لاہور: پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف 25 مئی کے مقدمات خارج

پنجاب حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں پر قائم مقدمات کو خارج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ مقدمات 25 مئی کے لانگ مارچ کے بعد مسلم لیگ ن کی صوبائی حکومت کے دور میں درج ہوئے تھے۔

25 مئی کے لانگ مارچ کے بعد پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں اور کارکنوں پر قائم مقدمات خارج کر دیے گئے ہیں۔

یہ لانگ مارچ عمران خان کی کال پر منعقد ہوا تھا جس کا مقصد اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کے بعد وفاق میں پی ٹی آئی کی حکومت کے خاتمے کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔

مقدمات کے ختم کیے جانے کا اعلان پنجاب کے وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر نے کیا۔

انہوں نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ’لاہور میں پی ٹی آئی رہنماوں اور کارکنوں کے خلاف درج کیے گئے 14 مقدمات خارج کیے گئے ہیں۔‘

وزیر داخلہ پنجاب نے اپنے ویڈیو بیان میں مزید کہا کہ ’پولیس کو ثبوت مل گئے ہیں کہ تمام پرچے جھوٹے اور سیاسی بنیادوں پر درج کیے گئے تھے اور 25 مئی کے واقعے میں ملوث پولیس افسران کے خلاف بھی انکوائری لازمی مکمل ہو گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی اور کابینہ کی پالیسی ہے کہ ان افسران کے خلاف انکوائری لازمی مکمل کی جائے جنہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف لانگ مارچ کے دوران خلاف قانون کارروائی کی تھی۔‘

مقدمات کا پس منظر

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حکومت مخالف لانگ مارچ 25 مئی کو کیا تو وہ خود پشاور سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئے جبکہ لاہور سمیت دیگر شہروں سے وہاں کی مقامی قیادت کارکنوں کے ہمراہ اسلام آباد کی طرف روانہ ہوئی۔

اس وقت پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت تھی لہٰذا پنجاب میں پولیس نے 24 مئی کو ہی کریک ڈاؤن شروع کر دیا۔

میاں محمودالرشید اور اعجاز چوہدری سمیت پی ٹی آئی کے کئی رہنما اور کارکن حراست میں لیے گئے جبکہ 25 مئی کو روکاوٹیں کھڑی کر کے لانگ مارچ کے شرکا کو لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں روک دیا گیا۔ اس موقعے پر لاہور میں پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔

سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت کئی رہنماؤں اور کارکنوں کی گاڑیاں توڑی گئیں جبکہ پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی جانب سے بھی پولیس کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا۔

ان ہنگاموں کے دوران پولیس کی بھی کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لہٰذا 25 مئی کے ان واقعات پر پنجاب کی سابق حکومت نے تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنوں کے خلاف ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ اور کارسرکار میں مداخلت کے درجنوں مقدمات درج کیے۔ اس وقت پی ٹی آئی کے کئی صوبائی وزرا کو عدالتوں سے ضمانتیں حاصل کرنا پڑیں۔

پی ٹی آئی کے رہنماؤں بشمول عمران خان نے بیانات دیے کہ پنجاب پولیس کے ان افسران کے خلاف لازمی کارروائی کی جائے گی جو ان کے کارکنوں کو مبینہ طور پر بلاجواز نشانہ بناتے رہے ہیں۔

پھر پنجاب میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار اور مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الہٰی کے وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد ڈی آئی جی لاہور سہیل چوہدری اور سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ کو تبدیل کر دیا گیا اور کئی دیگر افسران کو ہٹا کر ان کے خلاف انکوائری کا آغاز ہوا۔

پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کی پنجاب حکومت نے مسلم لیگ ن کے سابق صوبائی وزرا اور مشیروں کے خلاف بھی مقدمات درج کیے۔

لیگی رہنماؤں رانا مشہود، عطا تارڈ، مرزا جاوید اور سیف کھوکھر کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔ تاہم انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانتیں کروا لی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان