پاکستان میں خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ویمن ایکشن فورم نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے حال ہی میں ایک خاتون جج کے خلاف دیے گئے دھمکی آمیز بیان پر معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے تحریک انصاف کے چیئرمین کی ’خواتین مخالف‘ ذہنیت کا عکاس قرار دیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے اپنے چیف آف سٹاف شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن زیبا چوہدری کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایکشن کی دھمکی دی تھی۔
منگل کو رات گئے ایک سوشل میڈیا پیغام میں ویمن ایکشن فورم نے عمران خان کے خاتون جج سے متعلق دھمکی پر ایک مذمتی بیان جاری کیا۔
فورم نے موقف اختیار کیا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ عمران خان نے پہلی مرتبہ خواتین کے خلاف ہرسزہ سرائی کی ہے اور خواتین سے متعلق غیر اخلاقی رویہ اپنایا ہے۔
بیان کے مطابق اس سے قبل بھی فورم نے عمران خان کے پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز سے متعلق ہتک آمیز ریمارکس کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔
فورم نے کہا کہ تمام خواتین کو اس طرح کے غیر اخلاقی رویے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مگر خواتین سیاست دان، صحافی اور انسانی حقوق کی کارکنان ایسے رویوں کا ’خصوصی نشانہ‘ بنتی ہیں۔
WAF strongly condemns the blatant and vile threat hurled at a public meeting by former PM, Imran Khan, at Additional District and Sessions Judge, Ms. Zeba Chaudhry pic.twitter.com/0rEyhtgSRB
— WAF Islamabad (@WAFIsb) August 23, 2022
ویمن ایکشن فورم نے سابق وزیراعظم سے معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام لوگوں کو عمران خان کے اداروں اور اہم شخصیات کو دھمکانے کے رویے کی مذمت کرنی چاہیے۔
فورم نے خاتون جج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔
ادھر تحریک انصاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ خواتین کا احترام پہلے دن سے کرتے ہیں اور ان کے کارکنوں میں بڑی تعداد خواتین کی بھی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
20 اگست کی شب سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں تقریر کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری، آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد کو نام لے کر ’دھمکایا‘ تھا، جس کے بعد عمران خان کے خلاف مجسٹریٹ کی مدعیت میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا، جس میں عمران خان تین روزہ راہداری ضمانت پر ہیں۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی خاتون سیشن جج زیبا چوہدری کے خلاف ’دھمکی آمیز‘ الفاظ استعمال کرنے پر عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 31 اگست کو طلب کر رکھا ہے جبکہ اس کیس کو سننے کے لیے تین سے زائد ججوں کا بینچ بنانے کا معاملہ بھی چیف جسٹس کو بھجوا دیا گیا ہے۔
منگل کو سماعت کے بعد جاری کیے گئے تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا: ’عمران خان کا جج کو دھمکی دینے کے بیان کا مقصد عوام کی نظر میں عدلیہ کے وقار اور ساکھ کو مجروح کرنا ہے۔‘
توہین عدالت کیس کی سماعت میں جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ’ہماری بہترین خاتون جج کو دھمکی دی گئی ہے۔ اگر یہی ماحول بنانا ہے تو اس ملک میں کچھ کام نہیں ہو سکتا۔‘