کشمیری قہوہ جس میں ’ہندوستان اور پاکستان ملا ہوا ہے‘

سری نگر کی ڈل جھیل میں مقامی قہوہ فروش مشتاق حسین محبت کی پیالی میں گرم گرم قہوہ پلا کر دنیا بھر میں شہرت کما رہے ہیں۔

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے دار الحکومت سری نگر کی عالمی شہرت یافتہ ڈل جھیل میں نماز فجر کے فوراً بعد تیرتی سبزی منڈی کا دل فریب نظارہ دیکھنے لوگ دنیا بھر سے آتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر یہاں کی تصویریں ویسے تو گردش کرتی رہتی ہیں لیکن یہاں کے مقامی قہوہ فروش مشتاق حسین محبت کی پیالی میں گرم گرم قہوہ پلا کر دنیا بھر میں شہرت کما رہے ہیں اور صرف یہی نہیں انہوں نے اپنا نام بھی ’مشاق قہوہ‘ رکھ ڈالا ہے۔

ایک انڈین فوڈ بلاگر نے ’دل سے فوڈی‘ نامی اپنے فیس بک پیج پر ان کی ویڈیو پوسٹ کی تھی، جسے 35 اعشاریہ پانچ ملین مرتبہ دیکھا جاچکا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مشتاق حسین کے منفرد انداز نے کئی مقامی اور انڈیا کی دیگر ریاستوں سے آئے ہوئے فوڈ بلاگرز کی توجہ بھی اپنی جانب مبذول کروائی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے مشتاق حسین سے اس بارے میں پوچھا تو ان کا کہنا تھا: ’میرے قہوے میں مٹھاس ہے۔ اگر ہندوستان اور پاکستان آپس میں گلے لگیں تو مٹھاس پیدا ہوگی اور پوری دنیا کے امن کے لیے یہی ٹھیک ہے کہ دو ملک مل جائیں۔‘

مشتاق حسین اپنے قہوے میں پہلے 11 مصالحوں کا استعمال کرتے تھے اور اب انہوں نے پانچ دیگر مصالحے بھی شامل کیے ہیں، جن میں زعفران، الائچی، چائے کی پتی، گلاب، دارچینی اور ادرک وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

کشمیر کے موسم بالخصوص سردی کے موسم میں قہوہ جسمانی حرارت کو برقرار رکھنے کے لیے مفید ہے، اس لیے یہ کشمیر کے تمدن کا حصہ ہے۔

مشتاق حسین صاحب نے مزید بتایا: ’میں جو مصالحے قہوے میں استعمال کرتا ہوں، ہمارے جسم کے لیے مفید ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا