پی ٹی آئی کے سارے استعفے مشکوک : اسلام آباد ہائی کورٹ

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عبدالشکور شاد نے گزشتہ روز اپنے استعفے کی منظوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ان کا موقف تھا کہ پارٹی ہیڈ آفس میں لکھے استعفوں پر 123 ارکان سے دستخط لیے گئے جو عمران خان سے اظہار یکجہتی کے لیے تھے۔

نو اپریل 2022، قومی اسمبلی (تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے آج این اے 246 کی نشست خالی قرار دینے کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے پی ٹی آئی رکن عبدالشکور شاد کو اسمبلی کارروائی میں شامل ہونے کی ہدایت کر دی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عبدالشکور شاد کی استعفیٰ منظوری کے خلاف درخواست پر کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران شکور شاد کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ’وہ لیاری سے 2018 میں رکن قومی اسمبلی بنے اور انہوں نے استعفیٰ ہی نہیں دیا تھا۔ پارٹی ہیڈ آفس میں کمپیوٹر آپریٹر نے 123 استعفے ٹائپ کرکے بھیج دیے تھے جس میں سے 11 استعفے سپیکر قومی اسمبلی نے منظور کر لیے تھے۔‘

چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے پوچھا کہ ’کیا سپیکر قومی اسمبلی نے شکور شاد کو بلایا تھا؟‘ جس پر انہیں بتایا گیا کہ ایک نوٹس بھیجا گیا تھا لیکن وہ طبعیت ناساز ہونے کے باعث پیش نہیں ہو سکے۔

واضح رہے شکور شاد نے گزشتہ روز اپنے استعفے کی منظوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ انہوں نے درخواست میں موقف اپنایا کہ پارٹی ہیڈ آفس کے کمپیوٹر آپریٹر کے لکھے استعفوں پر 123 ارکان سے دستخط لیے گئے جو کہ عمران خان سے اظہار یکجہتی اور سیاسی مقاصد کے لیے کیے گئے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’بغیر پیش ہوئے ہی سپیکر نے استعفی منظور کر لیا؟ پھر تو پی ٹی آئی کے سارے استعفے مشکوک ہو گئے ہیں۔‘

چیف جسٹس نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے موکل کو اسمبلی کے اجلاس میں شامل ہونے کی ہدایت کر دیں۔ سماعت کے دوران وکیل نے انکشاف کیا کہ عبدالشکور شاد پارلیمنٹ کی کارروائی میں شامل بھی ہو رہے ہیں اور جولائی کے مہینے میں بھی ان کا کارروائی میں شامل ہونا ریکارڈ پر ہے۔

عدالت نے شکور شاد کے حلقے این اے 246 کی نشست خالی قرار دینے کا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا ہے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو  نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مزید استعفے قبول نہ کیے جانے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے رابطے کے بارے میں انڈپینڈنٹ اردو نے متعلقہ سیکرٹریٹ سے موقف لینے کے لیے رابطہ کیا لیکن تاحال ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رکن کو قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کا بھی حکم دیا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے شکور شاد اور فواد چوہدری سے رابطہ کیا لیکن ان دونوں کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

اس سے قبل اپریل 2022 میں انڈپینڈنٹ اردو کو ایک پی ٹی آئی رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ 11 اپریل 2022 کو ہونے والے پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی کو پرنٹڈ استعفے دیے گئے تھے۔ ان استعفوں میں نام اور حلقے لکھنے سمیت دستخط کی جگہ خالی تھی۔ پی ٹی آئی رکن کے مطابق اجلاس میں اراکین کو بتایا گیا تھا کہ انہیں ان استعفوں کو پُر کرکے پارٹی کے ایڈیشنل جنرل سیکریٹری عامر کیانی کو جمع کروانا ہے۔

دوسری طرف اپریل 2022 میں ہی سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں یہ انکشاف بھی کیا کہ تحریک انصاف کے مستعفی ہونے والے بعض ارکان نے سپیکر آفس سے رابطہ کیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان