سب سے مشکل کام پنجابی گانے کی شوٹنگ ہے: ہمایوں سعید

ہمایوں سعید کہتے ہیں کہ انہوں نے محض مذاق میں لندن نہیں جاؤں گا کہا تھا جس کے بعد یہ فلم بنانے کا خیال آیا۔

ہمایوں سعید کہتے ہیں کہ پاکستان میں فلم سکول ہونا ضروری ہے (سکرین گریب/انڈپینڈنٹ اردو)

گذشتہ چھ سالوں میں اگر کسی اداکار نے پاکستانی سینیما پر راج کیا ہے تو وہ ہمایوں سعید ہیں۔

ان کی فلموں ’جوانی پھر نہیں آنی‘ اور ’پنجاب نہیں جاؤں گا‘ نے باکس آفس پر بہت کامیابی حاصل کی۔

اب عید الاضحٰی پر ان کی فلم ’لندن نہیں جاؤں گا‘ نے پہلے ہی ہفتے میں 10 کروڑ  روپے سے زیادہ کا بزنس کیا ہے۔

ہمایوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ان کی نئی فلم ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ سے کافی مختلف ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ کامیاب ہوئی تو اس زمانے میں وہ برطانیہ میں تھے، کچھ لوگوں نے وہاں ان سے کہا کہ وہ لندن میں فلم کیوں نہیں بناتے۔ اس وقت انہیں نے مذاق میں کہہ دیا کہ لندن نہیں جاؤں گا بنا لیتے ہیں، تو جب اپنی ٹیم سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ چلو کرتے، یہ فلم بن سکتی ہے۔ یوں اس فلم کا آغاز ہوا۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ اس فلم میں ان کے کردار کے بولنے کا انداز وہی ہے جو پنجاب نہیں جاؤں گی کے فواد کھگہ کا تھا۔

’یہ جان بوجھ کر رکھا گیا کیونکہ میں سوچتا تھا کہ اب ایسا کردار کہاں کروں گا تو وہ کردار لوگوں کو اتنا پسند آیا تھا کہ سوچا ایک بار اور ہوسکتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تفریح ویسے بھی محدود ہے، لوگ کھانا کھاتے ہیں یا پھر سنیما جاتے ہیں، اس کے علاوہ انٹرٹینمنٹ کیا ہے۔

لندن نہیں جاؤں گا کرونا وبا سے پہلے بننا شروع ہوئی تھی اور اس کا لندن کا کام رواں برس ہی مکمل ہوا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اتنا وقت گزر جائے تو مشکل ہوجاتا ہے اس کام کو واپس دہرانا، اس بارے میں ہمایوں کا کہنا تھا کہ کرونا وبا کی وجہ سے لوگوں میں اپنی صحت اور تندرستی کا خیال بڑھ گیا ہے، اس لیے جب فلم دوبارہ شروع کی تو وہ سب زیادہ فٹ تھے۔

’میری فلم کا سب سے پسندیدہ مکالمہ’ جہاں پہ تم کو رکھا تھا، وہاں پر ہارٹ ہوتا ہے، محبت سائنس ہوتی ہے، بچھڑنا آرٹ ہوتا ہے‘ ہے۔

فلم کی عکاسی کے دوران ہمایوں سعید کے مطابق انہیں سب سے زیادہ مشکل پنجابی گانا فلماتے ہوئے آئی کیونکہ وہ بہت ٹھیٹ پنجابی ہے اور ساتھ میں ناچنا بھی ہوتا ہے، تو وہ کبھی گانے کے بول بھول جاتے تھے، کبھی اپنا سٹیپ جس پر سب ان پر ہنس رہے تھے۔

ہمایوں سعید اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ پروڈیوسر بھی ہیں، اس لیے جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستانی سینیما کی بحالی کے لیے وہ کیا اقدامات تجویز کرتے ہیں، تو انہوں نے کہا ’اس کے لیے حکومت کو مدد کرنا ہوگی، حالیہ دنوں میں حکومت نے جو اقدامات کیے ہیں جیسے ود ہولڈنگ ٹیکس کا خاتمہ اور ٹیکس ہالیڈے کا اعلان، اگر ان پر عمل ہوجاتا ہے تو بہت اچھا ہوگا۔

ہمایوں نے تجویز دی کہ فلم سکول کی بہت زیادہ ضرورت ہے، ایسا اسکول جہاں باہر سے لوگ بلا کر یہاں والوں کی تربیت کی جائے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم