عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی: پیمرا

پیمرا کے حکم نامے میں عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی کی وجہ ان کے ریاستی اداروں پر بے بنیاد الزامات بتائے گئے ہیں۔

الیکٹرانک میڈیا کے نگراں ادارے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ملک کے تمام نجی ٹی وی چینلز پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

ہفتے کو رات گئے جاری کیے جانے والے نوٹیفکیشن کے مطابق پابندی کا اعلان پیمرا کے چیئرمین نے پیمرا آرڈیننس کی شق 27 اے کے تحت اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کیا ہے۔

پیمرا کے حکم نامے کے مطابق پاکستان کے تمام نجی ٹی وی چینلز پر عمران خان کی صرف پہلے سے ریکارڈ کی گئی تقاریر ہی نشر کی جاسکیں گی اور اس مقصد کے لیے ’ڈیلے‘ کا طریقہ کار اختیار کرنا ہو گا تاکہ پیمرا قوانین کے مطابق ان تقریروں کی مانیٹرنگ اور ایڈیٹوریل کنٹرول ممکن بنایا جاسکے۔

پیمرا کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامے میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی کی وجہ ان (عمران خان) کی جانب سے ریاستی اداروں پر بے بنیاد الزامات بتائی گئی ہے۔

اس سلسلے میں پیمرا کے حکم نامے میں عمران خان کی ہفتے کی رات ان کے چیف آف سٹاف کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں تقریر کا ذکر بھی کیا گیا جس میں سابق وزیراعظم نے آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد اور مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو دھمکیاں دیں تھیں۔

پیمرا کے حکم نامے میں ایف نائن پارک میں عمران خان کی تقریر کے اس حصے کو بھی شامل کیا گیا۔

’۔۔۔ شرم كرو آئی جی۔۔۔۔ اسلام آباد آئی جی تم اور ڈی آئی جی تمھیں تو ہم نے نہیں چھوڑنا، تمہارے اوپر کیس کرنا ہے، اور مجسٹریٹ صاحبہ زیبا آپ بھی تیار ہو جائیں، آپ کے اوپر بھی ایکشن لیں گے۔ آپ سب کو شرم آنی چاہیے۔۔۔۔۔‘

 

پیمرا کے حکم نامے میں دستور پاکستان کے آرٹیکل 19 اور پیمرا آرڈیننس کے متعلقہ سیکشنز کے علاوہ کئی اعلی عدالتوں کے فیصلوں کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جن میں ریاستی اداروں پر الزامات لگانے اور ان کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے کی پابندی ہے۔

پیمرا نے نجی ٹی وی چینلز کو ان کے پلیٹ فارم کے غلط استعمال کی حوصلہ شکنی کی غرض سے مضبوط ایڈیٹوریل بورڈز اور میکنیزم بنانے کی تلقین کی ہے جو ان چینلز پر نشر ہونے والے مواد کی سکروٹنی کر سکیں۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا بیان

اس سے قبل پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ خاتون مجسٹریٹ، آئی جی اور ڈی آئی جی پولیس کو دھمکی دینے والوں کو قانون کا سامنا کرنا ہو گا۔

رانا ثنا اللہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’عمران خان نے دھمکی دی، ساری دنیا نے لائیو دیکھا، اب قانون کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔‘

بیان میں کہا گیا تھا کہ ’عمران خان کو کار سرکار میں مداخلت، دھمکیوں پر قانون کو جواب دینا ہوگا۔‘

دوسری جانب عمران خان کی تقریر پر اسلام آباد پولیس نے بھی ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ’خاتون افسر اور دیگر پولیس افسران کو دھمکیاں دینا ریاستی اداروں کے خلاف عمل ہے۔‘

اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’اسلام آباد کیپیٹل پولیس کی بطور ادارہ ساکھ متاثر کرنے اور متنازعہ بنانے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘

عمران خان کا خطاب

ہفتے کی شام پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز گل کے خلاف کارروائی کے بعد آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد اور مجسٹریٹ کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں ہفتے کی شب ریلی کے بعد جلسے سے خلاف میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ہم آئی جی، ڈی آئی جی اور مجسٹریٹ کے خلاف کیس کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’آئی جی اور ڈی آئی جی کو نہیں چھورنا، آپ پر کیس کرنا ہے۔ مجسٹریٹ صاحبہ زیبا آپ بھی تیار ہو جائیں، آپ کے خلاف بھی ایکشن لیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’شہباز گل کو جیسے اٹھایا گیا اور دو دن تشدد کیا گیا۔ اس طرح رکھا جیسے ملک کا کوئی غدار پکڑا ہو۔‘

عمران خان نے جلسے کے شرکا سے خطاب میں کہا کہ ’اگر شہباز گل پر کیس ہو سکتا ہے تو ہم رانا ثنا اللہ، فضل الرحمن، نواز شریف ان سب پر کیس کرنے لگے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ ’آج اپنے وکلا سے ملاقات کی ہے۔ ہم آئی جی، ڈی آئی جی اور مجسٹریٹ پر کیس کریں گے اور ہم سپریم کورٹ جا رہے ہیں۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم نے جمعے کو شہباز گل سے حمایت اور ان پر مبینہ تشدد کے خلاف ریلی کی کال دی تھی۔

اس حوالے سے انہوں نے جلسے کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’دو وجوہات کی بنا پر یہاں بلایا، ایک جو یہ شہباز گل کے ساتھ کر رہے ہیں اور عوام کی آواز کو بند کرنے کے لیے سب سے مقبول چینل اے آر وائی کو بند کر دیا۔‘

انہوں نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کی بندش پر کہا کہ ’اے آر وائی کو بند کر کے دوسرے چینلز میں خوف پھیلانے کی کوشش کی گئی۔‘

عمران خان نے مزید کہا کہ ’نیوٹرلز سے سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔ مجھے بتائیں کیا واقعی آپ نیوٹرل ہیں؟‘

’ہمیں تو کہا گیا تھا کہ ہم نیوٹرل ہیں، باہر سے سازش تھی ہم پیچھے ہٹ گئے۔ ایجنسیز کو تو پتہ لگا ہوگا اور آپ نے فیصلہ کیا کہ ہم پیچھے بیٹھ جاتے ہیں۔ تو اب کیا ہو رہا ہے؟‘

عمران خان نے کہا کہ ’نیوٹرلز کو کہنا چاہتا ہوں کہ یہ پاکستان کا مسئلہ ہے۔ آپ کے لیے ضروری ہے کہ عوام، انصاف اور پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں، ان چوروں کے ساتھ نہ کھڑے ہوں۔‘

خطاب کے آخر میں انہوں نے اپنے آئندہ جلسوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کل یعنی اتوار کو وہ راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے کے دوران اپنا روڈ میپ دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں اب سے مسلسل پاکستان کی سڑکوں پر ہوں گا۔ کل سے میرا سارے پاکستان پروگرام ہے، عوام کو اپنے ساتھ ملاؤں گا اور قوم کو سمجھاؤں گا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست