امریکی فوج کا 2021 میں دنیا بھر میں 12 شہریوں کی ہلاکت کا اعتراف

امریکی محکمہ دفاع کی حالیہ رپورٹ کا جو حصہ عوام کے سامنے لایا گیا اس کے مطابق سال 2021 میں امریکی فوج کے ہاتھوں ہونے والی تمام ہلاکتیں افغانستان میں ہوئیں۔

30  اگست 2021 کی اس تصویر میں افغان شہری اس گھر میں جمع ہیں، جہاں ایک کار کو ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2021 میں امریکی فوج نے 12 عام شہریوں کو ہلاک کیا اور یہ تمام ہلاکتیں افغانستان میں ہوئیں جبکہ غیر سیاسی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ دفاع نے ’اندازہ لگایا ہے کہ 2021 کے دوران امریکی فوج کی کارروائیوں کے نتیجے میں تقریباً 12 شہری ہلاک اور تقریباً پانچ زخمی ہوئے۔‘

یہ رپورٹ 2018 کے بعد سے ہر سال تیار کرنا کانگریس کے لیے ضروری ہے اور اس کا ایک حصہ خفیہ رکھا جاتا ہے۔

رپورٹ کا جو حصہ عوام کے سامنے لایا گیا اس کے مطابق سال 2021 میں امریکی فوج کے ہاتھوں ہونے والی تمام ہلاکتیں افغانستان میں ہوئی ہیں۔

امریکی محکمہ دفاع پہلے ہی اگست 2021 کے آخر میں افغانستان سے امریکی انخلا کے دوران سات بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 10 افراد کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے۔

29 اگست2021 کو  افغان دارالحکومت کابل میں سفید ٹویوٹا کرولا پر ہونے والے اس ڈرون حملے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے سات بچوں سمیت 10افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

حملے کا نشانہ بننے والی گاڑی کے 37 سالہ ڈرائیور ضمیری احمدی ایک امریکی این جی او کے ملازم تھے۔

اس گاڑی کو اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا، جب کار گھر کے گیراج میں داخل ہو رہی تھی اور بچے ضمیری کو خوش آمدید کہنے کے لیے ان کی جانب لپکے تھے۔

پینٹاگون نے امریکی فضائیہ کے لیفٹیننٹ جنرل سیمی سیڈ کو اس حملے کی تحقیقات کا فریضہ سونپا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے حکام نے کہا تھا کہ اس ڈرون حملے میں ملوث کسی امریکی فوجی کو تادیبی کارروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

پینٹاگون کی منظرعام پر لائی گئی حالیہ دستاویز میں واضح کیا گیا ہے کہ افغانستان کے صوبے ہرات میں آٹھ جنوری کو امریکی حملے میں ایک شہری اور 11 اگست کو قندھار میں ایک اور شہری ہلاک ہوا تھا۔ 18 جنوری کو قندھار میں دو شہری بھی زخمی ہوئے تھے۔

اس کے علاوہ امریکی فوج نے یکم جنوری کو صومالیہ کے شہر کونیو بیرو میں ہونے والے ایک حملے میں تین شہریوں کو زخمی کرنے کا اعتراف کیا تھا۔

پینٹاگون نے 2018 سے 2020 تک کے اعداد و شمار کا بھی ازسرنو جائزہ لیا اور مزید 10 ہلاکتوں اور 18 زخمیوں کی ذمہ داری لی، یہ سب واقعات شام میں ہوئے۔

دوسری جانب این جی اوز باقاعدگی سے تنازعات والے علاقوں میں امریکی حملوں سے ہونے والی ہلاکتوں اور زخمیوں کے بارے میں کہیں بڑے اندازے شائع کرتی ہیں۔

دنیا بھر میں فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی فہرست بنانے والی تنظیم ایئروارز نے مئی میں شائع ہونے والی اپنی سالانہ رپورٹ میں اندازہ لگایا تھا کہ صرف شام میں امریکی کارروائیوں میں 15 سے 27 شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

جنوری 2022 میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے فوج کی ساکھ کو داغدار کرنے والی کئی جان لیوا غلطیوں کے بعد، فضائی حملوں میں شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کے لیے فوج پر زور دیا تھا۔

انہوں نے فوجی چین آف کمانڈ کو لکھے گئے ایک میمو میں کہا تھا کہ شہریوں کی حفاظت ایک ’اسٹریٹجک اور اخلاقی ضرورت‘ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا