فٹ بال ورلڈ کپ: قطر پر کارکنوں کے لیے فنڈ قائم کرنے کا دباؤ

قطر نے پہلے ہی اپنی متعارف کرائی گئی بڑی اصلاحات کو بہت نمایاں کیا ہے جن میں کم از کم اجرت، آجروں کو مزدوروں پر سخت حقوق دینے والی سکیم ختم کرنا اور موسم گرما کی گرمی میں کام کرنے پر سخت قوانین نافذ کرنا شامل ہیں۔

17 دسمبر 2019 کی اس تصویر میں دارالحکومت دوحہ میں قطر کے نئے البیت سٹیڈیم کے سٹینڈز پر تعمیراتی کارکنوں کو دیکھا جا سکتا ہے جو فیفا فٹ بال ورلڈ کپ 2022 کے میچوں کی میزبانی کرے گا (اے ایف پی)

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سربراہ برائے اقتصادی اور سماجی انصاف سٹیو کاک برن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’فیفا کے لیے ابھی بھی درست اقدام اٹھانے کا وقت ہے۔ ’شائقین ایسا ورلڈ کپ نہیں چاہتے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے داغ دار ہو۔‘

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایمنسٹی کی طرف سے کمیشن کی گئی اور جمعرات کو جاری ہونے والے رائے شماری کے اعدادو شمار کے مطابق فٹ بال ورلڈ  کپ کے شائقین کی اکثریت قطر میں 2022 کے ٹورنامنٹ کی تیاریوں کے دوران تارکین وطن کارکنوں کو حقوق کی خلاف ورزیوں کے بدلے فیفا کی جانب سے معاوضے کی ادائیگی کی حمایت کرتی ہے۔

قطر کو تارکین وطن کارکنوں کے حالات کی وجہ سے کئی بار تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن اس کا اصرار ہے کہ حالیہ برسوں میں کافی بہتری آئی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں کہا کہ ’برطانوی بین الاقوامی انٹرنیٹ پر مبنی مارکیٹ ریسرچ اور ڈیٹا اینالیٹکس فرم یو گوو کے سروے میں 15 ممالک کے 17 ہزار سے زائد بالغ افراد شامل تھے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق یورپ بلکہ امریکہ، میکسیکو، ارجنٹائن، مراکش اور کینیا سے تھا۔‘

اعداد و شمار کے مطابق 73 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ فٹ بال کی گورننگ باڈی کی جانب سے 2022 کے ورلڈ کپ کی آمدن میں سے کچھ تارکین وطن کارکنوں کو معاوضہ دینے کے لیے استعمال کرنے کی

’ بھرپور حمایت‘ کرتے ہیں یا ’حمایت کا رجحان رکھتے ہیں‘۔

جن لوگوں نے امکان ظاہر کیا کہ وہ کم از کم ایک میچ ضرور دیکھیں گے۔ ان میں سے 84 فیصد نے اس تجویز کی حمایت کی۔

سروے میں شامل دس فیصد افراد نے کہا کہ وہ کسی بھی معاوضے کی ’مخالفت‘ یا ’سخت مخالفت‘ کرتے ہیں جبکہ 17 فیصد کسی فیصلے پر نہیں پہنچ سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قطر پر الزام ہے کہ اس نے تارکین وطن کارکنوں میں اموات اور زخمیوں کی کم رپورٹنگ کی اور کام کے سخت حالات کو بہتر بنانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔

قطری حکومت نے اپنی متعارف کرائی گئی بڑی اصلاحات کو بہت نمایاں کیا ہے جن میں کم از کم اجرت، آجروں کو مزدوروں پر سخت حقوق دینے والی سکیم ختم کرنا اور موسم گرما کی گرمی میں کام کرنے پر سخت قوانین نافذ کرنا شامل ہیں۔

ایمنسٹی کے مطابق سروے سے یہ بھی پتا چلا کہ دو تہائی سے زائد جواب دہندگان چاہتے ہیں کہ ان کے ملک کی فٹ بال ایسوسی ایشنز 2022 کے ورلڈ کپ سے منسلک ’انسانی حقوق کے مسائل کے بارے میں عوامی سطح پر بات کریں۔‘

مئی میں انسانی حقوق کی تنظیموں، مداحوں کے گروپوں اور ٹریڈ یونینوں نے ایک مہم شروع کی تھی جس میں فیفا پر زور دیا گیا تھا کہ وہ کارکنوں کو معاوضہ دینے اور مزید زیادتیوں کی روک تھام کے لیے فنڈز قائم کرے۔

حقوق گروپ نے کہا کہ ’مہم کے آغاز کے بعد فیفا نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کو بتایا کہ وہ اس تجویز پر غور کر رہے ہیں لیکن انہوں نے اس پر آج تک کوئی عوامی ردعمل نہیں دیا۔‘

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فیفا اور قطر سے مطالبہ کیا کہ وہ 20 نومبر کو ’ٹورنامنٹ شروع ہونے سے قبل اصلاحی پروگرام بنائیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فٹ بال