نینسی پیلوسی کے دورے کے بعد دو امریکی بحری جہازوں کی آبنائے تائیوان آمد

جولائی میں امریکی ایوان کی سپیکر کے دورے سے پہلے بھی امریکہ نے اپنے دو جنگی جہاز یو ایس ایس بینفولڈ اور یو ایس ایس پورٹ رائل کو آبنائے تائیوان بھیجا تھا۔

یہ ہینڈ آؤٹ تصویر امریکی بحریہ نے 28 اگست 2022 کو جاری کی ہے۔ اس میں امریکی بحریہ کے بحری جہاز کو آبنائے تائیوان میں داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: اے ایف پی / امریکی بحریہ)

امریکی کانگریس کی سپیکر نینسی پیلوسی کے گذشتہ ماہ تائیوان کے تاریخی لیکن انتہائی متنازع دورے کے بعد پہلی بار دو امریکی جنگی جہاز آبنائے تائیوان پہنچے ہیں۔

جاپان میں امریکی بحریہ کے ساتویں فلیٹ نے ایک بیان میں کہا کہ اتوار کو گائیڈڈ میزائلوں سے لیس دو امریکی جنگی جہاز یو ایس ایس اینٹیٹم اور یو ایس ایس چانسلرزوائل ان پانیوں سے گزرے جہاں بین الاقوامی قانون کے مطابق نیویگیشن اور اوور فلائٹ کی سمندری آزادیوں کا اطلاق ہوتا ہے۔

بیان نے مزید کہا کہ ’اب تک غیر ملکی فوجی دستوں کی طرف سے کوئی مداخلت نہیں ہوئی ہے۔‘

بیان کے مطابق: ’یہ بحری جہاز آبنائے تائیوان میں ایک راہداری سے گزر رہے ہیں جو کسی بھی ساحلی ریاست کے علاقائی سمندر سے باہر ہے۔ آبنائے تائیوان کے ذریعے بحری جہازوں کی آمدورفت ایک آزاد اور کھلے انڈو پیسیفک خطے کے لیے امریکہ کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔ امریکہ جہاں جہاں بین الاقوامی قانون کی اجازت ہے وہاں فوجی اڑان، جنگی جہاز اور آپریٹ کرتا ہے۔‘

امریکہ باقاعدگی سے اپنے جنگی جہاز آبنائے تائیوان کے راستے بھیجتا ہے جس کا یہ دعویٰ ہے کہ اسے ان پانیوں میں جہاز رانی کی آزادی ہے۔

جولائی میں امریکی ایوان کی سپیکر کے دورے سے پہلے بھی امریکہ نے اپنے دو جنگی جہاز یو ایس ایس بینفولڈ اور یو ایس ایس پورٹ رائل کو آبنائے تائیوان بھیجا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیجنگ کا دعویٰ ہے کہ تائیوان اس کا صوبہ ہے حالانکہ 1949 میں چین کے ساتھ خانہ جنگی کے بعد سے اس جزیرے پر خود مختار حکومت قائم ہے۔

امریکی ایوان کی سپیکر نینسی پیلوسی نے گذشتہ ماہ اپنے دورے کے دوران کہا تھا کہ امریکہ تائیوان کو نہیں چھوڑے گا۔

انہوں نے اس وقت کہا تھا کہ ’آج دنیا کو جمہوریت اور خود مختاری کے درمیان انتخاب کرنا ہے۔ یہاں تائیوان اور دنیا بھر میں جمہوریت کے تحفظ کے لیے امریکہ کا عزم اب بھی آہنی ہے۔‘

پیلوسی کے دورے کو چین نے امریکہ کی ’مداخلت‘ کے طور پر دیکھا اور بیجنگ نے شدید ردعمل ظاہر کیا جس میں تائیوان کے گرد سفارتی احتجاج اور غیر معمولی فوجی مشقیں شامل تھیں۔

چین کی ان مشقوں میں تائیوان کے دارالحکومت تائی پے پر براہ راست ایک بیلسٹک میزائل لانچ کرنا شامل تھا جس کے بعد چین نے جنگی طیاروں کے ساتھ تائیوان کی فضائی حدود کی خلاف ورزیاں جاری رکھیں۔

امریکی سینیٹر مارشا بلیک برن جمعرات کو تائیوان پہنچیں جو رواں ماہ تائی پے کا دورہ کرنے والی کانگریس کی دوسری رکن ہیں۔

تائیوان کے لیے امریکی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے سینیٹر مارشا بلیک برن نے کہا: ’چینی صدر شی جن پنگ مجھے خوفزدہ نہیں کر سکتے۔ میں کمیونسٹ چین کی طرف سے اس جزیرے سے پیٹھ پھیرنے کے لیے کسی دھمکی میں نہیں آؤں گی۔ تائیوان انڈو پیسیفک خطے میں ہمارا سب سے مضبوط شراکت دار ہے۔ تائی پے کے دورے امریکہ کی دیرینہ پالیسی ہیں۔‘

جمعے کو چین کی ایسٹرن تھیٹر کمانڈ نے کہا تھا کہ اس نے تائیوان کے گرد مشترکہ جنگی تیاری کے حفاظتی گشت اور جنگی تربیتی مشقوں کا انعقاد کیا ہے جس میں متعدد ہتھیاروں اور سروسز کے دستے شامل ہیں۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا