جب ملکہ الزبیتھ نے پاکستان کا دورہ سوات میں قیام سے مشروط کیا

تقسیم ہندوستان کے 14 سال بعد 1961 میں برطانیہ کی ملکہ الزبتھ نے پاکستان کا چھ روزہ دورہ کیا جس کی شرط یہ تھی کہ سوات میں ان کے قیام کا بندوبست کیا جائے گا۔

والی سوات میاں گل عبد الحق جہانزیب کے پوتے شہریار امیرزیب کے مطابق برطانیہ کی ملکہ الزبیتھ نے فیلڈ مارشل ایوب خان کی جانب سے دورہ پاکستان کی دعوت کو سوات میں قیام کے ساتھ مشروط کر دیا تھا۔

ملکہ برطانیہ نے 1961 میں پاکستان کا چھ روزہ دورہ کیا تھا جس کے لیے وہ دو فروری 1961 کو کراچی آئیں جہاں ان کا استقبال نواب آف کالا باغ نواب امیر محمد خان اور صدر پاکستان فیلڈ مارشل ایوب خان نے کیا تھا۔

ملکہ کا یہ دورہ کراچی سے شروع ہوا تھا اور ان چھ دنوں نے انہوں نے لاہور سمیت خیبر پاس (موجودہ ضلع خیبر)، پشاور کے ورسک ڈیم، مردان اور سوات کا دورہ کیا تھا۔

خیبر پاس میں تقریبا 60 کے قریب ملکان نے ان کا استقبال کیا تھا اور امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ملکان کی جانب سے روایتی طور پر ملکہ اور ان کے شوہر کو دنبوں کا تحفہ پیش کیا گیا تھا۔

سات فروری 1961 کو سوات کے دورے میں ملکہ اور ان کے شوہر شہزادہ فلپ سوات کے شاہی خاندان اور ریاست سوات کے آخری والی میاں گل عبدالحق جہانزیب کے سرکاری مہمان تھے۔

سوات کے دورے کے دوران ملکہ نے سوات کے سیاحتی مقام مرغزار میں واقع سوات کے شاہی خاندان کی موسم گرما کی قیام گاہ ’وائٹ پیلس‘ کا دورہ بھی کیا تھا۔

برطانیہ کے ’راونڈ ٹیبل‘ نامی جریدے میں ملکہ الزبیتھ اور ان کے شوہر کے دورہ سوات کے بارے مین تفصیل درج ہے۔

اس جریدے میں شائع ایک مقالے کے مطابق ملکہ جس دن سیدو شریف پہنچیں تو رات کو شدید بارش ہو رہی تھی جس سے رات کو موسم شدید سرد ہو گیا تھا۔

مقالے کے مطابق بارش کی وجہ سے صبح سوات کے وہ لوگ جو ملکہ کے دیدار کی کوشش کر رہے تھے ان کو سیدو شریف پہنچنے میں دشواری بھی پیش آئی۔

آس پاس کے علاقوں کے لوگ سرد رات میں سورج نکلنے سے پہلے ہی پیدل چل کر اس غرض سے پہنچے تھے کہ وہ ملکہ کو قریب سے دیکھ سکیں۔

اسی مقالے میں پشاور سے سوات تک کے راستے کا بھی ذکر کیا گیا کہ کس طرح راستے میں مقامی لوگوں نے ملکہ کا استقبال کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقالے میں لکھا گیا ہے کہ لوگوں نے گھر میں استعمال کے برتن (مگ و دیگر سامان) اٹھا کر راستے میں بلند آرچس پر الٹے رکھے تھے جو گنبد نما شکل کا نظارہ پیش کر رہے تھے۔

اس کے علاوہ مقامی لوگوں کو جو بھی ملا یعنی میز، کرسی، انڈوں کی ٹوکری، مالٹے، چائے دان سمیت اخبارات میں چھپی ملکہ کی تصاویر لے کر راستے میں استقبال کے لیے کھڑے ہو گئے۔

والی سوات کے پوتے شہریار امیر زیب نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’وہ خود تو اس وقت پیدا نہیں ہوئے تھے لیکن میرے والد اور نانا کہا کرتے تھے کہ فیلڈ مارشل ایوب خان 1960 میں برطانیہ کے دورے پر گئے تھے تو انہوں نے ملکہ سے پاکستان کے دورے کی درخواست کی تھی۔‘

شہریار نے بتایا: ’ملکہ اور ان کے شوہر نے  پاکستان کا دورہ اس بات سے مشروط کردیا کہ وہ دورے کے دوران سوات جانا چاہتے ہیں۔ اس پر ایوب خان نے رضا مندی ظاہر کی۔‘

اسی بات کا ذکر والی سوات میاں گل عبد الحق جہانزیب کی سوانح عمری میں بھی موجود ہے جو ناروے کے  تاریخ دان فریڈرک بارتھ نے لکھی ہے۔

سوانح عمری میں لکھا گیا ہے کہ ’ایوب خان ملکہ کے ساتھ موجود تھے اور انہوں نے ملکہ کو پاکستان کا دورہ کرنے کی درخواست کی اور اسی بات کے دوران ملکہ کے شوہر شہزادہ فلپ نے اچانک کہا کہ ’اس شرط پر کہ ہم سوات بھی جائیں گے۔‘

شہریار نے بتایا کہ اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ اس وقت مختلف بین الاقوامی اخبارات اور جریدوں میں سوات کی خوبصورتی کے حوالے سے آرٹیکلز لکھے جاتے تھے۔

شہریار نے بتایا کہ ’ملکہ اور ان کے شوہر فلپ دونوں نے دو دن والی سوات کے ذاتی رہائش گاہ کے مہمان خانے میں قیام کیا جو سیدو شریف میں واقع ہے اور مرغزار کے وائٹ پیلس میں ملکہ کے شوہر ایک دن شکار کے لیے گئے تھے۔‘

شہریار نے بتایا: ’جس کمرے میں ملکہ ٹہری تھیں، وہاں پر ایک واش روم تھا۔ جب یہ دورہ طے ہوگیا تو کہا گیا کہ ملکہ اور ان کے شوہر کو الگ الگ واش رومز کی ضرورت ہوگی۔ اسی دوران جلدی میں اسی کمرے میں ایک دوسرا واش روم بنایا گیا تھا جو آج بھی موجود ہے۔‘

سوات سیرینا ہوٹل کی ویب سائٹ کے مطابق سیرینا ہوٹل کے احاطے میں قائم ’وزیر ہاوس‘ والی سوات کے دور میں ریاستی مہمانوں کے لیے بطور مہمان خانہ استعمال کیا جاتا تھا جو 1936 میں تعمیر کیا گیا ہے۔

1961 میں سیرینا ہوٹل کے نئے بلاک کا افتتاح بھی ملکہ الزبیتھ اور ان کے شوہر شہزادہ فلپ نے کیا تھا۔

وزیر ہاوس کو بعد میں سوات ہوٹل میں تبدیل کیا گیا اور اب یہ سرینا ہوٹل کے پاس ہے جہاں پر کوئی بھی مہمان ٹہر سکتا ہے۔

وزیر ہاؤس برطانوی دور کی طرز تعمیر ہے اور سرینا ہوٹل کی جانب سے ان کی تزئین و آرائش کی گئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تاریخ