کشمیری پروفیسر نے شمسی توانائی سے چلنے والی گاڑی کیسے بنائی؟

گذشتہ 11 سال اس منصوبے پر کام کرنے والے بلال احمد کا دعویٰ ہے کہ یہ گاڑی پرتعیش ہونے کے ساتھ ساتھ عام آدمی کی جیب پر بوجھ بھی نہیں ہے۔

شمسی توانائی سے چلنے والی یہ گاڑی پرتعیش ہونے کے ساتھ ساتھ عام آدمی کی جیب پر بوجھ بھی نہیں ہے۔ (تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں سری نگر کے سنت نگر سے تعلق رکھنے والے ریاضی کے استاد بلال احمد شمسی توانائی سے چلنے والی گاڑی بنانے کا خواب آخر کار 11 سال بعد پورا کر ہی لیا ہے۔

گذشتہ 11 سال اس منصوبے پر کام کرنے والے بلال احمد کا دعویٰ ہے کہ یہ گاڑی پرتعیش ہونے کے ساتھ ساتھ عام آدمی کی جیب پر بوجھ بھی نہیں ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بلال احمد نے کہا کہ ’میں نے بہت پہلے اخبار میں پڑھا تھا کہ جس طرح پیٹرول استمعال کیا جا رہا ہے ایک دن دنیا میں پیٹرول کا بحران آنے کا اندیشہ ہے۔

انہوں نے مزید کیا کہ ’میں نے پہلے پیٹرول استعمال کرنے والے انجن کو ایسے تبدیل کیا کہ وہ بجلی کی توانائی پر کام کر سکے، لیکن پھر محسوس ہوا کہ بجلی بھی قیمتی ہے۔ اس لیے شمشی توانائی کو بجلی میں تبدیل کرنے والے پنلز کا استعمال کیا۔‘

بلال احمد نے اس گاڑی پر کام کرتے ہوئے مختلف ویڈیوز دیکھیں اور گاڑی میں ایک، ایک کر کے فیچرز شامل کرنا شروع کیے۔

اس کے علاوہ انہوں نے کافی وقت تک شمشی توانائی پر تحقیق کی۔ دنیا کے کئی تحقیق کاروں سے اس بارے میں بات کی تب جا کر وہ ایسے سولر پینلز تک پہنچے جو ان کے انجن کے لیے موثر ہوں۔

کشمیر میں زیادہ تر وقت موسم ابر آلود رہتا ہے، اس لیے بلال احمد نے ایسے سولر پینلز استعمال کیے جو سورج کی کم روشنی کے دنوں میں بھی زیادہ کارکردگی دے سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بلال احمد نے سولر پینلز کی کارکردگی جانچنے کے لیے بہت سی سولر کمپنیوں کا دورہ بھی کیا۔ اس کے علاوہ یہ سولر پینلز سورج کی بدلتی سمت کے ساتھ خود بخود اپنی سمت بھی بدل سکتے ہیں۔

اس کے لیے انہوں نے ایک ریموٹ کنٹرول بنایا ہے جو 1.5 کلومیٹر کے دائرے میں کام کرتا ہے اور پینلز کی سمت کو کنٹرول کر سکتا ہے تاکہ ان سے زیادہ روشنی جذب ہو سکے۔

یہ سب اتنا آسان نہیں تھا کیونکہ بلال کو اس منصوبے کو تکمیل تک پہنچانے میں مالی مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ انہوں نے پہلے معذور افراد کے لیے ایک گاڑی کو قابل رسائی بنانے کا منصوبہ بنایا، لیکن فنڈز کی کمی کی وجہ سے اس منصوبے پر عمل نہ ہو سکا۔

انڈین صنعت کار آنند مہندرا، جنہیں ٹیکنالوجی اور اختراعات میں گہری دلچسپی کے لیے جانا جاتا ہے نے بلال کی تخلیق کو سراہنے کے لیے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کا استعمال کیا۔

انہوں نے بلال کے جذبے کی تعریف کی اور مزید ترقی دینے کے لیے مہندرا ریسرچ ویلی میں اپنی ٹیم سے مدد کی پیشکش بھی کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی