ورلڈ کپ: پاکستانیوں کی دعائیں پوری ہوتی ہوتی رہ گئیں

اس ورلڈ کپ کی سب سے اچھی بات یہ رہی ہے کہ اب تک کوئی ایک ٹیم بھی سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی نہیں کر پائی ہے۔

وراٹ کوہلی کو بنگلہ دیش کے خلاف میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا (اے ایف پی)

پاکستانیوں نے جو دعائیں انڈیا اور جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں کی تھیں وہ تب تو پوری نہ ہو سکیں لیکن بنگلہ دیش اور انڈیا کے خلاف میچ میں شاید انہی دعاؤں کے اثرات دکھائی دیے۔

مگر ایک بار پھر نتیجہ وہ نہ آیا جس کی پاکستانی اچانک سے امید کرنے لگ گئے تھے۔

ایڈیلیڈ میں انڈیا اور بنگلہ دیش کے درمیان کھیلے جانے والے میچ سے قبل انڈیا کی جیت کے امکانات زیادہ دکھائی دے رہے تھے لیکن جس انداز میں لٹن داس نے بیٹنگ کی اسے دیکھ کر بنگلہ دیش کے ساتھ ساتھ پاکستانیوں کی امیدیں بھی بڑھ گئی تھیں۔

انڈیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے وراٹ کوہلی کی ایک اور نصف سنچری کی بدولت 184 رنز سکور بورڈ پر لگا دیے۔

وراٹ کے ساتھ ساتھ شدید تنقید کا سامنا کرنے والے کے ایل راہل بھی اس میچ میں فارم میں دکھائی دیے اور انہوں نے بھی نصف سنچری سکور کی۔

بظاہر یہ 185 رنز ایک بڑا ہدف دکھائی دے رہا تھا لیکن بنگلہ دیش کے اوپنرز اور خاص طور پر لٹن داس نے عمدہ اور جارحانہ اننگز کھیل کر اس ٹارگٹ کو انتہائی آسان بنا دیا تھا کہ اچانک آسمان سے بارش برسنے لگی۔

کم از کم پاکستانی اس موقع پر یہ دعائیں کر رہے تھے کہ یہ بارش اب نہ ہی تھمے۔ کیونکہ اس وقت بنگلہ دیش کے سات اوورز میں 66 رنز تھے اور اس کا کوئی کھلاڑی آؤٹ نہیں ہوا تھا۔

اس طرح بنگلہ دیش اس موقع پر ڈک ورتھ لوئس کے تحت مطلوبہ ہدف سے 17 رنز آگے تھا۔

لیکن بارش رک گئی اور چار اوورز کی کمی کے ساتھ مطلوبہ ہدف میں بھی تبدیلی کی گئی اور اب بنگلہ دیش کو 16 اوورز میں 151ب بنانے تھے۔

بنگلہ دیش ٹیم کے کپتان اور کھلاڑی اس سے زیادہ خوش دکھائی نہیں دے رہے تھے اور ان کی خوشی اس وقت مزید مدھم پڑنے لگیں جب میدان میں اترتے ہی لٹن داس رن آؤٹ ہو گئے۔

وہاں سے انڈیا میچ میں واپس آیا اور بولرز نے وکٹیں لینا شروع کر دیں۔ شاید اس کی ایک وجہ بنگلہ دیشی بلے بازوں کی جلد بازی بھی تھی۔

پھر جب بنگلہ دیش کی چھ وکٹیں گر گئیں اور لگنے لگا کہ اب انڈیا آسانی سے جیت جائے گا تو میچ نے پھر سے پانسہ بدلہ اور بنگلہ دیش کو آخری دو اووروں میں جیتنے کے لیے 31 رنز چاہیے تھے۔

15ویں اوور میں بنگلہ دیش نے ایک چھکے اور ایک ایک چوکے کی مدد سے 11 رنز تو حاصل کیے مگر اسی اوور میں انہوں نے تین گیندیں ضائع کیں جو ان کی ہار کی دوسری وجہ بنیں۔

آخری اوور میں بنگلہ دیش کو جیتنے کے لیے 20 رنز درکار تھے، جب تسکین احمد نے پہلی گیند پر ایک رن لے کر نورالحسن کو سٹرائک پر لے آئے جو اچھی بلے بازی کر رہے تھے۔

نورالحسن نے اوور کی دوسری گیند پر چھکا لگا کر پھر سے میچ کو اپنی طرف کر لیا۔ اوور کی تیسری گیند پر کوئی رن نہ بن سکا۔

اوور کی دوسری گیند پر چھکا لگنے کے بعد ارشدیپ سنگھ نے دوبارہ شاٹ بال کروانے کی ایک بھی کوشش نہ کی اور صرف فل لینتھ/ یارکرز کرواتے رہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آخری اوور کی چوتھی گیند پر دو رن بنے اور اس سے اگلی گیند پر چوکا۔ اس طرح نورالحسن کو آخری گیند پر چھکا لگا کر میچ کو سپر اوور کی طرف لے جانا تھا مگر وہ ناکام رہے اور صرف ایک ہی رن بنا سکے۔

اس طرح انڈیا ورلڈ کپ کے ایک اور سنسنی خیز میچ میں جیت کر گروپ ٹو میں چھ پوائنٹس کے ساتھ سب سے اوپر آ گیا ہے۔

اگر انڈیا یہ میچ ہار جاتا تو پاکستان کے پاس موقع تھا کہ وہ اپنے دونوں میچز اچھے مارجن سے جیت کر انڈیا کو ٹورنامنٹ سے باہر کر دیتا اور خود سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی لیتا۔

اس ورلڈ کپ کی سب سے اچھی بات یہ رہی ہے کہ اب تک کوئی ایک ٹیم بھی سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی نہیں کر پائی ہے۔

پاکستان کے امکانات بھی موجود تو ہیں لیکن انتہائی کم ہیں۔ اس کے لیے پاکستان کو پہلے تو اپنے دونوں میچز جیتنا ہوں گے اور پھر امید کرنا ہوگی کہ انڈیا یا جنوبی افریقہ میں سے کوئی ایک ٹیم ایک میچ ہارے۔

یعنی جنوبی افریقہ کو نیدر لینڈز یا انڈیا کو زمبابوے سے ہارنا ہوگا۔ لیکن صرف اس صورت میں اگر پاکستان اپنے دونوں میچز جیتے۔

اس وقت پاکستان کے دو پوائنٹس ہیں، جبکہ انڈیا چھ پوائنٹس کے ساتھ پہلی پوزیشن پر ہے اور جنوبی افریقہ پانچ پوائنٹس کے ساتھ دوسری اور بنگلہ دیش چار پوائنٹس کے ساتھ تیسرے پوزیشن پر ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ