ضمنی انتخابات جیتنے سے لاقانونیت کا لائسنس نہیں مل جاتا: وزیر داخلہ

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ضمنی انتخابات جیتنے سے لاقانونیت کا لائسنس نہیں مل جاتا، اسلام آباد پرچڑھائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پیر کو کہا ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف انتخابات چاہتی ہے تو پارلیمنٹ میں آئے۔

پیر کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’وزیر اعظم شہباز شریف نے اس وقت بھی پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت دی تھی جب وہ گالیاں دے رہے تھے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات جیتنے سے لاقانونیت کا لائسنس نہیں مل جاتا، اسلام آباد پرچڑھائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار یہ کلچر ہو گیا تو ہر بار یہی ہوتا رہے گا۔

’تعیناتیاں بھی ایسے ہی ہوں گی۔ انہیں عدالتوں سے ریلیف ملے تو انصاف ہے ہمیں ملے تو کوئی کروا رہا ہے۔‘

رانا ثنا اللہ نے مزید کہا: ’وہ آئیں انہیں آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہو جائے گا۔ پوری قوم ہماری مدد کو آئے گی۔ قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے  اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے۔ گالی گلوچ اور جتھوں کا رویہ پورے ملک و قوم کے لیے نقصان دہ ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کروانے کے لیے یہ لوگ چڑھائی کریں گے، پوری قوم کو اس وقت حکومت کے ساتھ کھڑے ہو کر اس کو روکنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت سے میثاق معیشت زیادہ اہم ہے۔ شہباز شریف کہہ چکے ہیں کہ ملک کے معاشی حالات درست نہیں۔ میثاقِ معیشت کرنا چاہیے۔

’شہباز شریف نے کہا کہ تھا کہ آئیں بیٹھیں بات کریں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قدم بڑھائیں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ فیصل آباد کے ووٹروں کے شکر گزار ہیں۔ مخالف ووٹرز کے فیصلے کو بھی سراہتے ہیں۔ ’مہنگائی اور بجلی کے بھاری بلز کی وجہ سے الیکشن میں شکست ہوئی۔‘

انہوں نے کہا: ’ہم بھی چاہتے تو آر ٹی ایس بیٹھ سکتا تھا۔ بہت کچھ ہو سکتا تھا۔ ضمنی انتخابات میں بہت کچھ ہوتا رہا ہے۔ ہم قانون کی عمل داری چاہتے ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ فری اینڈ فیئر الیکشن ہو۔ کوئی بھی الیکشن کی شفافیت پرسوال نہیں اٹھا سکتا۔ عمران خان چیف الیکشن کمشنرکے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’مہنگائی نے سب کو متاثر کیا۔ لوگوں کو امید تھی کہ ہم مہنگائی میں کمی لائیں گے۔ ہم اب تک لوگوں کی امیدوں پر پورا نہیں اتر سکے۔ سیلاب کا مسئلہ نہ ہوتا تو ہم اب تک لوگوں کی امیدیں پورا کرنے کے قریب ہوتے۔ کوشش کریں گے کہ اگلے دو سے تین ماہ میں لوگوں کو ریلیف دیں۔‘

 انہوں نے کہا: ’لوگوں نے ہمیں اس قابل سمجھا کہ آگے چل کر مشکل فیصلوں کو آسانیوں میں تبدیل کریں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست