’سوات میں طالبان مفت ٹراؤٹ مچھلی کھاتے تھے‘

ضلع سوات میں 2007  سے 2009  تک دہشت گردی نے دیگر صنعتوں کے ساتھ ساتھ ٹراؤٹ مچھلی کی صنعت کو بھی کافی نقصان پہنچایا۔

خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں 2007  سے 2009  تک دہشت گردی نے دیگر صنعتوں کے ساتھ ساتھ ٹراؤٹ مچھلی کی صنعت کو بھی کافی نقصان پہنچایا لیکن اس کاروبار سے وابستہ تاجروں کا کہنا ہے کہ اب اس میں بہت بہتری دیکھنے کو ملی ہے۔

عبدالرحیم گذشتہ دس سالوں سے ٹراؤٹ مچھلی کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ انھوں نے سوات کے دور دراز علاقے مدین میں گھر کے بالکل سامنے اس کے لیے فارم بنایا ہے جہاں وہ اپنے بیٹوں سمیت کام کرتے ہیں۔

اس فارم میں وہ مچھلیوں کی افزائش اور پھر اس کو مارکیٹ میں سپلائی کرتے ہیں۔ فارم میں مچھلیوں کے لیے تین تالاب بنائے گئے ہیں جبکہ ایک چھوٹے سے کمرے میں ہیچنگ روم بنایا گیا ہے، جہاں انھوں نے چھوٹی مچھلیاں افزائش کے لیے رکھی ہیں۔

عبد الرحیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کئی فارم مالکان طالبان کی وجہ سے بہت تنگ تھے کیونکہ زیادہ تر طالبان فارمز میں آکر مفت مچھلیاں لے جاتے تھے۔

انھوں نے بتایا: ’یہ مسئلہ زیادہ تر سرکاری ٹراؤٹ فارمز والوں کو درپیش تھا جس کی وجہ سے کاروبار بالکل ٹھپ ہو کر رہ گیا تھا اور لوگوں کے لاکھوں روپے ڈوب گئے۔‘

عبدالرحیم کے مطابق اس وقت حالات کی خرابی کی وجہ سے سیاح بھی نہیں آتے تھے اور ٹراؤٹ مچھلی کے کاروبار کا زیادہ تر انحصار سیاحوں پر ہے۔ ’سیاح آئیں گے تو یہ کاروبار چلتا رہے گا اور مزید ترقی کرے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم، اب ان کے مطابق حالات بہتر ہوگئے ہیں۔ ’اُس وقت سپلائی نہ ہونے کے برابر تھی اور ایک کلو ٹراؤٹ 600 روپے کی فروخت کی جاتی تھی لیکن اب وہی مچھلی 1400 سے 2000 روپے تک فروخت کی جاتی ہے۔

’سیاح بھی آنے شروع ہوگئے ہیں اور ایسے ٹراؤٹ ہوٹل بھی اب موجود ہیں جو اب 100 کلو تک ٹراؤٹ مچھلی بیچتے ہیں۔‘

سیاحوں کے بارے میں سوات کے ڈپٹی کمشنر محمد ثاقب اسلم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا رواں سال عیدالفطر پر تقریبا دو لاکھ  سیاح ملک کے مخلتف شہروں سے سوات آئے تھے جبکہ کاروباری زندگی اب آرام سے چل رہی ہے اور امن امان کی صورتحال اسی طرح ہے جسے 2007 سے پہلے تھی۔

عبدالرحیم نے مچھلیوں کے فارمز کی تعداد کے بارے میں بتایا کہ اِس وقت سوات میں تقریباً 35  فارم فعال ہیں جو ضلع بھر کے ہوٹلوں کو ٹراؤٹ مچھلی سپلائی کرتے ہیں جبکہ سرکاری فارم بھی دوبارہ کھل گئے ہیں۔

فارم کیسے چلتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا پہلے جب انڈوں سے بچے نکلتے ہیں تو اس کو ہیچنگ روم میں تین مہینے تک رکھا جاتا ہے اور انہیں خوراک مہیا کی جاتی ہے، تین مہینوں بعد انہیں فارم کے تالاب میں چھوڑ دیا جاتا ہے اور تقریباً دو سال تک وہ اس قابل ہو جاتی ہیں کہ انہیں مارکیٹ میں سپلائی کیا جائے۔

انھوں نے مچھلیوں کی خوراک کے بارے میں بتایا اس کے لیے خوراک بازار سے ملتی ہے اور ایک بوری کی قیمت تقریباً چار ہزار روپے تک ہے جبکہ مچھلیوں کو یہ خوراک دن میں دو وقت دی جاتی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا