امریکہ نے سابق پاکستانی وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف پولیس اور عدلیہ مخالف تقریر پر انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے کو ’پاکستان کا قانونی اور عدالتی معاملہ‘ قرار دیا ہے۔
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں 22 اگست کو ہونے والی ایک پریس بریفنگ کے دوران ترجمان نیڈ پرائس سے سابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدلیہ مخالف تقریر کرنے پر انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت درج کیے گئے مقدمے کے بارے میں سوال کرتے ہوئے پوچھا گیا کہ آیا وہ اس کی حمایت کرتے ہیں؟
سوال کے دوسرے حصے میں ترجمان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ خارجہ پالیسی میں انسانی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے سمجھتے ہیں کہ تقریر کی بنیاد پر کسی کے خلاف انسداد دہشت گردی کا قانون استعمال کرنا مناسب ہے؟
جس پر ترجمان نیڈ پرائس نے اسے ’پاکستان کا قانونی اور عدالتی معاملہ‘ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا: ’ہم یقیناً (عمران خان کے خلاف) الزامات کے بارے میں رپورٹس سے واقف ہیں۔ یہ پاکستان کے قانونی اور عدالتی نظام کا معاملہ ہے۔ یہ براہ راست ریاست ہائے متحدہ کا معاملہ نہیں ہے۔‘
ترجمان سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا مزید کہنا تھا: ’ہمارا کسی ایک سیاسی امیدوار پر موقف نہیں ہے۔ ہم پاکستان اور دنیا بھر میں جمہوری، آئینی اور قانونی اصولوں کو پر امن طور پر برقرار رکھنے کی حمایت کرتے ہیں۔‘
رواں برس اپریل میں قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے نتیجے میں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے بے دخل کیے گئے عمران خان اس سب کے پیچھے ’امریکی سازش‘ کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں اور اقتدار سے ہٹنے کے بعد متعدد مقامات پر دیے گئے اپنے بیانات میں اس کا برملا اظہار کرچکے ہیں، تاہم امریکہ نے ہمیشہ اس کی تردید کی ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف اتوار (21 اگست) کو پولیس اور عدلیہ کے خلاف تقریر کرنے پر انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس مقدمے کی بنیاد ایک روز قبل ان کی اسلام آباد میں کی گئی وہ تقریر تھی، جو انہوں نے بغاوت کے مقدمے میں گرفتار اپنے چیف آف سٹاف شہباز گل کی گرفتاری اور مبینہ تشدد کے خلاف اسلام آباد میں نکالی گئی ایک ریلی کے دوران کی تھی۔
اپنی اس تقریر میں انہوں نے اسلام آباد پولیس اور جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری کے خلاف بیانات دیے تھے۔
اس مقدمے میں عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے 25 اگست تک راہداری ضمانت لے رکھی ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف مقدمے کے ساتھ ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی خاتون جج کے خلاف بیان پر نوٹس لیتے ہوئے سابق وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور تین رکنی لارجر بینچ آج اس پر سماعت کرے گا۔