مبینہ ویڈیو کیس: پکچر ابھی باقی ہے میرے دوست

ہ سب کھلواڑ میرے ملک میں معزز عدالتوں کے ساتھ ہو رہا ہے تمام چیزیں بطور ایک عام پاکستانی میرے لیے ندامت کا باعث ہیں۔ کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ کیا یہ سب گیم کا حصہ تو نہیں، مگر ابھی تو انٹرول ہے پکچر ابھی باقی ہے میرے دوست!

(مسلم لیگ ن ویڈیو سکرین )

منظر یکسر بدل چکا تھا۔ کچھ بھی ویسا نہ رہا، سب کچھ ہماری آنکھوں کے سامنے ہو رہا تھا مگر ہمیں یقین نہیں آرہا تھا۔ یوں لگ رہا تھا کہ جیسے ہم کوئی خواب دیکھ رہے ہوں اور ایک دم سے آنکھ کھل جائے گی اور سب ایک محض  افسانہ ہو، مگر یہ خواب نہیں حقیقت میں ہو رہا تھا۔ بظاہر لگ رہا تھا کہ جیسے کوئی سکرپٹڈ فلم چل رہی ہو، ہم ہر اپڈیٹ کو بروقت رپورٹ کر رہے تھے مگر تاحال ہمیں سمجھ نہیں آرہی تھی کہ یہ سب کچھ کیسے اور کیوں ہو رہا ہے۔ شاید ہم بظاہر چیزوں کو دیکھتے تھے، پس منظر ہماری آنکھ سے اوجھل تھا۔

احتساب عدالت کے جج ارشد ملک  کی عدالت سے  ہم نے الصبح سے رات کے اندھیرے تک رپورٹنگ کی ہے۔ گواہوں کے بیانات، شواہد، دلائل سب ہمارے سامنے ہوا تھا مگر جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو آنے کے بعد کے منظر نے مجھ سمیت بیشتر عدالتی نمائندوں کو حیرانی کی کیفیت میں ڈال دیا تھا۔ سچ کہتے ہیں کہ سیاست کا دل نہیں ہوتا اور صحافت میں جذبات نہیں ہوتے۔

احتساب عدالت میں روزانہ کی بنیاد پر مہینوں چلنے والی العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعتیں پل بھر میں کیسے بھول جائیں؟ پورے ٹرائل کو ویڈیو آنے کے بعد کیسے نظر انداز کردیں؟ بہت سارے سوالات تھے جو میرے ذہن میں جنم لے رہے تھے۔ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ ایک جج کو اسلام آباد سے اٹھا کر لاہور لے جائیں اور تمام میڈیا اور ملکی ادارے سوتے رہیں؟ اتنی بڑی خبروں کا کسی کو کان و کان علم ہی نہ ہو۔ بلکل ایسا ہی ہوا، جج ارشد ملک سے مل لیا جائے، شاید ان تمام تر چیزیں کو سمیٹا جاسکے مگر معاملات اتنے پھیل چکے تھے کہ ان کو باآسانی سمیٹنا مشکل تھا۔

جج ارشد ملک کی خدمات لاہو ہائی کورٹ کو واپس کرنے سے ایک دن قبل یعنی جمعرات کی دوپہر کو ہمیں عدالتی ذرائع نے بتایا کہ جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو سکینڈل پر قیاس آرائیوں پر کان نہ دھرے جائیں۔ ’جب کچھ ہوگا تو ہم خود بتا دیں گے۔‘ اسی دن جج ارشد ملک نے ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سے ملاقات بھی کی۔ ذرائع نے ہمیں بتایا کی ارشد ملک سے نون لیگی رہنماوں سے ملاقات کے بارے میں پوچھا گیا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ دباو میں آکر ملاقات کی۔ یہ بھی  پوچھا گیا کہ دباو تھا تو آگاہ کیوں نہیں کیا؟ انہیں بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔ اگلے ہی دن یعنی جمعہ کی صبح  میرے موبائل پر پیغام آیا کہ بریکنگ ملنی والی ہے ہائی کورٹ پہنچیں۔ میں سوچنے لگا کہ کیا بریکنگ ہوسکتی ہے، ویڈیو پر انکوائری کا حکم دیا جائے گا یا جج کو برطرف کر دیا جائے گا؟ جج بھی اپنے بیان حلفی کے ہمراہ ہائی کورٹ پہنچے اور رجسٹرار ہائی کورٹ کو بیان حلفی دیا جس کا قائم مقام چیف جسٹس ہائی کورٹ نے جائزہ لیا۔ ویڈیو سامنے آنے کے بعد قائم مقام چیف جسٹس ہائی کورٹ سے دو ملاقاتیں اور اس بیان حلفی کا جائزہ لینے کے بعد انہیں بطور احتساب عدالت کے جج کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اور پھر بغیر کسی قیاس کے سب نے مستند خبریں بریک کرنا شروع کر دیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مسلم لیگ نون کی طرح جمعہ ارشد ملک پر بھی بھاری پڑا۔ اسی روز انہوں نے پانچ مقدمات کی سماعت کرنا تھی جو منسوخ کر دی گئی۔ مگر سوال اب بھی یہی ہے کہ اگر جج ارشد ملک پر دباو تھا تو انہوں نے بتایا کیوں نہیں؟ اس سے بھی بڑا سوال یہ ہے کہ فاضل جج کو لاہور لے کر گئے ان کی ویڈیو بنائی گئی پھر بھی کسی کو کچھ خبر کیوں نہ ہوئی؟ کیا پورے ملک میں جاگنے والے سوئے ہوئے تھے؟ جج ارشد ملک کی سیکورٹی کے لیے رینجرز اور اسلام آباد پولیس کے اہلکار تعینات تھے۔ ان کو لے جانے کی کانوں کان خبر ان کے محافظوں کو بھی نہ ہوئی؟

احتساب عدالت میں اب ارشد ملک کے جانے کے بعد صرف ایک جج محمد بشیر رہ گئے ہیں۔ جبکہ نیب آئے دن ریفرنسز فائل کر رہا ہے۔

اب کیا یہ ویڈیو نواز شریف کو فائدہ دے گی یا نہیں اس کا بھی فیصلہ ہونا ہے۔ سپریم کورٹ میں بھی مبینہ ویڈیو کے حوالے سے درخواست پر سماعت ہونی ہے جس سے کافی کچھ سامنے آجائے گا۔ توقع یہی ہے کہ ہائی کورٹ ری ٹرائل کا حکم دینے کی بجائے اپیلوں کو آگے لے کر چلے گی۔

میرے سینئر دوست صحافی کہتے ہیں کہ عادل یہ دو طبقوں کی جنگ ہے۔ ’دونوں ایک دوسرے کے مد مقابل کھڑے ہیں۔ ہم کسی طرف کا حصہ نہ بنیں وگرنہ روند دیئے جائیں گے۔ بس تمام منظر پرسکون طریقے سے دیکھتے جائیں۔‘ شاید وہ سچ کہتے ہوں گے مگر یہ سب کھلواڑ میرے ملک میں معزز عدالتوں کے ساتھ ہو رہا ہے تمام چیزیں بطور ایک عام پاکستانی میرے لیے ندامت کا باعث ہیں۔ کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ کیا یہ سب گیم کا حصہ تو نہیں، مگر ابھی تو انٹرول ہے پکچر ابھی باقی ہے میرے دوست!

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ