائیوان لورا روزن برگر نے ایک بیان میں کہا: ’جیسا کہ چین تائیوان پر دباؤ بڑھاتا جا رہا ہے، جس میں تائیوان کے ارد گرد زیادہ فوجی اور بحری موجودگی بھی شامل ہے اور آبنائے تائیوان میں پہلے سے موجود صورت حال کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ہم تائیوان کو وہ کچھ فراہم کر رہے ہیں جس کی مدد سے وہ اپنی دفاعی صلاحیتیں برقرار رکھ سکے۔‘

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تائیوان کو اسلحے کی فروخت کے یہ سودے امریکہ کی ایک چین پالیسی کے مطابق ہیں۔ انتظامیہ نے بیجنگ پر بھی زور دیا کہ وہ تائیوان کے خلاف اپنا فوجی، سفارتی اور اقتصادی دباؤ ختم کرے اور اس کے بجائے تائیوان کے ساتھ بامعنی بات چیت کرے۔

گذشتہ ماہ نینسی پیلوسی کے دورے کے بعد تائیوان کے معاملے پر امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی سخت بیانات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ پیلوسی کے تائی پے کے دورے کے بعد سے ارکان کانگریس نے کم از کم دو اور امریکی ریاستوں کے گورنروں نے کئی دورے کیے، جن کی چین نے مذمت کی۔

جمعرات کو تائیوان کی فوج نے کہا تھا کہ اس نے چینی ساحل سے دور اس کے ایک جزیرے کی چوکی پر پرواز کرنے والا ڈرون مار گرایا۔ اس واقعے سے ایک دن قبل تائیوان نے کہا تھا کہ اس نے چین کے ساحلی شہر ژیامن کے ساحل سے کچھ فاصلے پر واقع اپنے زیر قبضہ تین جزیروں پر ڈرون طیاروں کی پروازوں کے خلاف خبردار کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا