سہیل احمد کی نئی پنجابی فلم میں کیا خاص بات ہے؟

فلم کی کہانی میں ہیرو اپنے دوستوں کے ساتھ پیسہ کمانے کے مختلف آئیڈیاز شیئر کرتے ہیں اور پھر وہ ایک عمر رسیدہ والد کو گود لے کر انشورنس پالیسی سے پیسے بنانے کا سوچتے ہیں۔

معروف اداکار سہیل احمد کی نئی پنجابی  فلم ’بابے پنگڑا پاندے نے‘ پانچ اکتوبر کو پاکستان میں ریلیز ہو نے جا رہی ہے۔ اس فلم میں سہیل احمد کے ہمراہ انڈین پنجابی اداکار دلجیت دوسانج بطور ہیرو اور سرگن مہتا بطور ہیروئین اپنی اداکاری کے جوہر دکھا رہے ہیں۔  

فلم کی کہانی میں ہیرو اپنے دوستوں کے ساتھ پیسہ کمانے کے مختلف آئیڈیاز شیئر کرتے ہیں اور پھر وہ ایک عمر رسیدہ والد کو گود لے کر انشورنس پالیسی سے پیسے بنانے کا سوچتے ہیں۔

فلم کی ہیروئین جو کہ ایک اولڈ ایج ہوم میں کام کرتی ہیں وہ ہیرو کے منصوبے کا حصہ بن جاتی ہیں۔ اس فلم میں سہیل احمد نے بیمار والد کا کردار نبھایا ہے۔

اس فلم کے حوالے سے سہیل احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا: ’یہ میری پہلی پنجابی فلم ہے۔ جو نیا دور جا رہا ہے اس کے اندرمیری پہلی پنجابی فلم ہے۔‘

یہ فلم کینیڈا میں بنی ہے اور اس کے پروڈیوسر کنیڈین ہیں۔ جن کا نام دلجیت تھنڈ ہے اور تھنڈ مووی ان کی کمپنی ہے جس کے بینر تلے وہ پہلے بھی فلمیں بنا چکے ہیں۔

سہیل احمد کا کہنا ہے: ’چونکہ پنجاب کی دھرتی سے میرا تعلق ہے اور پنجابی کے بابے کا خون ہوں۔ بابائے پنجابی ڈاکٹر فقیر محمد فقیر میرے نانا تھے اس لیے میں پنجابی سے محبت کرتا ہوں۔‘

سہیل احمد کے مطابق ان کے ایک بڑے پیارے دوست ہیں حماد چوہدری جو بین الاقوامی فلمیں پاکستان میں ریلیزکرتے ہیں۔ اس فلم کے ایگزیکٹو پروڈیوسر بھی حماد چوہدری ہیں۔

سہیل احمد نے کہا کہ جب کئی مرتبہ فلم کے لیے کہا تو انہوں نے حماد چوہدری سے معذرت کر لی۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے ایک دوست پون گِل جو بین الاقوامی ڈسٹری بیوٹر ہیں اورفلم میکر بھی ہیں انہوں نے کہا کہ یہ سکرپٹ سہیل احمد کے علاوہ انہوں نے کرنا ہی نہیں ہے۔

’مجھے جب انہوں نے دلجیت دوسانج کا بتایا کہ وہ اس فلم کے ہیرو ہیں تو سچی بات تو یہ ہے کہ میں ان کا بڑا فین ہوں۔ ساری دنیا ہی اس وقت ان کی فین ہے خاص طور پر نوجوان بہت پیار کرتے ہیں ان کے ساتھ اور چونکہ میں خوش قسمتی سے نوجوانوں میں آتا ہوں اس لیے میں نے پھر ہامی بھر لی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈین اداکاروں کے ساتھ کام کرنے کے تجربے کے حوالے سے سہیل احمد کا کہنا تھا: ’میرے ذہن میں دلجیت دوسانج جی کی جو تصویر تھی وہ اس تصویرسے زیادہ رنگین نکلی۔ دلجیت دوسانج فلم کا مرکزی ہیرو ہے اور ہیروئین سرگن مہتا دونوں انتہائی نیچرل اورنپے تلے پرفارمر ہیں مجھے بڑا مزا آیا ان کے ساتھ کام کر کے اور سب اپنے اپنے کردار میں رہ کر کام کرتے رہے ہیں۔ یہاں تک کہ جس کا کوئی ایک شاٹ بھی خاموش آیا ہے مجھے تو وہ بھی بہت پیارا لگا ہے۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ بڑی اچھی کامیابی اس فلم کو ملے گی۔‘

فلم میں اپنے کردار کے حوالے سے سہیل احمد کہتے ہیں: ’میرا کردار فلم میں بہت اہم ہے۔ یوں کہیں کہ ریڑھ کی ہڈی ہے سٹوری کی اور فلم کی۔ اس لیے میں نے اس فلم کے لیے فوری ہامی بھری۔‘

فلم کی سٹوری لائن کے حوالے سے سہیل احمد نے بتایا: ’اس فلم کی جو کہانی ہے وہ اس وقت کے لیے سب سے بڑا میسج ہے۔ شارٹ کٹ پوری دنیا کے اندر اس وقت رائج ہے۔‘

ان کے مطابق فلم کی کہانی یہ بتاتی ہے کہ جو ایک دم سے لوگ امیر ہونا چاہتے ہیں تو یہ ایک اچھی چیز نہیں اور اسی بات پر کہانی منحصر ہے۔

فلم کی پروڈکشن کے معیار کے حوالے سے سہیل احمد کہتے ہیں کہ یہ ’خاصی بھاری‘ پروڈکشن ہے۔

دلجیت تھنڈ جو پروڈیوسر ہیں اس فلم کے ان کا یہ فقرہ تھا، ’پا جی اسی پنجابی نوں ہالی وڈ لیول تے لے کے جانا ہے۔ (بھائی، ہم نے پنجابی کو ہالی وڈ لیول تک لے کر جانا ہے۔‘  

سہیل احمد نے کہا: ’میں سوچ میں بھی نہیں سکتا تھا کبھی کہ پنجابی فلم کو اتنی اہمیت دی جائے گی، اس کی پروڈکشن، ٹیکنالوجی اور فنانس کے حوالے سے بھی انہوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی اور بہت اچھی فلم انہوں نے بنائی۔‘

کیا سہیل احمد دوبارہ ایسے کسی اشتراک کا حصہ بنیں گے تو اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا: ’کہیں کسی جگہ پر بھی مجھے خوبصورت آرٹ نظرآتا ہے جو میرے ملک کی عزت میں اضافہ کرے۔ جو میرے ملک کے وقار میں اضافہ کرے۔ میں وہ ضرور کروں گا، بالکل کروں گا۔ ہاں کہیں مجھے ایسا نظر آتا ہے کہ میرے ملک پر ہلکی سی بھی آنچ آرہی ہے تو میں وہاں سے بھاگ جاتا ہوں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی فلم