دریائے کنہار سے سیلابی ملبہ نکال لیا گیا، علاقہ مزید تباہی سے محفوظ

این ایچ اے کے مطابق ضلع مانسہرہ میں دریائے کنہار میں سیلابی پانی کے ساتھ ملبہ جمع ہونے سے علاقے کو مزید نقصان کے خدشات لاحق تھے۔

ڈائریکٹر نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے بتایا کہ پُل کی مرمت ہو گئی ہے اور اب وہ گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے موزوں ہے۔ تاہم دریا کے ساتھ منسلک سڑک کی مرمت بھی بہت جلد مکمل ہوجائے گی (تصویر: این ایچ اے)

نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کا کہنا ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں دریائے کنہار میں سیلابی پانی سے جمع ہونے والے ملبے کو ہٹا کر علاقے کو مزید نقصان سے بچا لیا گیا ہے۔

این ایچ اے کے مطابق ملبہ ہٹنے کے بعد دریا میں پانی کا بہاؤ معمول پر آ گیا ہے تاہم ملبے کو مکمل طور پر ہٹانے میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔

مانسہرہ میں این ایچ اے کے ڈائریکٹر محمد جاوید سیف اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ابھی ملبہ پوری طرح سے نہیں ہٹایا گیا ہے اور اس میں مزید کئی دن یا ہفتے لگ سکتے ہیں، تاہم پانی کا بہاؤ ٹھیک ہوگیا ہے،جو پچھلے ایک ماہ سے مسلسل خطرہ بنا ہوا تھا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’اگست میں جہاں خیبر پختونخوا کے دوسرے اضلاع سیلاب سے متاثر ہوئے تھے وہیں دریائے کنہار میں بھی سیلابی پانی شامل ہونے سے آس پاس کے علاقوں کو نقصان پہنچا تھا، جبکہ وادی منور میں مہاندری کے مقام پر پانی کے ساتھ اکھٹے ہونے والے ملبے کی وجہ سے پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ آگئی تھی اور یوں ایک قدرتی جھیل بن گئی۔‘

ان کے مطابق ’چونکہ کاغان کی مرکزی شاہراہ این 15 بھی اسی دریائے کنہار کے متوازی چلتی ہے لہذا نہ صرف اس شاہراہ کو بلکہ گاڑیوں کی آمدورفت کےایک پُل کوبھی جزوی نقصان پہنچا۔‘

ڈائریکٹر نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے بتایا کہ ’پُل کی مرمت ہو گئی ہے اور اب وہ گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے موزوں ہے۔ تاہم دریا کے ساتھ منسلک سڑک کی مرمت بھی بہت جلد مکمل ہوجائے گی۔ اس مقصد کی خاطر این ایچ اے کو ایمرجنسی کے لیے رکھا گیا فنڈ دے دیا گیا ہے، جبکہ ان تمام کاموں پراندازً 30 کروڑ روپے کی لاگت آسکتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مانسہرہ کے سینیئر صحافی نثاراحمد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ایسا ایک مرتبہ ماضی میں بھی ہوا تھا جب پانی میں رکاوٹ کی وجہ سے ساتھ منسلک شاہراہ پانی میں ڈوب گئی تھی۔‘

 انہوں نے کہا کہ ’حالیہ تباہی 27 اگست کو دریائے کنہار میں آنے والے سیلابی پانی سے آئی تھی، جس سے آس پاس کی دکانیں، پل اور فصلیں  متاثر ہوئے تھے اور اب مہاندری کے مقام پر قدرتی جھیل سے مزید خطرہ بڑھ گیا تھا۔ جس پر گذشتہ روز وزیر اعظم کے مشیر خاص سردار شاہ جہان یوسف نے مانسہرہ کے صحافیوں کو اس جھیل سے درپیش خطرات پر بات کی تھی۔‘

نثار احمد کے مطابق سیلاب کے بعد کاغان والوں کو ایک متبادل راستہ دے دیا گیا ہے جبکہ پرانی اور مرکزی شاہراہ بند رہی۔

دریائے کنہار کا پس منظر

دریائے کنہار دراصل گلیشئیرز کے پانی کا دریا ہے جو بابو سر ٹاپ سے بہتا ہوا جلکھڈ، لولوسر، ناران، کاغان، بالاکوٹ، گڑھی حبیب اللہ سے گزرتا ہوا کشمیر میں دریائے نیلم اور دریائے جہلم سے ملتا ہے۔ یہ وہی دریا ہے جو مانسہرہ سے این 15 شاہراہ پر داخل ہوتے ہوئے سڑک کے ساتھ متوازی چلتے ہوئے سیاحوں کو اپنی دل کشی سے محظوظ کرتا ہے اور اس دریا کی ٹراؤٹ مچھلی بھی اپنے ذائقے کی وجہ سے مشہور ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات