افغان طالبان نے خواتین کے پارکوں میں جانے پر پابندی لگا دی

افغان وزارت اخلاقیات کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پابندی کی وجہ پارکوں میں جانے والی خواتین کے کپڑوں کا اسلامی تشریح کے مطابق نہ ہونا ہے۔

نو نومبر، 2022 کی اس تصویر میں کابل کے نواح میں حبیب اللہ زازئی پارک کے باہر ایک بینر پر پشتو میں تحریر ہے ’عزیز بہنوں، حجاب دنیا اور آخرت میں آپ کی عزت اور فائدے کے لیے ہے (اے ایف پی) 

افغانستان میں طالبان حکومت نے خواتین کے عوامی پارکوں میں داخلے پر پابندی عائد کر دی۔

طالبان کی وزارت اخلاقیات کے ترجمان محمد عاکف مہاجر نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ افغان خواتین پر پارکوں میں جانے کی پابندی ان کے لباس کا اسلامی تشریح پر پورا نہ اترنے کے باعث لگائی گئی۔

تاہم یہ واضح نہیں کہ پارکوں میں خواتین کے داخلے پر پابندی کتنے عرصے کے لیے ہوگی؟ اور صرف دارالحکومت کابل تک محدود رہے گی یا اسے پورے افغانستان تک بڑھایا جائے گا؟

محمد عاکف مہاجر نے بتایا کہ افغان حکومت گذشتہ 14۔15 مہینوں سے خواتین کو پارکوں میں جانے کے لیے اسلامی شریعت اور افغان ثقافت کے مطابق ماحول فراہم کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا: ’بدقسمتی سے پارکوں کے مالکان نے ہمارے ساتھ اچھا تعاون نہیں کیا، اور خواتین نے بھی تجویز کردہ حجاب کی پابندی نہیں کی۔‘

ترجمان افغان وزارت اخلاقیات نے کہا: ’اس لیے فی الحال یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان (خواتین) پر (پارکوں میں جانے کی) پابندی ہے۔‘

افغانستان کے مغربی صوبے ہرات اور شمال میں واقع بلخ اور بدخشاں صوبوں میں پارکوں کو چلانے والوں کو خواتین کے داخلے پر پابندی سے متعلق اطلاع نہیں۔

ان صوبوں کی کچھ خواتین نے روئٹرز کو بتایا کہ کابل میں مذکورہ پابندیوں کا قریب سے مشاہدہ کیا جا رہا ہے، تاہم انہوں نے بندشوں کے ملک کے دوسرے صوبوں تک توسیع کے خدشے کا اظہار کیا۔

شمالی صوبہ بدخشاں میں ایک خاتون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا: ’یہاں انہوں نے ابھی تک خواتین اور لڑکیوں پر پابندی نہیں لگائی لیکن آپ کو معلوم نہیں ہو گا کہ وہ کب اپنا ارادہ بدل لیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی قانون کی اپنی تشریح کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔

افغانستان میں عام طور پر خواتین سر پر سکارف یا حجاب پہنتی ہیں۔ تاہم دارالحکومت کابل اور بعض دوسرے شہری مراکز میں اکثر عورتیں چہرہ ڈھانپنے سے گریز کرتی ہیں، جبکہ کچھ خواتین سرجیکل ماسک کا استعمال کرتی ہیں۔

افغان طالبان خواتین کو جسم پوری طرح ڈھانپنے والے لمبا لباس پہننے کی ترغیب دیتے ہیں، اور چہرے نقاب میں چھپانے کی ہدایت کرتے ہیں۔

مغربی ممالک طالبان کی خواتین کے حقوق کے حوالے سے پالیسیوں پر تنقید کرتے رہے ہیں، اور اسلامی جنگجووں کی حکومت کے تسلیم کیے جانے کو لڑکیوں کے ہائی اسکول کھولنے سے مشروط کر رکھا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین