ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے کا کوئی خط نہیں ملا: پی ٹی آئی

ایف آئی کے ایک افسر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور جنرل سیکریٹری اسد عمر کو خط بھیجے جانے کی تصدیق کی، تاہم جماعت کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ پارٹی کو کوئی خط موصول نہیں ہوا۔

ایف آئی اے نے ایک خط کے ذریعے پی ٹی آئی سے مطلوبہ معلومات طلب کی ہیں (اے ایف پی)

پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان سے پارٹی بینک اکاؤنٹس کے علاوہ اسے چندے اور عطیات فراہم کرنے والی قومی اور بین الاقوامی کمپنیوں اور کاروباری شخصیات سے متعلق دیگر معلومات کا تفصیلی ریکارڈ طلب کر لیا۔

اسلام آباد میں ایف آئی اے کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں تصدیق کی کہ خط عمران خان اور پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل اسد عمر کو ارسال کیا گیا، جس کے تحت مطلوبہ معلومات 15 دن کے اندر جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ان کے مطابق خط اسلام آباد میں محکمے کے ایک ڈپٹی ڈائریکٹر نے بھیجا۔ تاہم پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات فرخ حبیب نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کی جماعت کو ایف آئی اے سے ابھی تک ایسا کوئی مراسلہ موصول نہیں ہوا۔

ایف آئی اے عہدے دار کے مطابق تحریک انصاف سے کہا گیا ہے کہ ایسی تمام پاکستانی و بین الاقوامی کمپنیوں، کاروباری اداروں اور شخصیات سے متعلق معلومات فراہم کریں جنہوں نے پی ٹی آئی کو چندے، عطیات یا مالی امداد فراہم کی۔

ایجنسی نے تحریک انصاف سے اس کے روز قیام سے مختلف عہدوں پر تعینات رہنے والے عہدے داروں کے نام، شناختی کارڈ نمبر اور دوسری معلومات کے علاوہ پی ٹی آئی کے نام پر موجودہ اور سابق بینک اکاؤنٹس چلانے (آپریٹ کرنے) والے افراد کی تفصیلات مانگی ہیں۔

خط میں پی ٹی آئی کے نام پر کھولے گئے ہر بینک اکاؤنٹ سے متعلق معلومات طلب کی گئی ہیں جبکہ پارٹی کے مالی معاملات کے ذمہ دار بورڈ کے اراکین کی تفصیلات بھی دریافت کی گئی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کو ان بینک اکاؤنٹس کی روز اول سے سالانہ بینک سٹیٹمینٹس جمع کروانے کی بھی ہدایت کی ہے۔

یاد رہے کہ دو اگست کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے میں پاکستان تحریک انصاف میں مالی بےقاعدگیوں کے علاوہ، بینک اکاؤنٹس اور بیرون ملک سے موصول ہونے والے چندوں یا عطیات، فنڈز فراہم کرنے والے افراد اور اداروں کی تفصیلات خفیہ رکھنے کی تصدیق کی تھی۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا تھا: ’سٹیٹ بینک سے حاصل ہونے والی معلومات اور ریکارڈ پر موجود دوسرے ثبوتوں کی روشنی میں معلوم ہوا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن کے پاس داخل کی گئی اپنی جماعت کی مالی سال 09-2008 اور 13-2012  تک کی فنانشل سٹیٹمینٹس انتہائی غلط پائی گئیں۔‘

فیصلے کی روشنی میں ایف آئی اے نے پارٹی فنڈنگ کی انکوائری کی غرض سے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، جس کے بعد ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کے ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے 11 رہنماؤں کو طلبی کے نوٹس جاری کیے۔

پی ٹی آئی کے ان رہنماؤں میں سے قومی اسمبلی کے سابق سپیکر اسد قیصر نے اپنے خلاف ایف آئی اے میں تحقیقات شروع ہونے پر پشاور ہائی کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کر لیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست